ایس اے اعظمی
معروف بھارتی کامیڈین اور مکالمہ نویس قادر خان کینیڈا کے ایک اسپتال میں انتقال کر گئے۔ یوں کابل میں پیدائش سے شروع ہونے والا اس ورسٹائل اداکار کی زندگی کا اختتام کینیڈا میں ہو گیا۔ قادر خان کے صاحبزادے سرفراز خان اور فیملی نے ان کی وفات کی تصدیق کر دی ہے اور بتایا ہے کہ ان کو ٹورنٹو کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ قادر خان کو ایسی بیماری لاحق ہوگئی تھی کہ وہ لوگوں سے کلام نہیں کرسکتے تھے اور کچھ عرصہ سے مکمل طور پر صاحب فراش تھے۔ بھارتی صحافی رنجن مہتا نے بتایا ہے کہ قادر خان اپنے کام میں انتہائی منہمک رہتے تھے اور ہر کام سے قبل اس کی روح میں جھانکنے اور اس کا حق ادا کردینے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ وہ دوسروں سے بھی ایسی ہی توقعات رکھتے تھے۔ جبکہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ قادر خان اپنے والد کی ہدایات کے تحت 1990ء میں فلموں میں کام کو بتدریج کم کرتے ہوئے اسلامی و عربی اسکالر بننا شروع ہوگئے تھے۔ انہوں نے عربی، اردو اور ہندی میں اسلامیات کی کئی نصابی کتابیں تیار کی تھیں۔ ان کے والد عبدالرحمان ہالینڈ میں رہتے تھے۔ انہوں نے قادر خان کو ہالینڈ بلا کر شدید ناراضی کا اظہار کیا تھا کہ وہ فلموں میں نام کما رہے ہیں۔ والدکی تنبیہ نے قادر خان کے دل کو یکسر بدل ڈالا اور انہوں نے 1993ء میں عثمانیہ یونیورسٹی میں ایم اے اسلامیات و عربی ادب میں داخلہ لیا اور دونوں مضامین میں اول پوزیشن لی۔ بعد ازاں اپنے گھر پر اسلامک اسکالرز کی مدد سے بچوں اور بڑوں کیلئے مضامین لکھے اور عام فہم اسلامی و عربی معلومات بھی تحریر کیں۔ قادر خان نے اسلام کی تبلیغ کیلئے ویڈیوز بھی بنا کر پھیلائیں۔ خلیج ٹائمز نے لکھا ہے کہ قادر خان نے دبئی میں ایک ادارہ ’’کے کے انسٹیٹیوٹ آف عربک لینگویج‘‘ بھی قائم کیا تھا۔ قادر خان کے پرانے دوست اور فلم رائٹر جاوید نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ قادر خان نے والد کی ہدایت کو پلے سے باندھ لیا اور 1990ء کی دہائی سے فلموں کا کام کم کرتے کرتے اسلامی کتابچوں کی تیاری شروع کر دی۔ بعد ازاں اپنی فیملی کے ساتھ کینیڈا میں شفٹ ہوگئے، جہاں انہوں نے منگل یکم جنوری2019ء کو آخری سانس لی۔ قادر خان نے 1970ء کی دہائی میں اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کی پہلی فلم ’’داغ‘‘ تھی، جو ہٹ ہوئی۔ اس فلم کی ریلیز اور کامیابی کے بعد قادر خان کا سفر تیزی سے طے ہونے لگا۔ قادر خان نے کم از کم 300 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ 1980ء کی دہائی کے بعد اگلی دہائی میں بھی قادر خان کو اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع ملا۔ قادر خان کی ایک شاندار صلاحیت یہ بھی تھی کہ وہ اسکرپٹ رائٹر بھی تھے اور انہوں نے معروف فلموں کی کامیابی میں ضامن بننے والے شاندار اور ناقابل فراموش مکالمے بھی لکھے۔ اس ضمن میں معروف فلمسازوں کا کہنا ہے کہ قادر خان کے مکالمات امیتابھ بچن پر بالکل فٹ بیٹھتے تھے۔ امیتابھ بچن کی شہرت میں قادر خان کا ایک ناقابل فراموش کردار ہے۔ خلیج ٹائمز نے لکھا ہے کہ قادر خان نے بھارت میں اسلامیات کے کئی نصابی مضامین ترتیب دیئے اور اپنی صلاحیتوں میں سے ایک اور صلاحیت کا کامیابی سے استعمال کیا۔ قادر خان نے اردو اور عربی نصاب کے ساتھ ساتھ ہندی نصاب بھی بنایا تھا تاکہ بھارت میں بسنے والے ہندو اور مسلمان عربی زبان سیکھنے کی جانب راغب ہوسکیں اور اسلامی تعلیمات کو سمجھیں۔ قادر خان نے اپنی اسلامیات اور عربی کی جانب رغبت کی وجہ یہ بیان کی تھی کہ ان کے والد عبد الرحمان خان نے ہدایت دی کہ دین پھیلانے کا کام بھی کرو اور عربی اور اسلامیات کے آسان اور عام فہم نصابی مضامین بھی تیار کرو۔ قادر خان کے قریبی دوست جاوید جمال الدین نے خلیج ٹائمز کو بتایا ہے کہ قادر خان نے 1990ء کی دہائی میں طے کیا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ غیر مسلم افراد میں اسلام کے متعلق غلط فہمیاں دور کی جائیں۔
٭٭٭٭٭