قرآن کا فرشتہ:
حضرت ابن عمروؓ فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی قرآن پاک کو فارسی وغیرہ کے انداز میں پڑھتا ہے یا غلطی کرتا ہے یا تیزی میں پڑھ جاتا ہے تو اس کو فرشتہ صحیح کر کے لکھتا ہے، پھر اس کو بارگاہ خداوندی میں پیش کرتا ہے۔
حضرت ابن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: جس نے قرآن پاک کی تلاوت کی، لیکن حروف کی صحیح ادائیگی نہ کی تو اس کے لیے ایک فرشتہ مقرر کر دیا جاتا ہے، وہ قرآن کو ویسے ہی (اعمالنامہ) لکھتا ہے، جیسا کہ وہ (صحیح شکل میں آسمان سے) نازل ہوا اور پڑھنے والے کو ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ پس اگر بعض کو صحیح اور بعض کو غلط پڑھا تو اس کے لیے دو فرشتے مقرر کئے جاتے ہیں، جو اس کے لیے ہر حرف پر بیس نیکیاں لکھتے ہیں۔ پس اگر تمام حروف کو صحیح تلفظ سے ادا کیا تو اس پر چار فرشتے مقرر کئے جاتے ہیں جو اس کے لیے ہر حرف پر ستر نیکیاں لکھتے ہیں۔
(فائدہ) ان سب احادیث میں خطا، غلطی اور بلااعراب کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پاک کو تجوید کی صفات محسنہ کے بغیر پڑھے اور اگر تجوید کی صفات لازمہ کے بغیر تلاوت کی تو اس پر ثواب تو درکنار، تلاوت ہی حرام ہے اور اعراب کا مطلب یہ ہے کہ تجوید کی صفات لازمہ اور محسنہ کے ساتھ پڑھے اور جو آدمی قرآن کا کچھ حصہ اعراب کے ساتھ اور کچھ بلااعراب یا کچھ خطا سے کچھ بلا خطا تلاوت کرتا ہے تو اس کے بلااعراب تلاوت شدہ حصہ کو وہ دونوں فرشتے درست کر کے اعمالنامہ میں نقل کرتے ہیں جیسا کہ کنزالعمال جلد اول کی بعض روایات اور اس حدیث کے حصہ اول سے بطور دلالت النص معلوم ہوتا ہے اور صحیح تلاوت کرنے پر ہر حرف کے بدلہ میں ستر نیکیاں لکھنے کے لیے چار فرشتے مقرر کرنا بھی باتجوید تلاوت قرآن کی عظمت کی دلیل ہے۔(جاری ہے)