سادہ شادی بابرکت زندگی

شیخ علاء الدینؒ کی شادی
سلسلۂ نقشبندیہ کے بانی حضرت شیخ بہاء الدین نقشبندیؒ ہیں۔ آپؒ کی خانقاہ میں ایک نو عمر طالب علم شیخ علاء الدین وارد ہوئے۔ ان کے والدین پہلے ہی خدا تعالیٰ کو پیارے ہو چکے تھے۔ لہٰذا وہ خانقاہ میں رہ کر حضرت کی خدمت کرنے لگے، اپنی ذہانت و فطانت کے سبب تعلیم ہی جلدی مکمل کرلی، حضرت سے بیعت بھی فرمائی اور سلسلہ نقشبندیہ سے وابستہ ہوگئے۔
اب آپ کا کام یہی تھا کہ ہمہ وقت اوراد و اذ کار، تزکیۂ نفس، عبادت و ریاضت میں مشغول رہنا۔ اچانک ایک دن حضرت بہاء الدینؒ نے آپ سے دریافت کیا کہ میرا ارادہ ہے کہ تمہاری شادی کر دوں۔
حضرت علائو الدین ڈرے اور اس امر کو اپنی لغزش و خطا خیال کرتے ہوئے آپ کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا۔ حضرت نے یہ حال دیکھا تو فرمایا: گھبرائو نہیں، واقعی بتلائو کیا تم شادی کرنا چاہتے ہو؟
آپ نے عرض کیا کہ حضور! مجھ فقیر و نادار اور یتیم سے کون شادی کرے گا؟
حضرت نے فرمایا کہ اگر ہم اپنی بیٹی سے تمہاری شادی کردیں تو؟
شیخ علائو الدین کے لیے اس سے بڑی خوش قسمتی اور سعادت کی بات اور کیا ہو سکتی تھی۔
یہ فرما کر آپ ان کو اور چند دیگر لوگوں کو ہمراہ لے کر گھر پہنچے اور خاموشی سے صاحبزادی کی شادی حضرت علائو الدینؒ سے کردی۔
نہ کچھ جہیز تھا، نہ مہمان داری تھی، نہ مہندی تھی، نہ برات، ان سب باتوں سے دونوں ہی بری الذمہ تھے۔
ایک سادی شادی کا واقعہ
مفتی اسد اللہ نعمانی صاحب اپنے بھائی کی شادی کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’بیس ذی الحج 1419ھ بعد نماز عشاء تمام بھائی حضرت والد صاحب کی خدمت میں حاضر تھے۔ اچانک چھوٹے بھائی حافظ حبیب عثمان کی شادی کی بات چل نکلی، بالآخر یہ طے ہوا کہ کل ہی شادی ہو جائے اور یہ بھی اس وقت طے ہوا کہ چچا صوفی اللہ بخش صاحب کے ہاں شادی ہو جائے، چچا صاحب بھی وہیں آئے ہوئے تھے، بس جب بات طے ہوگئی تو رات کے دو بج ہی چکے تھے، تمام اہل خانہ سو گئے۔ صبح نماز پڑھی اور پھر تمام حضرات اپنے معمولات میں مصروف ہوگئے، دس بجے کے قریب حضرت والد صاحب، بردار حضرت محترم مولانا عبد اللہ ابوبکر صدیقی صاحب، برادر محترم حضرت مولانا عبدالرحمٰن جامی صاحب، برادر محترم حضرت مولانا عبید اللہ صاحب، قاسم بازار تشریف لے گئے اور ایک جوڑا دولہا صاحب کا اور ایک دلہن کا اور جہیز کا معمولی سامان بھی خود خر ید لائے، دن میں کپڑے کی سلائی ہوگئی، اکیس ذی الحجہ بعد نماز عشاء مدرسہ جامعہ ابی بکر صدیق کراچی میں نو بجے نکاح ہوگیا اور اگلے دن بعد نماز ظہر ولیمہ ہوگیا۔‘‘ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment