آسٹریلیا کیلئے کھیلنے کے متمنی عثمان قادرکا امتحان شروع

امت رپورٹ

آسٹریلیا کی طرف سے کھیلنے کی خواہش رکھنے والے پاکستانی لیگ اسپنر عثمان قادر کا امتحان شروع ہو گیا ہے۔ شہرہ آفاق سابق لیگ اسپنر عبدالقادر کے صاحبزادے عثمان قادر کو آسٹریلیا کی قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے کیلئے بگ بیش ٹی 20 لیگ جیسا بڑا پلیٹ فارم میسر ہے۔ انہیں آسٹریلوی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کیلئے عمدہ بالنگ کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ وہ پرتھ اسکارچرز میں اپنا ڈیبیو میچ کھیل چکے ہیں۔ تاہم لیگ میں اپنے پہلے میچ میں عثمان قادر ناکام ثابت ہوئے۔ بگ بیش لیگ میں پرتھ اسکارچرز کی نمائندگی کرنے والے 25 سالہ لیگ اسپنر نے میلبورن رینیگیڈز کیخلاف 4 اوورز میں 20 رنز دیئے اور کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے۔ جبکہ ان کی ٹیم کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ عثمان قادر کی نپی تلی بالنگ پرتھ اسکارچرز کو آئندہ میچز میں بریک تھرو دلا سکتی ہے، کیونکہ انہوں نے کسی بھی بیٹسمین کو خود پر حاوی ہونے کا موقع نہیں دیا۔ ان کے حوالے سے آسٹریلیا کے سابق نامور اسپنر شین وارن کا کہنا ہے کہ عثمان قادر کیلئے بگ بیش اچھا پیلٹ فارم ہے۔ انہوں نے ڈومیسٹک لیول میں کارکردگی دکھا کر ہی آسٹریلوی لیگ میں جگہ حاصل کی۔ کرکٹ آسٹریلیا کو ٹیم میں کوالٹی اسپنر کی اشد ضرورت پڑ سکتی ہے۔ کیونکہ آسٹریلیا کو اپنے ٹائٹل کے دفاع کیلئے کمبی نیشن ورلڈکپ سے قبل ہی تیار کرنا ہوگا۔ دوسری جانب رپورٹ کے مطابق عثمان قادر کا خواب پاکستان کرکٹ ٹیم کی جرسی پہننا تھا، لیکن مسلسل نظر انداز کئے جانے کے باعث وہ مایوس ہو گئے اور انہوں نے آسٹریلیا جاکر قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ اب عثمان قادر کی خواہش ہے کہ وہ آسٹریلوی ٹیم میں شامل ہو کر کیریئر میں کامیابیوں کے سفر طے کریں۔ عام تاثر یہ ہے کہ عثمان کو ان کے والد اور سابق پاکستانی کرکٹر عبدالقادر کی وجہ سے کیریئر میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی شکوہ لٹل ماسٹر کا خطاب پانے والے معروف بیٹسمین حنیف محمد (مرحوم) بھی اپنے بیٹے شعیب محمد کے حوالے سے کیا کرتے تھے۔ تاہم شعیب محمد کا معاملہ اس لئے بھی تھوڑا مختلف ہے، کہ انہیں پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ حال ہی میں نوجوان اوپنر امام الحق بھی شکوہ کرتے نظر آئے کہ چیف سلیکٹر اور سابق کپتان انضمام الحق کا بھتیجا ہونے کی وجہ سے ان پر بے جا تنقید کی جاتی ہے۔ معروف کرکٹ ویب سائٹ ’’کرک انفو‘‘ نے عثمان قادر کے حوالے سے ایک خصوصی رپورٹ پیش کی ہے، جس کا عنوان ’’لوسٹ اِن پاکستان فاؤنڈ اِن آسٹریلیا‘‘ رکھا گیا ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق عثمان قادر ویسٹرن آسٹریلیا کی جانب سے ون ڈے کپ بھی کھیل چکے ہیں۔ اسی ٹورنامنٹ کے دوران پرتھ اسکارچرز کے کوچ جسٹین لینگر نے عثمان قادر کو بالنگ کرتے دیکھا اور ان کے ٹیلنٹ کے معترف ہوگئے۔ ستمبر کے مہینے میں عثمان قادر کے ساتھ پرتھ اسکارچرز نے معاہدہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق لاہور میں پیدا ہونے والے 25 سالہ عثمان قادر پاکستان کرکٹ میں موقع نہ ملنے پر 2016ء میں آسٹریلیا منتقل ہوگئے تھے۔ عثمان قادر تاحال آسٹریلیا کی قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے کے اہل نہیں ہوئے۔ تاہم وہ ضوابط کی تکمیل کے بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2020ء میں شرکت کیلئے پُر امید ہیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر کے بیٹے عثمان قادر پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ تاہم انہیں ڈومیسٹک کرکٹ میں زیادہ مواقع نہیں ملے۔ وہ پاکستان انڈر 19 کے علاوہ لاہور اور راولپنڈی، لاہور لائنز، نیشنل بینک آف پاکستان، پاکستان انڈر 15 اور پاکستان انڈر 23 کی طرف سے بھی کھیل چکے ہیں۔ عثمان قادر کو لاہور قلندرز نے اپنے پلئیرز ڈویلپمنٹ پروگرام کے پلیٹ فارم سے موقع فراہم کیا۔ پھر دو مرتبہ پروگرام کے تحت آسٹریلیا کا دورہ کیا اور وہاں گریڈ اور کلب کرکٹ بھی کھیلی۔ رپورٹ کے مطابق فیوچر لیگ میں ویسٹرن آسٹریلیا انڈر 23 کی نمائندگی کرتے ہوئے بھی عثمان قادر کی کارکردگی کچھ خاص نہیں تھی۔ جبکہ بگ بیش لیگ میں بھی ان کا آغاز حوصلہ افزا نہیں تھا۔ عثمان قادر ٹور میچ میں بھی آسٹریلیا کی طرف سے کھیل چکے ہیں۔ اکتوبر میں انہوں نے جنوبی افریقہ کیخلاف پرائم منسٹر الیون کی طرف سے کھیلتے ہوئے 28 رنز کے عوض 3 شکار کئے تھے۔ یوں تین روزہ ٹور میچ میں عثمان قادر نے پرائم مسٹر الیون کی فتح میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل صوابی سے تعلق رکھنے والے فواد احمد نے پاکستان میں کرکٹ کے بہتر مواقع نہ ملنے پر آسٹریلیا میں سکونت اختیار کرلی تھی اور کرکٹ کھیلنے لگے۔ ٭

Comments (0)
Add Comment