کعبہ شریف میں لکڑی کے تین ستون ہیں، جن پر چھت ہے۔ ان کا قطر 44 سینٹی میٹر ہے، ان ستونوں کا درمیانی فاصلہ 2.35 میٹر ہے۔ کعبہ کے دروازے کے سامنے ہی ایک محراب ہے۔ یہ محراب عین اس جگہ پر ہے جہاں رسول اکرمؐ نے کعبہ کے اندر نماز ادا فرمائی تھی۔ حضرت ابن عمرؓ خانہ کعبہ کے اندر تشریف لے جاتے تو دروازے سے سیدھے آگے کی جانب اتنا چلتے کہ سامنے والی دیوار تقریباً تین ہاتھ رہ جاتی۔ تو وہ دروازے کی طرف پشت اور سامنے والی دیوار کی طرف رخ کر کے نماز ادا فرماتے تاکہ اسی جگہ نماز پڑھیں جہاں رسول اکرمؐ نے نماز ادا فرمائی۔ جیسا کہ حضرت بلالؓ نے ان کو بتایا تھا۔
دروازے کے داہنی طرف ایک زینہ ہے، جو چھت کی طرف جاتا ہے۔ اس کا ایک دروازہ ’’باب التوبہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ اس پر ایک پردہ لٹکا رہتا ہے۔ کعبہ کی دیواروں کے اندرونی جانب مضبوط اور خوبصورت رنگین سنگ مرمر لگایا گیا ہے۔ جس پر نہایت دلکش نقش و نگار بنے ہوئے ہیں۔ اندرونی دیواروں اور چھت پر سبز رنگ کے پردے لٹکے ہوئے ہیں، جس پر کلمہ طیبہ کے علاوہ سورہ آل عمران کی آیت 96 اور سورہ بقرہ کی آیت 144 لکھی ہوئی ہیں۔
پردے کا عرض 7.50 میٹر ہے۔ چونکہ یہ کعبہ شریف کے اندر ہے۔ اس لئے گردو غبار کا گزر نہیں۔ اسی لئے یہ پردہ تقریباً تین سے پانچ سال کی مدت میں بدلا جاتا ہے۔ سب سے پہلا اندرونی پردہ مکہ مکرمہ کے کارخانے میں تیار کیا گیا تھا۔
کعبہ میں ایک صندوق بھی ہے، جس میں کعبہ کے ہدایا محفوظ ہیں۔ کعبہ کا فرش سفید سنگ مرمر سے بنایا گیا ہے۔
اس کی دو چھتیں ہیں۔ ایک اوپر اور دوسری اس کے نیچے۔ چھت میں ایک سوراخ ہے، جس کا طول و عرض 1.4×1.27 میٹر ہے۔ اس چھت پر شیشے کا ایک مضبوط ڈھکنا ہے، جہاں سے کعبہ کے اندر روشنی آتی ہے۔ جب کعبہ کو غسل دیا جاتا ہے یا غلاف کعبہ بدلا جاتا ہے تو یہ ڈھکنا اٹھا دیا جاتا ہے اور خانہ کعبہ کی اندرونی سیڑھیوں سے چڑھ کر سوراخ سے گزر کر چھت پر آمدورفت ہوتی ہے۔
1397ھ میں لکڑی کی قدیم سیڑھیوں کے بجائے مضبوط المونیم کی گول سیڑھیاں بنا دی گئیں، جن کی تعداد پچاس ہے۔ کعبہ کا دروازہ دو پٹ کا لکڑی کا ہے، جس پر سونے کی تختیاں جڑ دی گئی ہیں۔ اس کی لاگت ایک کروڑ چونتیس لاکھ بیس ہزار ریال ہے، جب کہ دو سو اسی کلو گرام سونا ایک مذکور لاگت کے علاوہ ہے۔ یہ کام شاہ خالد بن عبد العزیز کی ہدایت پر ایک سال میں مکمل ہوا۔ جس پر گزشتہ جمعہ کو تفصیلی رپورٹ ’’امت‘‘ میں شائع ہوچکی ہے۔
٭٭٭٭٭