امریکی ماہرین نے شوگر کا علاج دریافت کرنے کا دعوی کردیا

جڑی بوٹی سے بنائی گئی دوا ’’ہارمائن‘‘ انسولین پیدا کرنے والے ’’بیٹا سیلز‘‘ کی افزائش میں 40 گنا تک اضافہ کرسکتی ہے استعمال سے ڈائبیٹک مریضوں کی زندگی کو با آسانی معمول کی ڈگر پر لانا ممکن- جانوروں پر تجربات کامیاب رہے ہیں

ایس اے اعظمی
امریکی ماہرین نے شوگر کے علاج میں نئی پیش رفت کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کے انوکھے طریقہ کار کے تحت تیار کی جانے والی دوا ’’ہارمائن‘‘ انسانی جسم میں داخل ہوکر انسولین کی پیداوار کرنے والے ’’بیٹا سیلز‘‘ کی افزائش میں دس سے چالیس گنا تک اضافہ کردیتی ہے اور یوں جسم میں انسولین کی کمی یا بیٹا سیلز کی تباہی کا شکار ہونے والے مریضوں کی زندگی کو با آسانی نارمل ڈگر پر لایا جاسکتا ہے۔ امریکا میں شوگر کے علاج اور مسائل سمیت ادویات پر تحقیق میں مشغول ماہرین کا تعلق ’’مائونٹ سینائی انسٹیٹیوٹ آف ڈایا بیٹس اینڈ میٹا بولزم ‘‘سے ہے۔ ان ماہرین کی سربراہی ڈاکٹر اینڈریو اسٹیوارٹ کررہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ محقق ٹیم گزشتہ بیس برس سے ذیابیطس کے شافی طریقہ علاج پر کام کررہی تھی اور ایک لاکھ افراد اور علامات پر غور و فکر کرچکی تھی۔ اس کے نتیجے میں ماہرین نے ایسی دوا ہارمائن تیار کرلی ہے جس کے کھانے سے انسانی جسم میں موجود لبلبہ میں موجود انسولین پروڈیوس کرنے والے خلیوں یعنی ’’بیٹا سیلز‘‘ کی افزائش میں نمایاں بہتری ہوتی ہے۔ دنیا کے اہم طبی جرائد میں یہ تحقیق ’’سیل میٹابولزمُ‘‘ کے عنوان سے 20 دسمبر کو شائع کی گئی ہے۔ عالمی ماہرین طب اور محققین نے ذیابیطس کی شافی دوا کی تیاری پر از حد خوشی کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی محقق ڈاکٹر جوزف مرفی کہتے ہیں کہ ان کی اطلاع کے مطابق ہارمائن کی تیاری کے بعد اس کو چوہوں اور بڑے جانوروں پر استعمال کرکے تصدیق کی جاچکی ہے کہ جن جانوروں کے جسم میں بیٹا سیلز ختم یا نیم مردہ تھے، ان کو جب یہ دوا استعمال کرائی گئی تو ان کے لبلبے میں انسولین پیدا کرنے والے بیٹا سیلز کی پیداوار ایک ہفتے میں شروع ہوگئی۔ یہ بہت بڑا طبی انقلاب ہے، تحقیق میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ امریکی انسٹیٹیوٹ میں کئی زیر علاج مریضوں کا شافی علاج کیا جاچکا ہے اور اب ان مریضوں کے مرض کا تین ماہ تک دوبارہ عود نہ کر آنے کا تجربہ نگرانی کی شکل میں کیا جارہا ہے تاکہ اس دوا کے دیر پا اثرات کا یقین کیا جاسکے۔ ڈاکٹر مرفی نے بتایا ہے کہ ہارمائن سے ذیابیطس کے ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو مریضوں کو شفا ملے گی۔ کیونکہ ٹائپ ون ذیابیطس کے شکار مریضوں میں بیٹا سیلز کو انسانی جسم کا مدافعتی نظام مار ڈالتا ہے اور ایسے خلیوں کو یکسر ختم کردیتا ہے۔ جبکہ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مریض کے جسم میں بیٹا سیلز کی تعداد کم ہوجاتی ہے یا انسولین پروڈیوس کرنے کا کام انتہائی کم کر دیتا ہے۔ لیکن ہارمائن دوا تمام ذیابیطس کے مریضوں کیلئے خوشیوں کا پیغام ہے۔ عالمی جریدے میڈیکل ایکسپریس نے بھی ذیابیطس کی شافی دوا بنانے کا انکشاف کیا ہے اور بتایا ہے کہ امریکی سائنس دانوں نے ہارمائن کو ایک جڑی بوٹی ayahuasca سے بنایا ہے جو ڈپریشن اور دوران خون کو بہتر بنانے اور دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھنے کیلئے ایک بہترین دوا مانی جاتی ہے۔ اس جڑی بوٹی کو چین سمیت لاطینی امریکا اور کئی ممالک کے ماہرین طب استعمال کرتے ہیں۔ لیکن جب یہ جڑ ی بوٹی امریکی ماہرین کے زیر تحقیق لائی گئی تو اس کے جواہر یہ بھی کھلے کہ اس کے استعمال سے انسانی جگر سے جڑے لبلبے پر موثر اور مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سب سے اہم پیش رفت یہ ہے کہ ayahuasca سے بنائی جانے والی دوا سے انسانی جگر بہترین انداز میں کارگزار ہوجاتا ہے اور اس کے مسلسل استعمال سے لبلبے میں موجود انسولین بنانے اور خارج کرنے والے بیٹا سیلز بھی کماحقہ کام کرتے ہیں اور پہلے سے مردنی کی جانب یا سست روی کی جانب مائل ہوتے ہیں تو چوکس ہوجاتے ہیں۔ اور اگر مر جاتے ہیں تو نئے ’’بیٹا سیلز‘‘ انسانی لبلبے میں جنم لیتے ہیں اور پہلے ہی کی طرح انسولین پروڈیوس کرناشروع کردیتے ہیں۔ طبی جریدے سائنٹیفک امریکن کی رپورٹر امیلی ولنگھم نے اپنی مرتب کردہ ایک رپور ٹ میں بتایا ہے کہ امیزون ریجن کے جنگلات میں بے تحاشا پائی جانے والی ayahuasca نام کی اس جڑ ی بوٹی کے انسانی جسم پر اثرات بہت اچھے ہوتے ہیں۔ اس دوا سے انسانی جگر فٹ ہوجاتا ہے اور کھائی جانے والی غذا جزو بدن بنتی ہے اور مریض روز بروز صحت یابی کی جانب مائل ہوجاتا ہے۔ اس نباتی دواayahuasca کی مقامی سطح پر دیگر جڑی بوٹیوں کے ساتھ ملا کر چائے بھی بنائی جاتی ہے اور مریضوں کو پلائی جاتی ہے جو جلد ہی بھلے چنگے ہوجاتے ہیں۔ ڈاکٹر اینڈریو اسٹیوارٹ کا ماننا ہے کہ انہوں نے اپنی جو دوا ہارمائن کے نام سے بنائی ہے وہ اسی تاریخی جڑی بوٹی’’آیو ہواسا‘‘ سے بنائی گئی ہے اور اس کے اثرات بہت زیادہ اور موثر ہیں۔

Comments (0)
Add Comment