تابعین کے ایمان افروز واقعات

حضرت ایاس بن معاویہؒ کی ذہانت کے عجیب واقعات :
حضرت ایاس بن معاویہؒ کو قاضی بنادیا گیا تو انہوں نے حق تعالیٰ کی دی ہوئی سمجھ اور ذہانت کے ذریعے عجیب عجیب فیصلے فرمائے۔ وہ اتنے معاملہ فہم (معاملہ سمجھنے والے) اور ذہین تھے کہ ان کو اچھے سے اچھے ذہین لوگ بھی دھوکہ نہیں دے سکتے تھے۔ مجرم آدمی کو اس کی بات سے ہی پکڑ لیتے تھے۔ ان میں سے چند واقعے ملاحظہ ہوں۔
پہلا واقعہ:
ایک مرتبہ دو شخص ایک مقدمہ لے کر ان کے پاس عدالت میں آئے۔ ان میں سے ایک نے دعویٰ کیا کہ میں نے اپنے ساتھی کو مال بطور امانت دیا تھا، جب میں نے مطالبہ کیا تو اس نے دینے سے انکار کردیا۔
حضرت ایاس بن معاویہؒ نے مدعاعلیہ (اس کے ساتھی) سے امانت کے متعلق پوچھا تو اس نے کہا:
میں نے مال لیا ہی نہیں، یہ جھوٹ بول رہا ہے اور مجھے بدنام کررہا ہے، اگر اس کے پاس کوئی دلیل ہے تو پیش کرے، ورنہ میں قسم دینے کیلئے تیار ہوں، میں بے گناہ ہوں، یہ سراسر مجھ پر جھوٹا الزام ہے۔
حضرت ایاس بن معاویہؒ نے خدا داد بصیرت سے بھانپ لیا کہ یہ جھوٹی قسم کے ذریعے اپنے ساتھی کے مال کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے، تو اس نے مدعی سے پوچھا کہ تو نے اسے کس جگہ اپنا مال بطور امانت دیا تھا؟
اس نے کہا یہاں سے کچھ فاصلے پر ایک محلہ ہے، وہاں میں نے دیا تھا۔
قاضی ایاسؒ نے پوچھا: وہاں کوئی ایسی نشانی ہے، جہاں تم نے اس کو یہ امانت دی تھی؟
اس نے کہا ہاں! وہاں ایک بڑا درخت ہے، ہم نے اس کے سائے میں بیٹھ کر پہلے کھانا کھایا اور پھر میں نے اپنا مال اس کے سپرد کیا۔
قاضی ایاسؒ نے کہا:
تم ابھی وہاں جاؤ، شاید تم کو وہاں یاد آجائے کہ تم نے اپنا مال کہاں رکھا تھا، کس کو دیا تھا اور اس جگہ کا جائزہ لے کر سیدھے میرے پاس آجانا اور مجھے آکر خبر دینا کہ تم کو کیا یاد آیا، وہ شخص اس جگہ کی طرف روانہ ہوگیا۔
قاضی ایاسؒ نے مدعاعلیہ سے کہا:
اپنے ساتھی کے واپس آنے تک میرے پاس بیٹھے رہو، وہ وہاں خاموش ہوکر بیٹھ گیا۔
قاضی ایاسؒ دیگر مقدمات نمٹانے میں مصروف ہوگئے۔ لیکن قاضی صاحب دوسرے لوگوں کے معاملات سنتے ہوئے چپکے چپکے اس شخص کی طرف بھی دیکھتے رہتے تھے اور اس طرح وہ اس کے چہرے کے تاثرات معلوم کرنا چاہتے تھے، جب انہوں نے دیکھا کہ یہ شخص بالکل آرام و سکون سے بیٹھا ہوا ہے، اس کے چہرے پر کوئی خوف و ہراس نہیں تو قاضی صاحب سماعت کے دوران یکدم اس شخص کی طرف متوجہ ہوئے۔
اور پوچھا آپ کا کیا خیال ہے کہ وہ اس جگہ پہنچ گیا ہوگا جہاں اس نے مال تیرے سپرد کیا تھا؟
اس نے بے خیالی میں جواب دیا: نہیں! وہ جگہ یہاں سے کافی دور ہے، ابھی وہ راستے میں جارہا ہوگا۔
قاضی نے غضب ناک ہوکر کہا:
ترجمہ: ’’اے خدا کے دشمن! ارے تو مال لینے کا انکار کرتا ہے اور اس جگہ کا اعتراف کرتا ہے، جہاں تو نے مال لیا تھا، بخدا تو خائن، جھوٹا اور بددیانت ہے۔‘‘
وہ اچانک یہ حملہ دیکھ کر خوف سے کانپنے لگا اور اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا اور امانت واپس کردی۔
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment