نباتاب کے فرشتے:
حضرت کعبؒ فرماتے ہیں کہ کوئی خشک و تر درخت نہیں ہے اور نہ سوئی کے برابر ایسی جگہ ہے، مگر وہاں پر ایک فرشتہ موجود ہے، جو اس کی حق تعالیٰ کو اطلاع دیتا ہے (حالانکہ حق تعالی اپنی قدرت کاملہ سے اس کو جانتے بھی ہوتے ہیں) اور آسمان کے فرشتے مٹی کے ذرات سے بھی زیادہ ہیں اور عرش خداوندی کو اٹھانے والے فرشتوں کے سینے سے کندھے تک کا فاصلہ پانچ سو سال کا ہے۔ (ابن ابی حاتم، ابو الشیخ)
نماز کا فرشتہ:
(حدیث) حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) خدا تعالیٰ کا ایک فرشتہ وہ ہے جو ہر نماز کے وقت یہ پکارتا ہے۔ اے اولاد آدم! اپنی آگوں کی طرف اٹھو، جن کو تم نے اپنے لئے جلا رکھا ہے، ان کو نماز سے بجھادو۔ (ابوالشیخ)
سمندر کا فرشتہ:
حضرت ابن عباسؓ سے سمندر کے پھیلنے اور پیچھے ہٹنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپؓ نے فرمایا: کہ ایک فرشتہ بڑے اور گہرے سمندر پر متعین ہے۔ پس جب وہ (سمندر پر) اپنا پاؤں رکھتا ہے تو سمندر ابل پڑتا ہے اور جب اٹھالیتا ہے تو سمٹ جاتا ہے، پس اس کا مد وجزر (پھیلنا اور سمٹنا) اسی وجہ سے ہے۔(مسند احمد، ابوالشیخ)
حضرت ابن عمرؓو فرماتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ سمندر ایک فرشتے کی گرفت میں ہے۔ اگر وہ اس سے غافل ہوجائے (اور سمندر کو اپنی گرفت سے آزاد کر دے) تو اس کی موجیں زمین پر ٹوٹ پڑیں۔ (ابن ابی حاتم)
کروبیون علیہم السلام:
(حدیث) حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) خدا تعالیٰ کے کچھ فرشتے وہ ہیں جن کو کروبیون کہا جاتا ہے۔ ان میں سے (ہر) ایک کے کان کی لو سے اس کی پسلی کی ہڈی تک، اترنے میں تیز پرندے کی رفتار کے حساب سے پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔ (ابن عساکر)
حضرت عثمان الاعرجؒ (تابعی) فرماتے ہیں کہ ہواؤں کے خزانے عرش کو اٹھانے والے کروبی فرشتوں کے پروں کے نیچے ہیں۔ (ابو الشیخ) (جاری ہے)