مشہور مورخ و سیرت نگار واقدی کا بیان ہے کہ میں ایک روز خلیفہ مہدی کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس سے چند احادیث بیان کیں۔ میری بیان کردہ حدیثیں اس نے لکھ لیں، پھر تھوڑی دیر بعد وہ اپنے گھر میں داخل ہوا۔ جب وہ گھر سے نکلا تو غصے سے اس کا چہرہ سرخ تھا اور وہ غیظ و غضب سے بھرا ہوا تھا۔
میں نے عرض کیا: ’’ امیر المومنین! خیریت تو ہے؟ ‘‘
خلیفہ مہدی کہنے لگا:’’میں اپنی بیوی خیزران کے پاس گیا تو اس نے میرا کپڑا اس قدر زور سے کھینچا کہ وہ پھٹ گیا اور کہنے لگی: ’’ میں نے تم میں کوئی خیر کا پہلو نہیں دیکھا ہے۔‘‘
خلیفہ نے مزید کہا: ’’اے واقدی! آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ میں نے خیزران کو ایک غلام فروش سے خریدا تھا، پھر میں نے اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لی، چنانچہ اب وہ قصر شاہی میں میری بیوی کی حیثیت سے خوش و خرم زندگی گزار رہی ہے، نیز اس کو ناز و نعم اور آرائش و زیبائش کے لئے وہ چیزیں دستیاب ہیں جو دیگر آزاد عورتوں کو کم ہی نصیب ہوا کرتی ہیں، مگر آج اس کا ذہن اس قدربدل گیا کہ اس نے میرے سارے کئے کرائے پر پانی پھیر دیا اور کہنے لگی کہ ’’آج تک میں نے کبھی تم میں خیر نہیں دیکھی! ‘‘ حالانکہ میں نے اس کے دونوں لڑکوں (ہادی اور ہارون رشید) کے لئے پیشگی بیعت کروادی ہے، میرے بعد یکے بعد دیگرے وہ دونوں مسلمانوں کے خلیفہ ہوں گے، پھر بھی وہ مجھے طعنے دے رہی ہے کہ میں نے اس کے لئے کوئی بھلائی نہیں کی ہے!!‘‘
واقدی نے خلیفہ مہدی کی بات سن کر کہا: ’’ امیر المومنین! آپ ناراض نہ ہوں، کیونکہ نعمت کی ناشکری عورتوں کی فطرت ہے۔ رسول اکرمؐ کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کیلئے بہتر ہو اور میں اپنے اہل خانہ کے حق میں تم سب سے بہتر ہوں۔‘‘ (صحیح، ابن ماجہ، کتاب النکاح 1977)
ایک اور حدیث میں رسول اکرمؐ کا ارشاد ہے: ’’عورتوں کے بارے میں میری نصیحت کا ہمیشہ خیال رکھنا، کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے، اور پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اوپر کا حصہ ہوتا ہے۔ اگر تم اسے بالکل سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو انجام کار توڑ کر رہو گے۔ اور اگر اس ٹیڑھی پسلی کو یونہی چھوڑ دو گے تو ویسے ہی ٹیڑھی رہے گی (اور تم اس کے ٹیڑھے پن کے باوجود اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہو) پس تم لوگ عورتوں کے بارے میں میری نصیحت مانو، عورتوں سے اچھا سلوک کیا کرو!!‘‘ (بخاری : 3331 مسلم :1468)
واقدی نے اس موضوع سے متعلق چند مزید احادیث خلیفہ سے بیان کیں۔ خلیفہ مہدی نے انہیں دو ہزار دینار دینے کا حکم دیا۔ جب واقدی خلیفہ کے پاس سے نکل کر اپنے گھر پہنچے تو اسی وقت ملکہ خیزران کا پیغام مبر بھی ان کی خدمت میں حاضر ہوگیا اور ملکہ کا دیا ہوا تقریباً دو ہزار دینار کا عطیہ بھی ان کی خدمت میں پیش کیا، علاوہ ازیں کپڑے اور جوتے بھی تھے۔ ملکہ نے پیغامبر کے ذریعے ان عطیات کے ساتھ ساتھ اس کار خیر پر ان کا شکر ادا کیا تھا۔ (البدایۃ والنہایۃ :545/13 طبع دار ہجر)
٭٭٭٭٭