قیصر چوہان
پروٹیز بالرز نے پاکستانی بیٹنگ لائن کی ایک مرتبہ پھر کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ کیپ ٹائون ٹیسٹ میں جنوبی افریقی ٹیم کی جانب سے چار پیسرز کو کھلانے کا تجربہ کامیاب ثابت ہوا۔ میزبان ٹیم کے چاروں پیسرز نے میچ کے دوران اپنی خطرناک بائونسر اور یارکر سے تابڑ توڑ حملے کرکے مہمان ٹیم کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ لائن کو کھیل کے ابتدائی سیشن میں ہی صرف 54 رن پر چلتا کر دیا۔ تاہم پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد، بیٹسمین شان مسعود اور ٹیل اینڈرز نے مزید 123 رنز جوڑ کر اسکواڈ کو مکمل تباہی سے محفوظ رکھا۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے پیسر ڈیل اسٹین اور اولیورز نے پاکستانی ٹیم کو سب سے زیادہ ٹف ٹائم دیا۔ ادھر سابق کرکٹرز نے کیپ ٹائون ٹیسٹ میں گرین کیپس کی مزید بدتر صورتحال کی پیش گوئی کر ڈالی۔ قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بالر شبیر احمد کا کہنا ہے کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ فاسٹ بالنگ کنڈیشن میں اسپنر یاسر شاہ کو دوبارہ آزمانے کا مقصد کیا تھا؟ جنوبی افریقہ نے اپنے ایک اسپنر کو سائیڈ لائن کر کے اضافی پیسر فلینڈرز کو ٹیم کا حصہ بناکر دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔ حیران ہوں کہ پچ رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے باوجود ٹیم میں حسن علی کو شامل کیوں نہیں کیا گیا۔ بلاشبہ محمد عباس ایک اچھی چوائس ہیں۔ لیکن وہ تازہ تازہ انجری سے صحت یاب ہوئے ہیں۔ شبیر احمد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’مجھے پہلے سے ایسی ٹف کنڈیشنز میں پاکستانی بیٹنگ لائن سے کوئی خاص توقعات نہیں تھیں۔ لیکن چار فاسٹ بالرز کو ٹیم میں شامل نہ کرنا میری نظر میں غلط فیصلہ ہے‘‘۔ ادھر سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی بیٹنگ لائن نے حسب روایت ایک مرتبہ پھر مایوس کیا۔ لیکن ٹیسٹ کے حوالے سے ابھی کچھ رائے دینا قبل ازوقت ہوگا۔ یہ ٹیسٹ فاسٹ بالرز کا ہے۔ جو زیادہ جلدی شکار کرے گا، وہی اس ٹیسٹ میں جیت کا حقدار ٹھہرے گا۔ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اگر جنوبی افریقہ کو 250 رنز تک محدود کیا تو میچ دلچسپ صورت حال اختیار کر سکتا ہے۔ دریں اثنا گزشتہ روز کیپ ٹائون میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر وکٹ میں موجود نمی کا فائدہ اٹھانے کیلئے پہلے بالنگ کا فیصلہ کیا۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں بدترین ناکامی سے دو چار ہونے والی پاکستانی ٹیم کا حال دوسرے ٹیسٹ میں بھی کچھ مختلف نہ تھا۔ اوپنر فخر زمان ایک رن بنانے کے بعد ڈیل اسٹین کا شکار بن گئے۔ ان کے ساتھی اوپنر امام الحق کا وکٹ پر قیام محدود رہا اور ٹیم میں واپس آنے والے ورنن فلینڈر نے 8 رن بنانے والے اوپنر کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ جبکہ تجربہ کار اظہر علی بھی صرف دو رن بنا کر چلتے بنے۔ 19 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد شان مسعود کا ساتھ دینے اسد شفیق آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے سنبھل کر بیٹنگ کرتے ہوئے قومی ٹیم کی نصف سنچری مکمل کرائی۔ تاہم 51 کے مجموعے پر کگیسو ربادا کی گیند پر اسد شفیق سلپ میں کیچ دے بیٹھے۔ انہوں نے 20 رن بنائے۔ ابھی ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ اگلے اوور میں ڈوان اولیورز نے بابر اعظم کی اننگز کا بھی خاتمہ کر دیا اور پاکستان 54 رنز پر آدھی ٹیم سے محروم ہو گیا۔ اس موقع پر شان مسعود اور کپتان سرفراز احمد وکٹ پر یکجا ہوئے اور دونوں کھلاڑیوں نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کی سنچری مکمل کرانے کے ساتھ ساتھ چھٹی وکٹ کے لئے 60 رنز کی شراکت قائم کی۔ اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب ربادا نے اپنی ٹیم کو ایک اور اہم کامیابی دلاتے ہوئے 44 رنز بنانے والے شان مسعود کو وکٹ کیپر کی مدد سے قابو کر لیا۔ دوسرے اینڈ پر موجود سرفراز احمد نے روایتی انداز میں بیٹنگ جاری رکھی اور نئے بلے باز محمد عامر کے ساتھ قیمتی 42 رنز کی شراکت قائم کرنے کے علاوہ اپنی نصف سنچری بھی مکمل کی۔ لیکن پہلے میچ کے ہیرو اولیورز نے ایک مرتبہ پھر اپنے کپتان کو مایوس نہ کرتے ہوئے سرفراز کی اہم وکٹ حاصل کر کے پاکستان کی معقول مجموعے تک رسائی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ پاکستانی کپتان نے 56 رنز بنائے۔ اس کے بعد محمد عامر کی مزاحمت کے باوجود جوبی افریقہ کو پاکستانی ٹیم کی بساط لپیٹنے میں زیادہ دیر نہ لگی اور پوری ٹیم 177 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔ عامر 22 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈوان اولیورز 4 وکٹیں لے کر سب سے کامیاب بالر رہے۔ جبکہ ڈیل اسٹین نے تین اور کگیسو ربادا نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ ایک وکٹ فلینڈرز نے لی۔ اس سے قبل دونوں ٹیموں میں وکٹ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایک ایک تبدیلی کی گئی ہے۔ جنوبی افریقہ نے اسپنر کیشو مہاراج کو آرام کا موقع دیا۔ جبکہ ان کی جگہ نیولینڈز کے ہیرو ویرون فلینڈرز کو ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور کوچ نے گزشتہ میچ کی ناکام بیٹنگ لائن پر ایک مرتبہ پھر بھروسہ کرتے ہوئے ٹاپ آرڈر میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ تاہم سینچورین میں صرف 3 وکٹیں لینے والے حسن علی کی جگہ عالمی نمبر 3 محمد عباس کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭