خواب کی تعبیر صحیح نکلی:
جب حضرت ایاس بن معاویہؒ چھہتر (76) برس کے ہوئے تو انہوں نے خواب میں دیکھا کہ وہ اور ان کے والد محترم دو گھوڑوں پر سوار برابر دوڑے جا رہے ہیں، نہ کوئی ایک قدم آگے ہے اور نہ پیچھے۔ ان کے والد محترم چھہتر برس کے ہوکر فوت ہوئے تھے۔
ایک رات حضرت ایاسؒ اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے، گھر والوں سے کہا: کیا تم جانتے ہو یہ رات کون سی ہے؟
انہوں نے کہا نہیں۔ فرمایا: یہ وہ رات ہے، جس میں ابا جان نے اپنی عمر تمام کی تھی، یہ کہا اور سوگئے، جب گھر والوں نے صبح دیکھا تو یہ ابدی نیند سو چکے تھے۔ حق تعالیٰ قاضی ایاس بن معاویہؒ پر اپنی بے پناہ رحمتوں کی بارش نازل فرمائے۔ (آمین) وہ خدا کی قدرت کا ایک کرشمہ تھے، زمانے کے عجائب میں سے ایک عجیب شخص تھے، سمجھ داری ہوشیاری و حاضر جوابی میں ذہین ترین شخص تھے۔
قاضی ایاس بن معاویہؒ کے حالات پر غور کرنے کے بعد مندرجہ ذیل باتیں معلوم ہوئیں۔ خدا انسان کے ذہن کو اس وقت زیادہ قوی، فصیح و بلیغ بناتا ہے، جب وہ قرآن کریم کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرتا ہے اور دین کا علم سیکھ کر دوسروں کو سکھانے میں زیادہ سے زیادہ وقت صرف کرتا ہے اور ہمیشہ سچ بولتا ہے، کسی کو ذہنی، جسمانی اور زبانی تکلیف نہیں پہنچاتا ہے۔ ذہن یا حافظہ کا قوی ہونا ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ ہمیں بھی اپنا حافظہ بڑھانے کے لیے یہ چار کام کرنے چاہئیں۔ (1) جس کو حق تعالیٰ نے جو نعمت عطا فرمائی ہے، اس پر اسے شکرادا کرنا چاہئے، ہر گز زبان سے ایسے الفاظ ادا نہ کئے جائیں جس سے ناشکری کا اظہار ہو۔ (2) چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے بچنا چاہئے۔
امام شافعیؒ مسلمانوں کے ایک بہت بڑے امام گزرے ہیں انہوں نے اپنے استاد سے حافظہ کی کمی کی شکایت کی۔ چنانچہ انہوں نے حضرت امام شافعیؒ کو یہ وصیت فرمائی۔ امام شافعیؒ اشعار میں فرماتے ہیں: میں نے اپنے استاد وکیعؒ سے حافظہ کی کمی کی شکایت کی تو آپ نے چھوٹے بڑے گناہوں کو چھوڑنے کی ہدایت کی، کیوں کہ حافظہ حق تعالیٰ کا فضل ہے اور اس کا فضل گناہگاروں کو نہیں دیا جاتا۔ (3) تیسرا کام یہ کہ عشاء کے فوراً بعد سو جائیں، زیادہ دیر تک جاگنے سے بھی حافظہ کمزور ہو جاتا ہے۔ رات خدا نے سونے کے لیے بنائی ہے، اس میں زیادہ دیر تک جاگنا مناسب نہیں۔
ہمارے پیارے نبیؐ نے عشاء کے بعد گپ شپ کو منع فرمایا ہے۔ حضرت ابوبرزہؓ فرماتے ہیں: رسول اقدسؐ عشاء سے پہلے سونے اور عشاء کے بعد گپ شپ کرنے کو ناپسند فرماتے تھے۔ (4) چوتھا کام یہ کہ روزانہ صبح نہار منہ تین، پانچ، یا سات بادام استعمال کریں۔ ان ساری باتوں کا اہتمام کرنے سے خدا حافظہ بڑھا دے گا اور ہر فرض نماز کے بعد حافظہ کے مضبوط ہونے کے لیے بھی دعا ضرور مانگیں۔
حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ
تواضع و انکساری:
جلیل القدر تابعی حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ اپنے سے پہلے خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کو دفنا کر ابھی فارغ ہی ہوئے تھے کہ انہوں نے اپنے آس پاس زمین پہ تھرتھر اہٹ کی آواز سنی پوچھا یہ کیا ہے؟
پاس کھڑے لوگوں نے بتایا: جناب آپ کی سواری کے لیے یہ سرکاری گاڑیوں کی نقل وحرکت ہے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے ان کی طرف ایک جھلک دیکھا اور دھیمی لرزتی ہوئی آواز سے جس طرح کہ کوئی کمزور تھکا ہوا شخص بولتا ہے بولے: میرا ان گاڑیوں سے کیا واسطہ؟ ان سواریوں کو مجھ سے دور کردو،خدا تمہیں برکت عطا فرمائے
اور میرے لیے تو میری پرانی سواری میرا خچر ہی لے آؤ، میں اسی پر سوار ہوجاؤںگا۔ ابھی خچر پر بیٹھنا ہی چاہتے تھے کہ حفاظتی فوج کا چاق وچو بند کمانڈر آپ کے آگے آگے چلنے کے لیے آپہنچا اور اس کے دائیں بائیں حفاظتی دستے کے چوکس جوان تھے، جنہوں نے ہاتھوں میں چمک دار نیزے پکڑے ہوئے تھے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭