انجریز اور تھکاوٹ سے پاکستانی ٹیم مشکل میں پھنس گئی

قیصر چوہان
دورہ جنوبی افریقہ کے آغاز میں ہی انجریز اور تھکاوٹ سے پاکستانی ٹیم مشکل میں پھنس گئی ہے۔ نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنے کے باعث ٹیم میں شامل بعض سینئرز کھلاڑیوں کی ہمت جواب دینے لگی ہے۔ عباس اور شاداب کے بعد حارث سہیل بھی ان فٹ ہوکر حتمی الیون سے باہر ہوگئے ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں قومی ٹیم میں اس وقت صرف چار سپر فٹ کھلاڑی شامل ہیں۔ جن میں اسپنر یاسر شاہ، بیٹسمین بابر اعظم اور فاسٹ بالر حسن علی کا نام سامنے آیا ہے۔ دوسری جانب پہلے ٹیسٹ کے پہلے روز پروٹیز بالرز کے سامنے پاکستانی بیٹنگ لائن ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔ ادھر ان فٹ کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے پر سابق کرکٹرز نے سلیکشن کمیٹی اور ٹیم انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
گزشتہ روز سنچورین سپر اسپورٹس پارک میں سیریز کا پہلے ٹیسٹ میچ کا آغاز ہو گیا، جہاں پاکستانی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پہلی اننگ میں بری طرح ناکام رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم انتظامیہ اور سلیکٹرز کو ٹیم میں شامل بعض کھلاڑیوں کی انجریز اور فٹنس لیول کے حوالے سے علم تھا اور ٹیم میں بڑی تبدیلی کے حوالے سے بھی تجویز پیش کی گئی تھی۔ لیکن ٹیم انتظامیہ اور ٹور سلیکٹرز کی ایما پر ریگولر کرکٹرز کو ترجیح دی گئی اور کہا گیا کہ شاداب خان، محمد عباس، حارث سہیل اور امام الحق کو معمولی نوعیت کی انجری لاحق ہیں۔ جو دورے کے دوران کور ہوجائیں گی۔ تاہم ذرائع کے مطابق شاداب، محمد عباس اور حارث سہیل پری ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے قابل نہیں۔ مڈل آرڈر بیٹسمین حارث سہیل پہلے سے ہی گھٹنے کی تکلیف کا شکار تھے۔ اب پریکٹس کے دوران ہی ان کے گھنٹے جواب دے گئے۔ جس کے باعث ٹیم انتظامیہ نے انہیں مزید پریکٹس سے روک دیا تھا۔ اسی طرح محمد عباس کندھے کی انجری، جبکہ شاداب خان گروئن انجری میں مبتلا ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں کا ٹیسٹ سیریز کے دوران فٹ ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابرہے۔ جبکہ ون ڈے سیریز میں بھی ان دونوں کھلاڑیوں کی شرکت مشکوک بتائی جارہی ہے۔ تاہم پی سی بی نے موقف پیش کیا ہے کہ عباس اور شاداب کی فٹنس بہتری کی جانب گامزن ہے۔ دونوں کھلاڑی تین جنوری سے کیپ ٹائون میں شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ سے قبل فٹ ہو جائیں گے اور سلیکشن کیلئے دستیاب ہوں گے۔ اس کے برعکس ٹیم میں دو بیٹسمین اور بھی ایسے ہیں، جنہیں سو فیصد فٹنس حاصل نہیں۔ ان میں فخر زمان اور امام الحق شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امام الحق کے پائوں فنگس کی بیماری سے متاثر ہیں اور وہ ادویات کا استعمال کرکے اپنی تکلیف کو دور کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز وہ بغیر کوئی اسکور کئے پویلین لوٹ گئے۔ جبکہ فخر زمان بھی کمر کی تکلیف میں متبلا ہیں۔ اس کے باوجود انہیں میدان میں اتارا گیا۔ لیکن وہ پہلی اننگ میں ٹیم کے کام نہ آسکے۔ دوسری جانب ٹیم میں شامل سینئر کرکٹرز بھی سخت تھکاوٹ کا شکار ہیں۔ ان میں اظہر علی، اسد شفیق اور کپتان سرفراز احمد کا نام سامنے آیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ ان کھلاڑیوں کا نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنے سے انرجی لیول شدید مثاثر ہوا ہے۔ جس کے سبب یہ تین کھلاڑی زیادہ دیر نیٹ پریکٹس اور فزیکل فٹنس کی ایکسرسائز کرنے سے گریز دکھائی دیئے۔ اس کے علاوہ ٹیم میں تین کھلاڑی ایسے بھی ہیں جنہیں سپر فٹ کا درجہ حاصل ہے۔ ان تین سپر کھلاڑیوں سے ہی پاکستانی ٹیم انتظامیہ کو بڑی امید ہے۔ حسن علی، بابر اعظم، یاسر شاہ کے علاوہ شاہین آفریدی ہی پہلے ٹیسٹ میں پاکستانی امیدوں کا محور ہیں۔ بابر اعظم نے پہلے ٹیسٹ میں تیز 71 رنز بنائے۔ جبکہ شاہین آفریدی، محمد عامر اور حسن علی نے جلد شکار کر کے میزبان ٹیم کی مشکلات بڑھادیں۔ دریں اثنا جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں پاکستانی بیٹنگ لائن ایک بار پھر ناکام ہوگئی اور پوری ٹیم 181 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔ پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان اسپورٹس پارک سنچورین میں کھیلے جارہے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کی جانب سے اننگز کا آغاز امام الحق اور فخر زمان نے کیا، تاہم دونوں اوپنر صرف 17 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوگئے۔ فخر زمان نے 12 رنز بنائے، جبکہ امام الحق بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔ انجرڈ حارث سہیل کی جگہ ٹیم میں شامل ہونے والے شان مسعود بھی متاثر کن کارکردگی نہ دکھا سکے اور صرف 19 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔ جس کے بعد تجربہ کار بلے باز اسد شفیق میدان میں اترے، مگر ان کی اننگز بھی صرف 7 رنز تک ہی محدود رہی۔ مڈل آرڈر بلے باز اظہر علی نے کچھ دیر مزاحمت کی، تاہم وہ بھی اپنی اننگز کو 36 سے آگے نہ لے جاسکے۔ جبکہ کپتان سرفراز احمد نے کھاتہ کھولنے کی بھی زحمت نہیں کی۔ بابر اعظم نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے نصف سنچری اسکور کی اور پاکستان کا ٹوٹل مستحکم کیا۔ وہ 71 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ جبکہ حسن علی نے بھی بابر اعظم کا بھرپور ساتھ دیا اور 20 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈیان اولیور نے 6، کگیسو ربادا نے 3 اور ڈیل اسٹین نے ایک کھلاڑی کو پویلین کی راہ دکھائی۔ واضح رہے کہ اسی گراؤنڈ پر 8 سال پہلے گریم اسمتھ اینڈ کمپنی نے پاکستانی ٹیم کو ایک اننگز اور 18 رنز سے شکست دی تھی۔ حسن علی، شاہین آفریدی اور محمد عامر نے تباہ کن بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے آخری اطلاعات تک جنوبی افریقہ کے چار کھلاڑی 70 رنز پر پویلین چلتا کر دیئے تھے۔ ٹیم سلیکشن پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق فاسٹ بالر شبیر احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس یہ سہنری موقع ہے کہ وہ جنوبی افریقہ ٹیسٹ سیریز جیت کر نئی تاریخ رقم کرے۔ لیکن بیٹنگ لائن کی سلیکشن پر شدید تشویش ہے۔ روٹیشن پالیسی نہ ہونے کے سبب بورڈ اہم بیٹسمینوں کے کیریئر کو دائو پر لگا رہا ہے۔ اس ٹیسٹ سیریز میں بالرز پر ہی نظریں مرکوز ہیں۔ جو پاکستان کو کامیابی دلانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ادھر رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ایسی بیٹنگ لائن جنوبی افریقہ میں پاکستانی ٹیم کیلئے مشکلات پیدا کرے گی۔ سیریز میں صرف بالرز پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔

Comments (0)
Add Comment