معارف و مسائل
کیا ہر مؤمن صدیق و شہید ہے؟
(آیت) وَالَّذِینَ اٰمَنُوْا … الخ: اس آیت سے معلوم ہوا کہ صدیق و شہید ہر مومن کو کہا جا سکتا ہے اور حضرت قتادہؒ اور عمرو بن میمونؒ نے اس آیت کی بنا پر فرمایا کہ ہر وہ شخص جو خدا اور اس کے رسولؐ پر ایمان لائے، وہ صدیق و شہید ہے۔
ابن جریرؒ نے حضرت براء بن عازبؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا: میری امت کے سب مومن شہید ہیں اور اس کی دلیل میں آپؐ نے آیت مذکورہ تلاوت فرمائی۔
ابن ابی حاتمؒ نے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک روز ان کے پاس کچھ حضرات صحابہ جمع تھے، انہوں نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک صدیق بھی ہے شہید بھی۔ لوگوں نے تعجب سے کہا کہ ابوہریرہ! یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟… تو حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا کہ میری بات کا یقین نہیں آتا تو قرآن کی یہ آیت پڑھ لو۔
لیکن قرآن کریم کی ایک دوسری آیت سے بظاہر یہ مستفاد ہوتا ہے کہ صدیق و شہید ہر مومن نہیں بلکہ مومنین میں سے ایک اعلیٰ طبقہ کے لوگوں کو صدیق و شہید کہا جاتا ہے۔ کیونکہ اُس آیت میں انبیاء کے ساتھ عام مومنین میں تین طبقے خصوصیت سے ذکر کئے گئے ہیں، صدیقین، شہداء اور صالحین اور ظاہر اس سے یہ ہے کہ ان تینوں کے مفہوم اور مصداق میں فرق ہے، ورنہ تینوں کو الگ کہنے کی ضرورت نہ ہوتی، اسی لئے بعض حضرات نے فرمایا کہ صدیقین و شہداء تو دراصل مومنین کے مخصوص اعلیٰ طبقات کے لوگ ہیں، جو بڑی صفات عالیہ کے حامل ہیں، یہاں سب مومنین کو صدیق و شہید فرمانے کا حاصل یہ ہے کہ ہر مومن بھی ایک حیثیت سے صدیقین و شہداء کے حکم میں ہے اور ان کے زمرہ میں لاحق سمجھا جائے گا۔(جاری ہے)