فرشتوں کی عجیب دنیا

روحانیون علیہم السلام
حضرت علیؓ بن ابی طالب فرماتے ہیں:
ساتویں آسمان پر ایک مقام ہے، جس کا نام خطیرۃ القدس ہے۔ اس میں (بہت سے) فرشتے ہیں، جن کو ’’روحانیون‘‘ کہا جاتا ہے، جب لیلۃ القدر آتی ہے تو یہ رب تعالیٰ سے دنیا کی طرف اترنے کی اجازت مانگتے ہیں، جب ان کو اجازت دی جاتی ہے تو یہ کسی مسجد سے نہیں گزرتے جس میں نماز پڑھی جا رہی ہو یا راستہ میں کسی کا استقبال نہیں کرتے، مگر ان دونوں کیلئے دعائے خیر فرماتے ہیں، تو ان (مسجد والوں اور راستہ میں ملنے والوں) کو ان فرشتوں کی طرف سے برکت عطاء کی جاتی ہے۔
مختلف فرشتوں کے احوال
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) خدا عزوجل کا ایک فرشتہ ایسا ہے کہ اگر اسے کہا جائے تو ساتوں آسمانوں اور سب زمینوں کو ایک لقمہ کرلے تو وہ ایسا کر سکتا ہے۔ اس کی تسبیح یہ ہے ’’سبحانک حیث کنت‘‘ (آپ پاک ہیں جہاں بھی ہیں)۔
(حلیۃ الالیاء ص 318 ج 3، الجوامع حدیث 6949، کنز العمال حدیث 29832 تفسیر ابن کثیر ص 113
ص 5 و ص 334 ج 8، مجمع الزوائد ص 80 ج 1، مسند الفردوس حدیث 695 طبرانی کبیر 11۔ 195، البدایہ والنہایہ 43/1)
کندھے سے سر تک طویل فاصلہ والا فرشتہ
(حدیث) حضور نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں آسمان کے ایک فرشتہ کے متعلق بتلاؤں، اس کے کندھے سے سر کے آخری حصہ تک کا فاصلہ ایک فرشتہ کے سات سو سال تک چلنے کے برابر ہے، وہ یہ نہیں جانتا کہ اس کا رب کہا ہے۔ بس وہ اس کی تسبیح بیان کرتا رہتا ہے۔ (ابو الشیخ)
(فائدہ) اس فرشتہ کا اپنے رب کے بارے میں نہ جاننا کہ وہ کہاں ہے اس سے مراد یہ ہے کہ اس کے اتنے بڑے وجود اور پرواز کے باوجود اس کا علم نہیں ہے کہ حق تعالیٰ اس سے کتنا اوپر ہے اور خدا تعالیٰ کا اس فرشتہ سے کہیں اوپر ہونا خدا تعالیٰ کے حسب شان ہے، کسی مخلوق کے بس کی بات نہیں کہ وہ اس کا ادراک کر سکے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment