ٹی ایل پی قائدین کی رہائی کی یقین دہانی پر احتجاج منسوخ

نمائندہ امت
تحریک لبیک پاکستان کے قائمقام امیر ڈاکٹر محمد شفیق امینی نے اپنی جماعت کے کارکنوں کو آج جمعہ کے دن احتجاج نہ کرنے کا پیغام دیا ہے۔ 22 نومبر کو جب سے ٹی ایل پی کے خلاف چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے، یہ پہلا جمعہ ہے جب اس حوالے سے ٹی ایل پی کے کارکن گرفتاریوں کے خلاف احتجاج نہیں کریں گے۔ ان کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ پہلے جو حکام ان سے رابطے میں رہے، انہوں نے تحریک لے قائدین اور کارکنوں کی رہائی کا یقین دلایا ہے۔ ٹی ایل پی کے معتبر ذرائع کے مطابق ڈاکٹر محمد شفیق امینی نے احتجاج نہ کرنے کا فیصلہ اپنے طور پر یا گرفتاری سے بچنے کیلئے روپوش کارکنان کی مشاورت سے نہیں کیا بلکہ تحریک کی مرکزی قیادت کی جانب سے پیغام ملنے کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک آڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ انتہائی متعبر ذرائع کی یقین دہانی کے بعد 28 دسمبر یعنی آج کی احتجاج کی کال کو مؤخر کیا جاتا ہے۔ علام محمد شفیق امینی نے تقریباً تین منٹ کے اس آڈیو کلپ میں اپنے کارکنان کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر جاری کسی پیغام پر کان نہ دھریں۔ اگر اس کی ضرروت پیش آتی تو وہ خود کال دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ، مجھے کارکنان کے جذبات کا احساس ہے، کارکنان و قائدین کی گرفتاری کو ایک ماہ مکمل ہونے کے بعد ان کی نظر بندی و گرفتاری میں مزید ایک ماہ کی توسیع کردی گئی ہے، جو ہمارے لئے ناقابل قبول اور انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ ٹی ایل پی نے کبھی ایسی کسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا جو ملکی سلامیت کیلئے خطرہ ہو۔ لیکن ہمارے قائدین و کارکنان کے ساتھ جو ظلم ہوا وہ تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ اس کا پوری طرح ادراک ہے۔ اس لئے تحریک لبیک کے کارکن یہ یقین رکھیں کہ ان کی قیادت ایک لمحہ کیلئے بھی غافل نہیں ہے۔ ہم اپنے مشن پر پوری طرح کار بند اور ڈٹے ہوئے ہیں اور ہر طرح کی قربانی دینے کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں اور تحفظ ناموس رسالت کیلئے اپنا سب کچھ قربان سعادت سمجھتے ہیں۔ اس لئے آنے والے دنوں میں کسی بھی صورت حال کا سامنا کرنے کیلئے اپنی طاقت کو مجتمع رکھیں۔ قائدین کی رہائی کیلئے کوشش آخری مراحل میں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے کرم سے بہت جلد قائدین ہمارے درمیان ہوں گے۔
معتبر ذرائع کے مطابق جیل میں مولانا یوسف کی شہادت کے بعد بعض معتبر سرکاری حکام اور تحریک لبیک کی مرکزی قیادت کے درمیان روابط ہوئے اور دو تین ملاقاتوں کے بعد مثبت نتائج سامنے آئے۔ اس پیش رفت کے بعد ٹی ایل پی کے چند افراد کو جن کے نام مرکزی قیادت نے دیئے تھے، ان کی ملاقات ان مرکزی قائدین سے کرائی گئی۔ اس ذرائع کے بقول تقریباً ایک ہفتہ پہلے یہ ملاقات ہوئی تھی اور پھر ان حضرات نے علامہ شفیق امینی کو پیغام دیا، جس کی پورے طریقے سے تصدیق کرنے کے بعد علامہ شفیق امینی نے نیا آڈیو پیغام جاری کیا ہے اور انہوں نے آج جمعہ کے دن پُر امن احتجاج کی جو کال دے رکھی تھی، اسے واپس لے لیا ہے اور اپنے تحریکی کارکنان کو قائدین کی جلد رہائی کی نوید سناتے ہوئے پُر امن رہنے کی اپیل کی۔
دوسری جانب ڈاکٹر شفیق امینی اب بھی روپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں اور اپنے روپوش رہنمائوں و کارکنان سے رابطہ قائم کرنے میں انہیں شدید دشواری و مشکلات کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹی ایل پی کی قیادت اب تک اپنے گرفتار کارکنوں کے نام تو درکنار ایسی معتبر تعداد بتانے سے بھی قاصر ہے جس کے حوالے سے وہ دعوی کرسکے کہ فلاں ضلع یا شہر سے اتنے اور کسی دوسرے ضلع سے اتنے کارکنان یا ہمدرد گرفتار کئے گئے ہیں، جن میں سے اتنے رہا ہوچکے ہیں اور اتنی تعداد میں اب بھی پابند سلاسل اور حکومتی جبر اور ہتھکنڈوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شفیق امینی کی گرفتاری کیلئے گزشتہ ہفتے بھی چھاپے مارے گئے۔ لیکن وہ پہلے ہی اپنا مقام اور جگہ تبدیل کرچکے تھے۔
تحریک لبیک پاکستان اسلام آباد کے ناظم رضوان سیفی کے مطابق ان کی جماعت سے وابستگی رکھنے والے تقریباً 35 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے کافی اب بھی مختلف جیلوں میں انتظامیہ کے جبر کا شکار ہیں۔ ہماری قیادت کی غیر آئینی و غیر قانونی نظر بندی میں دوبارہ تیس 30 دن کی توسیع کی جاچکی ہے۔ لیکن جس مقصد اور مشن کا ہم نے انتخاب کیا ہے، اس کیلئے دی جانے والی ہر قربانی اس عظیم مقصد کے سامنے بہت کم ہے۔ تحفظ ناموس شان رسالت ہمارا مشن اور مقصد ہے اور ہم شان ناموس رسالت کے محافظین، قیادت کی آواز اور کال کے منتظر ہیں۔

Comments (0)
Add Comment