نذر الاسلام چودھری
حسینہ واجد کی عوامی لیگ کے غنڈوں نے الیکشن میں تشدد اور دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ پولنگ اسٹیشنوں کو مقتل بنا دیا گیا۔ آٹھ گھنٹوں میں پولنگ اسٹیشنوں کے اندر 34 مخالف کارکنان کو قتل کر دیا گیا۔ متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر عوامی لیگی غنڈوں نے قبضہ کرکے اپنے امیدواروں کے حق میں ووٹ بھگتائے۔ جبکہ بنگلہ دیشی الیکشن کمیشن اور سیکورٹی فورسز حملہ آوروں کو روکنے کے بجائے ان کا منہ دیکھتی رہیں۔ ڈھاکہ کے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں عوامی لیگ کی غنڈہ گردی پر 47 امیداروں نے الیکشن کا بائیکاٹ کر دیا، لیکن الیکشن کمیشن اور پولیس نے تشدد کرنے والوں کیخلاف کوئی کارروائی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ایک جانب جہاں اپوزیشن میں جماعت اسلامی اور بی این پی سمیت جاتیو پارٹی اور آزاد امیدوار بائیکاٹ کا اعلان کرتے رہے تو دوسری جانب بھارتی مبصرین اور حکومتی جماعت عوامی لیگ کے قائدین الگ الگ پریس کانفرنسوں میں بنگلہ دیشی انتخابات کو پر امن اور منصفانہ قرار دے رہے تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں پولنگ اسٹیشنوں کے دروازوں یا اندر ہوئی ہیں، جو کھلنا، دیناج پور، سلہٹ، غازی پور، بوگرہ، نواکھلی، راجشاہی، کومیلا، برہم باڑیا صدر، کاکس بازار، چٹاگانگ، رانگا ماٹی، ناٹور، لکشمی پور میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ جریدے ڈھاکہ ٹریبون سمیت غیر جانبدار بنگلہ دیشی میڈیا نے بتایا ہے کہ کھلنا فائیو سیٹ سے جماعت اسلامی کے امیدوار میاں غلام پروار نے بتایا ہے کہ پورے حلقے میں ان کے ایجنٹو ں کو پولنگ اسٹیشنوں میں داخل نہیں ہونے دیا گیا جبکہ ان کو بھی ووٹ ڈالنے کیلئے نہیں جانے دیا گیا، جس کی وجہ سے انہوں نے دھاندلی بھرے الیکشن کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ کھلنا فائیو سے دو دیگر آزاد امیدواروں نے بھی اس الیکشن کا بائیکاٹ کیا ہے اور ریٹرننگ افسر کو دی جانے والی درخواست میں بتایا ہے کہ یہ الیکشن غیر قانونی، پُرتشدد اور دھاندلی بھرے ہیں، جس میں حصہ لینے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں۔ فرید پور ٹو حلقہ ناگر کانڈ/ سالدہ سے بی این پی کے امیدوار عبید الاسلام نے بھی پریس کانفرنس میں بائیکاٹ کا اعلان کیا اور حیران کن انکشاف کیا کہ ان کے حلقہ کے متعدد پولنگ اسٹیشنوں میں عوامی لیگی غنڈوں نے رات کو ہی بسیرا کرلیا تھا اور گیٹ بند کرکے اندر جعلی پولنگ شروع کردی تھی جس کی اطلاع انہوں نے متعلقہ سیکورٹی حکام اور ریٹرننگ افسر کو دی لیکن کوئی ایکشن نہیں کیا گیا، جس کو دیکھتے ہوئے انہوں نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ حسینہ واجد کی حکومت کے تحت جعلی الیکشن ہیں۔ عبیدالاسلام نے بتایا ہے کہ ان کے حلقہ میں 123 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 100 پر قبضہ کیا گیا ہے، جس کی سربراہی اسی حلقہ سے عوامی لیگی امیدوار سید ساجد چودھری کر رہے ہیں۔ بائیکاٹ کرنے والے امیدوار عبیدالاسلام نے بتایا ہے کہ ان کے کسی بھی پولنگ ایجنٹ کو اسٹیشن میں داخلہ کی اجازت نہیں دی گئی، جبکہ پولیس اور الیکشن کمیشن کے حکام خاموش تماشائی بنے رہے۔ ڈھاکہ ون حلقہ سے امیدوار سلمیٰ اسلام نے بھی اتوار کو دوپہر 12 بجے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ نواب گنج نے اپزیلا/ قمر کھلا میں اپنی رہائش گاہ پر ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں بائیکاٹ کا اعلان کیا اور بتایا کہ حکومتی امیدوار فرمان الرحمن نے تمام اسٹیشنوں پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ان کے ایجنٹس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کی شکایات پر اُلٹا پولیس نے ان کے ایجنٹس کو گرفتار کرلیا۔ انتخابی حلقہ باگر ہاٹ فور سے امیدوار جماعت اسلامی ایم عبد الودود نے بتایا ہے کہ عوامی لیگی غنڈوں نے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر قبضہ کیا ہوا ہے جبکہ باگرہاٹ حلقہ تھری سے امیدوار عبد العلیم نے بھی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور بتایا ہے کہ کھلنا میونسپل کارپوریشن کے میئر عبد الخالق کی بیوی حبیب النہار نے جو اس حقہ سے عوامی لیگی امیدوار ہیں نے تشدد کی تمام کارروائیوں کی خود نگرانی کی ہے اور پولیس اور الیکشن کمیشن کے حکام یکسر خاموش ہیں۔ انتخابی حلقہ کھلنا ون سے اپوزیشن پارٹی بی این پی کے امیدوار امیر اعجاز خان نے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں عوامی لیگ کی جانب سے مسلسل غنڈہ گردی اور احتجاج پر امیدوار اور اس کے حامیوں کی پٹائی کے بعد پولیس کی جانب سے ایکشن نہ لینے کی تفصیلات بتائیں اور الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔ انتخابی حلقہ کھلنا ٹو سے اپوزیشن امیدوار رقیب الاسلام نے بھی الیکشن کو کھلواڑ قرار دیا اور اس کا بائیکاٹ کردیا۔ تنگیل ٹو حلقہ سے بی این پی کے امیدوار سلطان صلاح الدین نے بھی بائیکاٹ کی تصدیق کی اور الزام عائد کیا کہ مخالفین کو الیکشن میں حصہ لینے نہیں دیا جا رہا ہے۔ بی این پی کے جوائنٹ سکریٹری جنرل روح الکبیر رضوی نے الزام عائد کیا ہے کہ ہمیں انتخابی منظر نامہ سے باہر کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے درجنوں حلقوں میں بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کرونیکل کے مطابق کھلنا تھری انتخابی حلقہ سے امیدوار عزیز الباری نے بھی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے اور ان کا اپنی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ انتخابات میں گولی اور گالی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی جانب سے مقرر کی جانے والی خواتین ایجنٹس کو کپڑے پھاڑنے اور زیادتی کی دھمکیاں دے کر انتخابی اسٹیشنوں سے نکال باہر کیا گیا ہے، جبکہ مرد ایجنٹس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے ان کے 23 ایجنٹس زخمی ہوئے ہیں، لیکن پولیس اس ضمن میں کوئی اکشن لینے سے گریزاں ہے اور اسی رویہ سے ثابت ہوجاتا ہے کہ حسینہ واجد کی عوامی لیگ نے ہر قیمت پر اقتدار کے تحفظ کیلئے دھاندلی اور تشدد اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ کھلنا ون حلقہ سے جنرل ارشاد کی پارٹی ’’جاتیو‘‘ کے امیدوار سنیل شوا روئے نے بھی پُر تشدد کارروائیوں کے سبب انتخابی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ کھلنا سٹی کے امیر جماعت اسلامی اور انتخابی حلقہ کھلنا 6 سے امیدوار مولانا ابولکلام آزاد نے بھی حسینہ واجد اور عوامی لیگ پر تشدد اور دھاندلی کے ریکارڈ بنانے کا الزام عائد کرکے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد کو پولیس نے گرفتار کیا ہوا ہے اور ان کے چیف پولنگ ایجنٹ لیاقت علی نے بائیکاٹ کی توثیق کی ہے۔ ادھر انتخابی حلقہ گائی باندھا ون سے جماعت اسلامی کے امیدوار اور ضلعی امیر ماجد الرحمن نے بھی عوامی لیگ کی غنڈوں گردی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ گائی باندھا فور حلقہ سے جاتیو پارٹی کے امیدوار قاضی مشی الرحمن نے بھی دھاندلی اور تشدد کے سبب انتخابی بائیکاٹ کی تصدیق کردی ہے اور کہا ہے کہ سیکورٹی کا ہونا یا نہ ہونا برابر ہے اور ہمارے حلقہ میں 100 سے زائد حکومت مخالف پارٹی امیدواروں اور کارکنان کو حملوں میں زخمی کیا گیا ہے، جس میں 11 کارکنان کی ٹانگیں توڑی گئی ہیں۔ جماعت اسلامی کے گڑھ شات کھیڑا حلقہ ون اور شات کھیڑاحلقہ ٹو سے جماعت اسلامی کے امیدواروں ایم عبد الخالق اور نذر الاسلام نے بھی الیکشن بائیکاٹ کیا ہے اور بتایا ہے کہ عوامی لیگی غنڈے پولنگ اسٹیشنوں میں گھس بیٹھ کر کسی اور کو اندر داخل نہیں ہونے دے رہے ہیں اور عوام کے بجائے خود ہی بیلٹ باکس میں ٹھپوں پر ٹھپے لگا رہے ہیں۔ یہ تمام کھیل انتخابی عملے اور سیکورٹی کی نگرانی میں رچایا جارہا ہے اور دنیا کی آنکھوں میں ’’شفاف الیکشن‘‘ کی دھول جھونکی جارہی ہے، جس کا واحد مقصد عوامی لیگ اور حسینہ واجد کو تیسری مدت کیلئے کامیاب بنانا ہے۔ باریسال فور حلقہ سے اپوزیشن کے امیدوار نور الرحمن جہانگیر کی جانب سے تشدد اور دھاندلی کے سبب بائیکاٹ کا اعلان کردیا گیا ہے۔ نور الرحمن کا کہنا تھا کہ ان کو ان کے حلقوں کے پولنگ اسٹیشنوں میں داخلہ کی اجازت نہیں دی گئی اور ایجنٹس کو مار پیٹ کر اسٹیشنوں سے بھگا دیا گیا جس پر انہوں نے الیکشن کمیشن اور پولیس کمانڈرز کو مطلع کیا لیکن دونوں اطراف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور یوں انہیں بائیکاٹ پر مجبور کردیا گیا ہے اور عوامی لیگ کی یکطرفہ کامیابی کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ دیناج پور 6 حلقہ سے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیدوار ایم انوار الاسلام کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے انتخابی ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنوں میں داخلہ کی اجازت نہیں دی گئی اور احتجاج پر تشدد کیا گیا جس کی وجہ سے ضلعی امیر جماعت دیناج پور ایم انوار الاسلام نے اعلیٰ قیادت سے مشاورت کے بعد بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ ادھر شریعت پور ٹو حلقہ سے تعلق رکھنے والے بی این پی کے امیدوار شاہین الرحمن کیرون نے بھی انتخاب بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے اور پریس کانفرنس میں حسینہ واجد کو دھاندلی کا مرکزی کردار قرار دیتے ہوئے دوبارہ سے عالمی مبصرین کی نگرانی میں الیکشن کے انعقاد کا مطالبہ کردیا ہے۔ بوگرا فور حلقہ سے معروف آزاد امیدوار اور سماجی کارکن ہیرو عالم نے بھی عوامی لیگ پر دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے اور بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ بنگلہ دیشی جریدے ڈیلی اسٹار کے مطابق کومیلا ٹو، پنبہ فائیو، باگرہاٹ فور، کھلنا ون ٹو سکس، نلفاماڑی ون ٹو تھری، راجباڑی ون، ڈھاکہ سیونٹین، دیناج پور ون تھری، سراج گنج فور، پنبہ فائیو، فیروز پور ون، ناٹور ٹو تھری، نارائن گنج ون اور تھری، جیسور ون اور میمن سنگھ ضلع کے نو کے نو حلقوں سے تمام اپوزیشن امیدواروں نے بائیکاٹ کردیا ہے۔