ورلڈ کپ سے پہلے قومی کرکٹ ٹیم انتشار کا شکار

امت رپورٹ
اس وقت دنیائے کرکٹ کی ٹیمیں ورلڈ کپ 2019ء کی تیاری میں مصروف ہیں تو ایسے میں پاکستان کرکٹ ٹیم انتشار کا شکار ہو گئی ہے۔ ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد کے درمیان جھگڑے کی خبر ابھی پرانی نہیں ہوئی تھی کہ ڈریسنگ روم سے دونوں کے درمیان تازہ جھڑپ کی نیوز بھی منظر عام پر آ گئی ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ میں موجود قومی کرکٹ ٹیم جمعرات سے دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے کی تیاری کر رہی ہے۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد کپتان اور کوچ کے جھگڑے کی خبریں عام ہوئی تھیں۔
قومی کرکٹ ٹیم میں انتشار کے پس پردہ محرکات سے واقف ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ڈریسنگ روم میں خراب ماحول کی خبریں اگرچہ اب باہر آنی شروع ہوئی ہیں، تاہم یہ سلسلہ پچھلے کچھ عرصے سے چل رہا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم میں دو تین بڑے مسائل موجود ہیں۔ ان میں کپتانی کے حصول کی کشمکش سرفہرست ہے۔ ایک لابی سرفراز احمد کو ٹیسٹ کپتانی سے ہٹانے کے لئے سرگرم ہے۔ اس لابی کی خواہش ہے کہ سرفراز احمد کی کپتانی صرف ٹی ٹوئنٹی ٹیم تک محدود کر دی جائے، اور ون ڈے کرکٹ کی کپتانی 2019ء کے ورلڈ کپ تک شعیب ملک کے حوالے کر دی جائے اور یوں شعیب ملک کو باعزت طریقے سے خیر باد کیا جا سکے۔ شعیب ملک نے ورلڈ کپ 2019ء کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق شعیب ملک کو ون ڈے کرکٹ ٹیم کی کپتانی دلانے کے لئے سابق وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان بھی کوششیں کر رہی ہیں، جو شعیب ملک کے آبائی شہر سیالکوٹ سے ہی تعلق رکھتی ہیں۔ جبکہ سابق کپتان کے اور سابق وفاقی وزیر کی فیملیوں کے درمیان دیرینہ تعلقات بھی ہیں۔ ان تعلقات کی وجہ سے ہی فردوس عاشق اعوان بطور وفاقی وزیر شعیب ملک اور انڈین ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کی شادی میں پیش پیش تھیں۔ اور انہوں نے ثانیہ مرزا کو سونے کا تاج بھی تحفے میں دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کو خیر باد کہہ کر پی ٹی آئی کا حصہ بننے والی سابق وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان نے شعیب ملک کو ون ڈے ٹیم کا کپتان بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی سے ملاقات کی ہے۔ جبکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے پیٹرن انچیف وزیر اعظم عمران خان تک بھی یہ بات پہنچائی ہے۔ ذرائع کے بقول فردوس عاشق اعوان کے علاوہ پی سی بی میں موجود ایک لابی بھی سرفراز احمد کی جگہ شعیب ملک کو ون ڈے ٹیم کا کپتان دیکھنا چاہتی ہے۔ اور اس کا موقف ہے کہ شعیب ملک سینئر کھلاڑی ہے۔ اسے باعزت طریقے سے ریٹائر کیا جائے۔ ٹیسٹ کرکٹ شعیب ملک نے پہلے ہی چھوڑ رکھی ہے۔ اس وقت وہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا حصہ ہے۔ 2019ء کے ورلڈ کپ کے بعد شعیب ملک نے تینوں فارمیٹ کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا ہے، تاہم لیگ کرکٹ کھیلتا رہے گا۔ ذرائع کے مطابق اگر خدانخواستہ جنوبی افریقہ میں پاکستان پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز ہار گیا تو اس سے شعیب ملک کا کیس اور مضبوط ہو جائے گا اور اس ایشو کو اس کے حامی سابق ٹیسٹ کرکٹرز ٹی وی ٹاک شوز میں شدت سے اٹھائیں گے کہ تینوں فارمیٹ کی کپتانی کے بوجھ نے سرفراز کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔ لہٰذا ون ڈے کی کپتانی شعیب ملک کے حوالے کی جائے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرفراز احمد کو ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹانے کے لئے بھی دو لابیاں سرگرم ہیں۔ ایک لابی بابر اعظم کو یہ منصب دلانے کی خواہش مند ہے۔ کیونکہ اس لابی کے خیال میں بطور بیٹسمین بابر اعظم کی اب تک کی کارکردگی بہتر جا رہی ہے۔ جبکہ دوسری لابی اسد شفیق کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان دیکھنا چاہتی ہے، حالانکہ اسد شفیق کی حالیہ کارکردگی بہت خراب جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق کپتانی کی کشمکش کے علاوہ ٹیم میں انتشار کا ایک اور بڑا سبب خود پسند اور تند خو ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کھلاڑیوں کے درمیان کشیدہ تعلقات ہیں۔ ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی کوشش ہے کہ ٹیم میں اس کے پسندیدہ کھلاڑی کھیلیں۔ ٹیم کے ایک رکن کے بقول یہاں تک بھی بات قابل برداشت ہے، لیکن بالخصوص سینئر کھلاڑیوں کے لئے یہ قابل قبول نہیں کہ وہ مکی آرتھر کی غلیظ گالیاں بھی سنیں۔ کیونکہ خراب کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی ہیڈ کوچ دل بھر کر تذلیل کرتا ہے۔ یہ سلسلہ اس وقت سے جاری ہے، جب 2016ء میں مکی آرتھر نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ تاہم یہ باتیں اب باہر آنا شروع ہوئی ہیں۔ کیونکہ مکی آرتھر کا رویہ دن بدن تلخ ہوتا جا رہا ہے۔ ٹیم کے رکن کے مطابق ڈریسنگ روم میں ہونے والی حالیہ جھڑپ میں مکی آرتھر نے نہ صرف کپتان سرفراز احمد، نائب کپتان اسد شفیق اور اوپنر اظہر علی کو گالیاں دیں، بلکہ وہ جنونی کیفیت میں سامان بھی اٹھا کر پھینکتے رہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے ٹیم کے کئی کھلاڑیوں کی جانب سے مکی آرتھر کے رویے کی تحریری شکایت پی سی بی کے ذمہ داران سے کی جاتی رہی ہے۔ موجودہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے علاوہ یہ شکایات سابق چیئرمین نجم سیٹھی سے بھی کی جاتی تھیں۔ شکایت کرنے والوں میں سینئر کھلاڑی محمد حفیظ سرفہرست ہیں، جنہوں نے حال ہی میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے۔ محمد حفیظ کے ایک قریبی دوست کے بقول ان شکایات کے بعد سینئر بیٹسمین اور ہیڈ کوچ کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔ محمد حفیظ کی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی ایک وجہ یہ کشیدگی بھی بنی۔ کیونکہ محمد حفیظ کو معلوم ہو گیا تھا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں انہیں موقع نہیں دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق محمد حفیظ کے اس فیصلے پر کپتان سرفراز احمد خوش نہیں تھے۔ کپتان کا خیال تھا کہ ایک تجربہ کار بیٹسمین کی حیثیت سے جنوبی افریقہ کی مشکل وکٹوں پر ٹیسٹ سیریز میں محمد حفیظ کی موجودگی ٹیم کے لئے فائدہ مند ثابت ہو گی۔ لیکن کوچ مکی آرتھر اس پر تیار نہیں تھے۔ گزشتہ چند ٹیسٹ میچوں میں محمد حفیظ کی خراب کارکردگی نے بھی مکی آرتھر کے موقف کو مضبوط کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ مکی آرتھر ٹیم کو اپنا گیم پلان دیتا ہے کہ سب نے اس پر عمل کرنا ہے۔ ٹیم کے ایک رکن کے بقول یہ درست ہے کہ ٹیم کے لئے گیم پلان ہیڈ کوچ ہی بناتا ہے، لیکن اس میں کپتان سے بھی مشاورت کی جاتی ہے۔ تاہم مکی آرتھر اس سلسلے میں کپتان کو بالکل اہمیت نہیں دیتا۔ کپتان اور کوچ کے درمیان تلخ تعلقات کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ ذرائع کے مطابق ہتک آمیز رویے کے باعث اگرچہ مکی آرتھر سے ٹیم کے بیشتر کھلاڑی پریشان ہیں، تاہم نوجوان پلیئرز شاداب خان، حسن علی اور عماد وسیم پر مکی آرتھر کی خاص نظر عنایت ہے۔ جبکہ انضمام الحق کا بھتیجا ہونے کے سبب امام الحق بھی کوچ مکی آرتھر کے زیر عتاب آنے سے بچا رہتا ہے۔ ذرائع کے بقول مکی آرتھر کو چیف سلیکٹر انضمام الحق، بالنگ کوچ اظہر محمود اور بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے۔ اس کی وجہ سے ہیڈ کوچ بڑی مضبوط پوزیشن میں ہیں اور کرکٹرز کی شنوائی نہیں ہو پا رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر شعیب ملک کو ون ڈے ٹیم کا کپتان بنانے کی کوششیں کامیاب ہو جاتی ہیں تو پھر ورلڈ کپ 2019ء کے بعد شعیب ملک کی ریٹائرمنٹ پر ون ڈے ٹیم کی قیادت مکی آرتھر کے نور نظر عماد وسیم کو سونپے جانے کا قوی امکان ہے۔ اس پلان پر کام کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ نوجوان مڈل آرڈر بیٹسمین حارث سہیل بھی پسند اور ناپسند کا شکار ہوا ہے۔ حارث سہیل مکمل طور پر فٹ ہے۔ تاہم شان مسعود کو موقع دینے کے لئے اسے ان فٹ قرار دے کر ٹیم سے باہر کیا گیا اور اسے نام نہاد ’’انجری‘‘ کے نام پر جنوبی افریقہ سے واپس پاکستان بھیج دیا گیا۔ اس قصے کا پس منظر بیان کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ شان مسعود کے والد ایک سابق بینکار ہیں اور ایک معروف بینک کے اعلیٰ عہدے پر بھی رہ چکے ہیں۔ شان مسعود کے والد کی اس زمانے سے پی سی بی کے ایک موجودہ اعلیٰ عہدیدار کے ساتھ گہری دوستی ہے۔ دونوں کے درمیان یہ دیرینہ تعلقات حارث سہیل کے دورہ جنوبی افریقہ سے باہر ہونے اور شان مسعود کے ٹیم میں اندر ہونے کا سبب بنے ہیں۔
کرکٹ ٹیم کے ایک اور رکن نے یہ بھی بتایا کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھیتجے اوپنر امام الحق سے بھی لڑکے بہت پریشان ہیں۔ ڈریسنگ روم میں یا گرائونڈ میں سلیکشن کمیٹی کے حوالے سے کھلاڑی آپس میں جو بات بھی کرتے ہیں، اس کی فوری مخبری امام الحق اپنے چچا کو کر دیتا ہے۔ اس صورت حال میں اب لڑکوں نے سلیکشن کمیٹی کے حوالے سے کوئی بھی بات امام الحق کے سامنے کرنے سے گریز کرنا شروع کر دیا ہے۔ ٹیم رکن کے بقول یہ پتہ چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ڈریسنگ روم میں ہیڈ کوچ اور کپتان کے درمیان ہونے والی حالیہ جھڑپ کے بارے میں میڈیا کو کس نے بتایا۔ یہ نیوز کپتان سرفراز احمد نے لیک کی تھی، کیونکہ مکی آرتھر نے سب سے زیادہ سرزنش بھی سرفراز احمد کی تھی۔ بعد ازاں جنوبی افریقہ میں موجود چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کپتان اور کوچ کے درمیان صلح کرا دی، اور زور دیا تھا کہ ڈریسنگ روم کی باتیں لیک نہیں ہونی چاہئے۔ تاہم اب ایک بار پھر کپتان اور کوچ کے درمیان جھڑپ کی خبر میڈیا میں آ چکی ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment