عظمت علی رحمانی
ڈالر کا ریٹ بڑھنے اور روپے کی قدر کم ہونے کے سبب سونا مہنگا ہوا۔ صرافہ ڈیلرز کی طرح خریداروں کو بھی ڈالر کی ’’مہنگائی‘‘ نے متاثر کر دیا ہے۔ ایک برس میں سونے کی قیمت فی تولہ 56 ہزار 200 سے بڑھ کر 67 ہزار 800 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی مارکیٹ میں 2017ء میں سونا فی اونس 1340 ڈالر کا، جبکہ 2018ء دسمبر میں کم ہو کر 1280 ڈالر فی اونس ہوا ہے۔ دکانداروں کے مطابق نئے سال میں ڈالر کی قیمت کم نہ ہونے کی صورت میں سونے کی قیمتوں میں مزید اضافے کا بھی امکان ہے۔
سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی شہر کراچی میں شادیوں کا سیزن بھی شروع ہو جاتا ہے۔ شادیوں کی من جملہ تیاریوں میں ایک اہم تیاری طلائی زیورات بنانا بھی ہیں۔ عموماً ایلیٹ کلاس کے افراد شادی سے کچھ وقت قبل ہی سونے کی خریداری کرتے ہیں۔ جبکہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد سونے کے زیورات سمیت بعض دیگر اشیا کی خریداری شادی سے کئی ماہ یا سال قبل ہی کر لیتے ہیں۔ مجموعی طور پر 2019ء کے ابتدا میں ہونے والی شادیوں کے لئے خریدا جانے والا سونا سال 2018ء کی نسبت بہت مہنگا تصور کیا جارہا ہے۔ گزشتہ سال 2018ء کے دوران جہاں عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 19 ڈالر فی اونس تک کی کمی دیکھی گئی، وہیں سونے کے مقامی خریداروں کو 10 گرام کی قیمت میں 9 ہزار 9 سو 57 روپے، اور فی تولہ قیمت میں 11 ہزار 600 روپے تک کے اضافے کا سامنا کرنا پڑا۔ 30 دسمبر 2017ء کو عالمی مارکیٹ میں ایک ہزار 303 ڈالر فی اونس قیمت کی بنیاد پر پاکستان میں ایک تولہ سونا 56 ہزار 200 روپے، جبکہ 10 گرام کی قیمت 48 ہزار 171 روپے تھی۔ تاہم ایک سال بعد یہی قیمت 67 ہزار روپے فی تولہ اور 58 ہزار 128 روپے 10 گرام تک پہنچ چکی تھی۔ جبکہ عالمی مارکیٹ میں قیمت ایک ہزار 2 سو 84 ڈالر فی اونس پر موجود تھی۔
سونے کے ریٹس بڑھنے کے حوالے سے آل سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی ہارون راشد چاند کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا رجحان عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کی تبدیلی اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کی وجہ سے ہے۔ کیونکہ 20 دسمبر 2017ء کو سونے کی فی تولہ قیمت 56 ہزار 200 روپے تھی۔ 10 گرام کے 24 قیراط سونے کی قیمت 48 ہزار 171 روپے تھی۔ چاندی 24 قیراط فی تولہ کی قیمت 820 روپے اور 10 گرام سلور کی قیمت 702روپے تھی۔ جبکہ 31 دسمبر 2018ء کو 24 قیراط کے سونے کی فی تولہ قیمت 67 ہزار 800 روپے اور 10 گرام سونے کی قیمت 58 ہزار 128 روپے رہی۔ دسمبر 2017ء سے دسمبر 2018ء تک روپے کی قدر میں 25-24 فیصد کمی ہوئی۔ جس کی وجہ سے تمام درآمدی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہارون چاند کا کہنا ہے کہ ماضی میں عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافے کے باوجود وہ سونے کی قیمت کم کر دیا کرتے تھے۔ تاہم اب ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ایسا ممکن نہیں رہا۔
ادھر کراچی کے سب سے بڑے صرافہ بازار کے دکانداروں کاکہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں امسال شادیوں کے سیزن میں سونا خریدنے یا طلائی زیورات لینے والے لوگوں کی آمد کم رہی ہے۔ اس کی وجہ ڈالر کا ریٹ بڑھنا اور روپے کی قدر میں کمی ہونا ہے۔ پہلے اگر کوئی شخص شادی کے سیزن میں 10 تولہ سونے کے زیورات بناتا تھا تو ایسے ہی لوگ اب 5 تولہ سے 7 تولہ سونا تک کے زیورات بنانے پر اکتفا کر رہے ہیں۔ اکثر دکانداروں کا ماننا ہے کہ شادیوں کے سیزن میں جب سونا سستا ہوتا ہے تو اکثر لوگ 2 سے 3 تولا سونے کے زیورات اضافی یا کم از کم بچوں اور دیگر رشتہ داروں سمیت دوستوں کیلئے گفٹ کے طور پر بھی بنوا لیتے تھے۔ تاہم اس بار ایسا نہیں ہو رہا۔ شادیوں میں اضافے کے باوجود رواں سال سونے کے زیورات کی فروخت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ کیونکہ خوراک اور یوٹیلٹی بلز میں اضافے کے باعث صارفین کی قوت خرید کم دیکھی جا رہی ہے۔
دوسری جانب سونے کے تاجروں کے علاوہ سونے کی اشیا بنانے والا مینوفیکچررز طبقہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ شادیوں کا سیزن کامیابی سے گزارنے والے کاریگر شدید مایوسی کا شکار ہیں۔ آل پاکستان جیولرز مینوفیکچررز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر ارشد خان کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے ملک میں سونے کی قیمت میں ایک سال میں 12 ہزار روپے فی تولہ اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ 10 تولہ سونے کی قیمت میں 10 ہزار 500 روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ عالمی سطح پر سونے کی قیمت کم ہوئی ہے۔ یعنی 2017ء میں فی اونس سونے کا عالمی مارکیٹ میں ریٹ 13 سو 40 ڈالر تھا۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں 56 ہزار روپے فی تولہ فروخت ہو رہا تھا۔ جبکہ دسمبر 2018ء کے اختتام تک عالمی مارکیٹ میں فی اونس 1280 ڈالر سونے کی قیمت رہی ہے۔ اس کے باوجود یہاں سونے کا فی تولہ ریٹ 68 ہزار روپے سے زائد پہنچ گیا ہے۔ 2017ء کے مقابلے میں عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی ہے۔ تاہم ڈالر کا ریٹ بڑھنے اور روپے کی قدر میں کمی سے ہمارے ہاں سونا مہنگا ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے ہمارا کام 60 فیصد تک کم ہو گیا ہے۔ متوسط طبقے کے لوگ شادی کے موسم میں اب سونا کم ہی خریدتے ہیں۔ سونے کی ریٹ بڑھنے سے مینو فریکچرز یا کاریگر طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ادھر دکانداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ڈالر کی قیمت میں کمی نہ ہوئی تو نئے سال 2019ء میں بھی سونے کی قیمتوں میں کمی کا امکان نہیں۔ جس کا نقصان دکاندار اور گاہک دونوں کو ہوگا۔
٭٭٭٭٭