معارف القرآن

معارف و مسائل
’’وہ دن یاد رکھنے کے قابل ہے جس دن آپ مومن مرد اور مومن عورتوں کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور داہنی طرف ہوگا الخ۔‘‘
اس دن سے مراد قیامت کا دن ہے اور یہ نور عطا ہونے کا معاملہ پل صراط پر چلنے سے کچھ پہلے پیش آئے گا، اس کی تفصیل ایک حدیث میں ہے جو حضرت ابو امامہ باہلیؓ سے مروی ہے، ابن کثیرؒ نے اس کو بحوالہ ابن ابی حاتمؒ نقل کیا ہے ، حدیث طویل ہے، جس میں ابو امامہؓ کا دمشق میں ایک جنازہ میں شریک ہونا اور فارغ ہونے کے بعد لوگوں کو موت اور آخرت کی یاد دلانے کے لئے موت اور قبر پھر حشر کے کچھ حالات بیان فرمانا مذکور ہے، اس کے چند جملوں کا ترجمہ یہ ہے کہ:
’’پھر تم قبروں سے میدان حشر کی طرف منتقل کئے جاؤ گے، جس میں مختلف مراحل اور مواقف ہوں گے، ایک مرحلہ ایسا آئے گا کہ بحکم خداوندی کچھ چہرے سفید اور روشن کر دیئے جائیں گے اور کچھ چہرے کالے سیاہ کر دیئے جائیں گے ، پھر ایک مرحلہ ایسا آئے گا کہ میدان حشر میں جمع ہونے والے سب لوگوں پر جن میں مومن و کافر سب ہوں گے، ایک شدید ظلمت اور اندھیری طاری ہو جائے گی، کسی کو کچھ نظر نہ آئے گا، اس کے بعد نور تقسیم کیا جائے گا، ہر مومن کو نور عطا کیا جائے گا (ابن ابی حاتم ہی کی دوسری روایت میں حضرت ابن مسعودؓ سے منقول ہے کہ مومن میں یہ نور بقدر ان کے اعمال کے تقسیم ہوگا، کسی کا نور مثل پہاڑ کے، کسی کا کھجور کے درخت کے مثل، کسی کا قامت انسانی کے برابر ہوگا، سب سے کم نور اس شخص کا ہوگا جس کے صرف انگوٹھے میں نور ہوگا اور وہ بھی کبھی روشن ہو جائے گا کبھی بجھ جائے گا، ابن کثیر)
پھر حضرت ابوامامہ باہلیؓ نے فرمایا کہ منافقین اور کفار کو کوئی نور نہ دیا جائے گا اور فرمایا کہ اسی واقعہ کو قرآن کریم نے ایک مثال کے عنوان سے اس آیت میں بیان فرمایا ہے:
پھر آپؓ نے سورۃ النور کی آیت 40 پڑھی اور فرمایا کہ مومنین کو جو نور عطا ہوگا (اس کا حال دنیا کے نور کی طرح نہیں ہوگا کہ جہاں کہیں نور ہو اس کے پاس والے بھی اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں) بلکہ جس طرح کوئی اندھا آدمی دوسرے بصیر آدمی کے نور بصر سے نہیں دیکھ سکتا، اسی طرح مومنین کے اس نور سے کوئی کافر یا فاسق فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔ (ابن کثیر)(جاری ہے)

Comments (0)
Add Comment