کرسمس منانے انڈونیشیا آنے والے ہزاروں سیاح لاپتہ

نذر الاسلام چودھری
انڈونیشیائی جزائر میں بپھرے سونامی نے جہاں عام افراد کو شدید زک پہنچائی ہے، وہیں ساحلی ہوٹلوں اور ریسورٹس میں جمع ان ہزاروں غیر ملکیوں کا کرسمس تہوار بھی برباد کر دیا ہے، جو خوشیاں منانے اور موج مستی کیلئے انڈونیشیا پہنچے تھے۔ انڈونیشی ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے تصدیق کی ہے کہ ایک ہزار غیر ملکیوں سے کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے، جو مغربی جاوا سمیت سماٹرائی خطے میں تھے۔ امدادی سرگرمیوں میں شریک ریڈ کراس کی ایک اعلیٰ اہلکار کیتھی میولر نے کہا ہے کہ وسیع تباہی کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بیان کردہ تعداد سے پانچ گنا زیادہ ہوگی، کیونکہ اب تک ہزاروں افراد اور سیاح لاپتہ ہیں۔ نیو یارک ٹائمز نے کرسمس سے متعلق ایک محفل کی تباہی کا احوال بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آبنائے سوندا پر ایک ساحلی تفریح گاہ تان جونگ لیسونگ پر عین اس وقت سونامی کی لہروں نے شدید حملہ کیا، جب اس ساحل پر سینکڑوں غیر ملکی سیاح اور مقامی تماشائی ایک معروف بینڈ ’’سیونٹین‘‘ کی موسیقی سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ پانی کی انتہائی خطرناک لہر اس موسیقی کی محفل کے ڈرم بجانے والوں سمیت آکسٹرا میں حصہ بٹانے والوں کو بھی اٹھا کر واپس سمندر میں لے گئی اور بعد میں اس زور سے لاکر پٹخا کہ ان کی جان نکل گئی۔ اس محفل موسیقی کے 17 منتظمین اور گلوکاروں کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ جبکہ 25 دسمبر کو کرسمس منانے کیلئے سماٹرا، جاوا پہنچنے والے 1,200 غیر ملکی تاحال لا پتہ ہیں، جن کی تلا ش کا عمل جاری ہے۔ انڈونیشی امدادی رضاکاروں کا ماننا ہے کہ جن ساحلوں پر کرسمس سے دو روز قبل انتہائی چہل پہل اور موج مستی کی جا رہی تھی۔ ہوٹلوں میں کرسمس ٹری سجائے جا رہے تھے۔ اب وہاں سب کچھ ایک لمحے میں برباد ہو گیا ہے۔ مقامی امدادی ورکروں نے بتایا ہے کہ دو روز تک آباد پوری ساحلی پٹی پر آج عین کرسمس کے دن تا حد نظر موت کا سناٹا اور قیامت کی تباہی کے مناظر پھیلے ہوئے ہیں۔ جبکہ موت کے منہ سے بچ جانے والے سیاحوں کے چہرے اُترے ہوئے ہیں اور وہ اپنا سامان سمیٹ کر بیگز بھر رہے ہیں، تاکہ اپنے گھروں کو واپس جاسکیں۔ گم ہوجانے والے سیاحوں کے ساتھی امدادی ورکرز کے ساتھ مل کر ان کی لاشیں یا ان کو تلاش کر رہے ہیں۔ انڈونیشی حکام نے بتایا ہے کہ جاوا کے مغربی ساحلوں اور سماٹرائی خطے میں 76 بڑے ہوٹل اور ریسورٹس تباہ ہو چکے ہیں۔ جبکہ کیسینو کا درجہ رکھنے والی 123 چھوٹی تفریحی رہائش گاہیں بھی صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں۔ اسی خطے میں سیاحوں کو سمندر میں سیر کروانے کیلئے لے جانے والی 430 سجی سجائی کشتیاں بھی ٹوٹ پھوٹ کر سمندر اور ساحل سمندر پر بکھری پڑی ہیں۔ جبکہ ساحل سے متصل سیاحوں کی رہائش کیلئے مختص 611 گھر بھی ٹوٹ چکے ہیں۔ انڈونیشی لکھاری موک تیتا سوہارتونو نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہزاروں غیر ملکی سیاحوں نے کرسمس کی موج مستیوں اور رنگینیوں کی خاطر 25 دسمبر سے قبل ہی انڈونیشیائی ہوٹلوں اور ریسورٹس پر قبضہ جما لیا تھا اور کرسمس کی رات جشن کا بندوبست کیا ہوا تھا لیکن خوفناک سونامی کی لہریں ان کی تمام تر رنگینیوں کے سامان کو بہا لے گئیں، جس کے بارے میں سماٹرائی علمائے دین نے کہا ہے کہ طوفان اور زلزلہ قدرتی آفات ہیں لیکن سماٹرائی جزیروں پر ان کا سبب ’’بے راہ روی اور عیاشی‘‘ ہے جو ہر سال کرسمس کے موقع پر برپا کی جاتی تھیں لیکن امسال قدرت نے اس قسم کی فحاشی و عریانی کی محفلوں کو روک لگا دی ہے۔ کرسمس کی تیاری کے دوران انڈونیشی ساحل سمندر پر اپنی گائیکی سے غیر ملکی سیاحوں کو محظوظ کرنے والے معروف گائیک ریفان فجر سایا نے اپنے انسٹا گرام صفحہ پر روتے ہوئے بتایا ہے کہ اس موسیقی کی محفل کو بہا لے جانے والے سونامی نے ان کی بیوی سمیت ان کے موسیقی طائفہ کے تین ممبران کو نگل لیا جو ابھی تک گم شدہ ہیں اور ان کے موسیقی میلے میں شریک 17 افراد/ ارکان ہلاک ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ کرسمس کی اس ابتدائی موسیقی تقریب پر بپھری لہروں نے اس وقت سوا نو بجے شب جان لیوا حملہ کیا جب موسیقی کی تیز آوازوں میں سبھی ناچ رہے تھے اور غل غپاڑے میں مشغول تھے۔ اس میوزک کنسرٹ میں شریک 89 شوقین ابھی تک لا پتہ ہیں، جن کی اگرچہ تلاش جاری ہے، لیکن مقامی امدادی ورکرز کا ماننا ہے کہ ان سبھی کا کام تمام ہوچکا ہے اور ہم منتظر ہیں کہ سمندر کب ان کی لاشیں ساحلوں پر اُگلے گا۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق زلزلہ اور سونامی انہی دو اہم جزائر پر حملہ آور ہوئے ہیں جہاں کرسمس کی رنگینیاں منائی جاتی تھیں اور امسال بھی ایک ایک ہفتے قبل عالمی سیاحوں نے ان ساحلوں پر ڈیرے ڈالے ہوئے تھے۔ امدادی ورکرز کا کہنا ہے کہ ان کا زیادہ تر فوکس پین ڈیگ لانگ، سیرانگ، سائوتھ لامپونگ، تنگامس اور پیساواران ساحلی خطے ہیں جہاں کرسمس منانے کیلئے ہزاروں غیر ملکی جوڑے موجود تھے۔ اس سلسلہ میں ان کو ٹریس کرنے اور ان کی مدد کیلئے ہزاروں کارکنان جمع ہیں اور کمیونکیشن آلات اور موبائل ٹاورز بھی علاقوں میں پہنچائے گئے ہیں جبکہ سیاحوں کیلئے نئی ہدایات جاری کردی گئی ہیں اور ان کو ان متاثرہ علاقوں سے فوری طور پر بحفاظت نکالنے کی خاطر ہنگامی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment