رسول اقدسؐ نے فرمایا: ہر چیز کا ایک دل ہوا کرتا ہے، قرآن کا دل سورئہ یٰسین ہے۔ جو شخص سورئہ یٰسین پڑھتا ہے، حق عالیٰ اس کے لیے دس قرآن کا ثواب لکھتا ہے۔ عطاء بن ابی رباحؒ کہتے ہیں کہ مجھے آپؐ کا یہ ارشاد پہنچا ہے کہ جو شخص سورئہ یٰسین کو شروع دن میں پڑھے، اس کی تمام دن کی حاجتیں پوری ہوں گی۔
ایک اور روایت میں مذکور ہے کہ حق تعالیٰ سورئہ طہ اور سورئہ یٰسین کو آسمان اور زمین کے پیدا کرنے سے ہزار سال پہلے پڑھا۔ جب فرشتوں نے سنا تو کہنے لگے کہ خوش حالی ہے، اس امت کے لیے جن پر یہ قرآن اتارا جائے گا اور خوش حالی ہے، ان دلوں کے لیے جو اس کو اٹھائیں گے، یعنی یاد کریں گے اور خوش حالی ہے، ان زبانوں کے لیے جو اس کو تلاوت کریں گی۔
ایک حدیث میں ہے ’’جو شخص سورئہ یٰسین کو صرف خدا کی رضا کے لیے پڑھتا ہے، اس کے پہلے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ پس اپنے مردوں پر اس سورۃ کو پڑھا کرو۔ ایک روایت ہے کہ سورۃ یٰسین کا نام توراۃ میں ’’مُنْعِمَہ‘‘ ہے کہ اپنے پڑھنے والوں کے لیے دنیا اور آخرت کی بھلائیوں پر مشتمل ہے اور دنیا و آخرت کی مصیبت دور کرتی ہے اور آخرت کے ہول اور دہشت کو دور کرتی ہے‘‘ اس سورۃ کا نام ’’رَافِعَہ خَافِضَہ‘‘ بھی ہے، یعنی مومنوں کے رتبے بلند کرنے والی اور کافروں کو پست کرنے والی۔ آپؐ نے فرمایا ’’میرا دل چاہتا ہے کہ سورۃ یٰسین میرے ہر امتی کے دل میں ہو۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے کہ جس نے سورئہ یٰسین کو ہر رات میں پڑھا اور اس رات اس کا انتقال ہوگیا تو وہ شہید مرا۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جو یٰسین پڑھتا ہے، اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے اور جو بھوک کی حالت میں پڑھتا ہے، وہ سیر ہو جاتا ہے اور جو راستہ گم ہو جانے پر پڑھتا ہے، اس کو راستہ مل جاتا ہے اور جو شخص جانور کے گم ہو جانے پر پڑھے تو اس کا گمشدہ جانور واپس مل جاتا ہے۔ جو ایسی حالت میں پڑھے کہ کھانا کم ہو جانے کا خوف ہو تو کھانا کافی ہو جاتا ہے، جو ایسے شخص کے لیے پڑھے جو عالم نزع میں ہو، اس پر نزع اور سکرات آسان ہو جاتی ہے۔
مقریؒ کہتے ہیں کسی کو بادشاہ یا دشمن کا خوف ہو، سورئہ یٰسین پڑھنے سے وہ خوف زائل ہو جاتا ہے اور وہ ہر قسم کے خوف سے آزاد ہو جاتا ہے۔