سدھارتھ شری واستو
ایٹمی فضلے کے ممکنہ پھیلاؤ سے برطانوی عوام میں بے چینی پھیل گئی ہے۔ برطانوی حکومت ایٹمی بجلی گھروں اور تنصیبات کا تابکار فضلہ شہروں اور قصبات کے کھلے میدانوں اور پارکس میں دفن کرنے کیلئے عوامی نمائندوں سے اجازت طلب کر رہی ہے، جس کیلئے انہیں لاکھوں پائونڈز کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔ تاہم اس حکومتی فیصلے سے لندن سمیت متعدد شہروں کے عوام میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے اور عوام نے حکومتی پلاننگ کیخلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔ تاہم حکومت نے کسی بھی مخالفت کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان علاقوں میں ریفرنڈم کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ سالے فیلڈ/ کمبریا کی 30 مختلف سائٹس پر ایٹمی فضلہ دفن کیا جا رہا ہے اور بالخصوص یہاں پلوٹونیم کا ایٹمی فضلہ دفن کئے جانے کا نیا پروگرام ہے، جس کے بارے میں برطانوی ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ انتہائی تابکار مواد ہے جو کسی بھی وقت زمین سے نکل کر انسانی صحت اور ماحولیات کیلئے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ برطانوی حکومت شہروں کو ’’تابکار مواد کا کوڑا دان‘‘ بنانا چاہتی ہے اور مقامی شہریوں کو اس ضمن میں بھاری رقوم کی پیشکش کر رہی ہے کہ وہ لاکھوں پائونڈز کی رقوم وصول کرلیں اور اپنے گھروں کے اطراف اور شہروں میں گہرے گڑھوں میں ایٹمی تابکار فضلہ دفن کروانے کی اجازت دیں۔ اس سلسلے میں ہزاروں برطانوی شہریوں نے حکومت کی جانب سے ایٹمی فضلے کی تدفین کی مہم کی شدید مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں کے اطراف ایٹمی کچرا دفنانے نہیں دینا چاہتے۔ کیونکہ اس ایٹمی فضلہ سے ان کے خاندانوں کے ساتھ ساتھ ان کی نسلوں کیلئے بھی سنگین نقصانات ہیں۔ برطانیہ کے وزیر توانائی رچرڈ ہیرنگٹن نے بھی کہا ہے کہ وہ سفارشات کو دیکھ رہے ہیں اور تابکار فضلہ کی تدفین کیلئے مناسب اقدامات کئے جائیں گے۔ اس وقت ایٹمی فضلہ ڈرمز میں رکھا گیا ہے اور ایسے تمام ہزاروں ڈرمز کو مہر بند کرکے بڑے گرائونڈز میں رکھا گیا ہے اور ان کی حفاظت کی جارہی ہے، لیکن برطانوی حکومت چاہتی ہے کہ ایٹمی فضلہ سے بھرے ان ڈرمز کو شہروں کے اندر پارکس اور کھلی جگہوں سمیت مختلف گرائونڈز میں دفن کیا جائے۔ برطانوی دارالعوام کے اراکین کی ایک خصوصی کمیٹی نے بھی اس سلسلے میں ایک رپورٹ میں حکومت کو سفارشات پیش کی ہیں۔ ان کے تحت ایٹمی بجلی گھروں اور تنصیبات کا فضلہ بڑے بڑے نیشنل پارکس اور تفریحی مقامات پر دفن کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ لیکن برطانوی عوام کی جانب سے اس کی بھی مخالفت کر دی گئی تھی اور متعدد مقامات اور کائونٹیز کی کونسلوں نے احتجاجی بینرز اور پوسٹرز بھی نصب کردیئے ہیں، جس میں زمین اور ماحول کی حفاظت کیلئے اقدامات کرنے اور ایٹمی تابکار فضلہ کو شہری علاقوں میں دفن نہ کرنے کے مطالبات کئے گئے ہیں۔ لندن یارکشائر میں موجود ایک وکیل فریڈ پیرس نے بتایا ہے کہ کئی ایٹمی تنصیبات اور بجلی گھروں کا ایٹمی فضلہ/ کچرا بہت بڑی مقدار میں موجود ہے اور اس کا وزن ہزاروں ٹن تک پہنچ چکا ہے اور یہ ماحولیات کیلئے شدید نقصان دہ ہے۔ لیکن اس سلسلہ میں برطانوی حکومت کئی برسوں سے ایٹمی فضلہ کے حوالہ سے پریشان ہے اور سرکاری اداروں نے ابتدائی طور پر ہزاروں ٹن ایٹمی فضلہ کو شہروں اور کمیونٹی میں دفنانے کیلئے ڈھائی کروڑ پائونڈ کی رقم مختص کی ہے۔ ڈیلی ایکسپریس نے بتایا ہے کہ ماہرین نے شہروں کے پارکوں سمیت شہروں میں خالی جگہوں کا سروے کرلیا ہے اور جائزوں کے تحت ایٹمی فضلہ دفنانے کیلئے ساڑھے سات لاکھ کیوبک میٹر کی جگہیں یا گڑھے درکار ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ شہری علاقوں کے متعلقہ ذمہ داروں کو بھاری رقوم کی پیشکش کی جائے کہ وہ ان علاقوں میں ایٹمی فضلہ کی تدفین کے بعد ان علاقوں میں ماحولیاتی نظام کو بہتر بنائیں اور آفر کی گئی رقوم کو ان علاقوں کی ترقی اور صحت کی بہتری پر خرچ کریں اور سبزہ اگائیں۔ ایک ماہر نے برطانوی جریدے میٹرو کو بتایا ہے کہ برطانوی سرزمین پر کارگزار ایٹمی بجلی گھروں سے نکلنے والا فضلہ روز ڈھیر بنتا جارہا ہے اور تادم تحریر یہ ایٹمی تابکار فضلہ اس قدر زیادہ ہوچکا ہے کہ اس سے برطانیہ کا معروف ویمبلے اسٹیڈیم تین چوتھائی بھر سکتا ہے، اس لئے ایٹمی تابکار مواد کو دفنانے کیلئے حکومت نے 8 بلین پائونڈزکی رقم مختص کی ہے، جو زمین میں ایک کلومیٹر گہرے گڑھے کھودنے اور ڈمپنگ سائٹس بنانے کیلئے خرچ کی جائے گی۔ جبکہ ان شہریوں اور اداروں کو ڈھائی کروڑ پائونڈز کی رقم بھی ادا کی جائے گی کہ وہ اس ایٹمی تابکار فضلہ کو زمین میں دفنانے کی اجازت دیں، لیکن بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہری اس سلسلہ میں حکومتی پیشکش کو رد کردیں گے کیونکہ ان کو کمیونٹی پروجیکٹ کے نام پر جو پیشکش کی جا رہی ہے، وہ رشوت کے زمرے میں آتی ہے۔ برطانوی حکومت کا اس سلسلہ میں کہنا ہے کہ ایٹمی تابکار فضلہ کو دفنانے کیلئے جو ماسٹر پلان تیار کیا گیا ہے اس کے تحت شہروں میں متعدد گڑھے کھودے جائیں گے، جن کی گہرائی ایک کلومیٹر تک ہوگی اور ایسی سائٹس سے تابکار مواد کے اخراج کو روکنے کیلئے متعدد شیٹیں لگائی جائیں گی تاکہ اس قسم کے ایٹمی فضلہ سے ماحولیات کو نقصان نہ پہنچے۔ واضح رہے کہ شمال مغربی لندن میں نان میٹروپولیٹن کائونٹی کمبریا کی کونسل کے اراکین نے حکومت کی جانب سے ایٹمی فضلہ کی تدفین کیلئے کی جانے والی پیشکش کو یکسر رد کردیا ہے اور کہا ہے کہ انسانی زندگی اور جنگلی حیات سمیت ماحولیات کو کسی بھی قیمت پر نقصان نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے 1980 سے 1990 کے درمیان 400 ملین پائونڈز کی بھاری رقم ایٹمی فضلہ کو دفن کرنے کی سائٹس بنانے پر خرچ کی تھی اور بیشتر ایٹمی فضلہ انہی سائٹس پر دفن کیا جاتا تھا لیکن ایٹمی پلانٹس اور بجلی گھروں کے ایٹمی فضلہ والی یہ سائٹس بھر چکی ہیں اور حکومت نئی سائٹس یا مقامات تلاش کررہی ہے، جس ہر اسے عوامی سطح پر شدید مخالفت کا سامنا ہے۔