دوسرے ٹیسٹ میں بھی شکست پاکستان کا منتظر

قیصر چوہان
پہلے ٹیسٹ کی طرح دوسرے ٹیسٹ میچ میں بھی شکست پاکستان کرکٹ ٹیم کی منتظر ہے۔ یوں ٹیسٹ سیریز میں واپسی کی پاکستان کی امیدوں پر اوس پڑگئی ہے۔ اس سے قبل امکانات ظاہر کئے جا رہے تھے کہ پاکستانی بالرز واپسی کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ بیٹنگ کے بعد گرین کیپس کی بالنگ بھی مکمل طور پر فلاپ رہی۔ جس کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے پروٹیز بیٹنگ لائن نے فرنٹ فٹ پر آکر دلیری سے پاکستانی بالرز کا سامنا کیا اور پاکستانی بالرز کے تمام تر وار ناکارہ بنادیئے۔ یوں پروٹیز کپتان ڈوپلیسی کے سامنے پاکستانی پیس اٹیک حلوہ ثابت ہوا۔ میزبان ٹیم نے پاکستان کے خلاف پلان کے تحت تگڑی برتری کا ہدف حاصل کرلیا ہے۔ ادھر کرکٹ ایکسپرٹس نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی یقینی شکست کی پیش گوئی کردی ہے۔ سابق کرکٹرز کا ماننا ہے کہ پاکستانی ٹیم کیلئے کیپ ٹائون ٹیسٹ میں اننگ کی شکست سے بچنا بڑا چیلنج ہوگا۔ اس حوالے سے سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجہ نے میچ پر تبصرہ کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ پروٹیز بلے بازوں کی حکمت عملی انتہائی شاندار رہی۔ کھیل کے پہلے سیشن میں نمی کے سبب پاکستان کو زیادہ وکٹیں ملنے کی امید تھی۔ لیکن پروٹیز بلے بازوں نے دفاعی انداز اپنایا اور پچ پر پڑتی گیندوں پر سو فیصد فوکس کر کے بڑی اننگ بلڈ کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ جس میں ٹیم کو کامیابی ملی اور ساتھ ہی پاکستانی بالرز اس حکمت عملی کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکار نظر آئے۔ رمیز راجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’اگر جنوبی افریقہ اپنی پہلی اننگ میں دو سو رنز سے زائد لیڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوا تو پاکستانی ٹیم کو اننگ کی شکست سے بچنا مشکل ہوجائے گا۔ میرے خیال میں کھیل کے تیسرے روز میں صورتحال مکمل طور پر واضح ہوجائے گی۔ اگر پاکستانی بلے بازوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو آج ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کو شکست کی خفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘‘۔ دوسری جانب قومی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ کا کہنا ہے کہ ’’یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان کو جنوبی افریقی کنڈیشنز میں مشکلات پیش آئی ہوں۔ ماضی میں بھی پاکستان کو جنوبی افریقہ کی سرزمین میں مشکلات کا سامنا رہا۔ لیکن میری نظر میں ان ناکامیوں کے ذمہ دار پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر ہیں۔ انہیں علم ہونا چاہئے کہ فاسٹ ٹریک میں اسپنرز کا کوئی کردار نہیں۔ لیکن پھر بھی اسپنر یاسر شاہ کو حسن علی پر ترجیح دی گئی۔ یہ کوئی امارات کی وکٹ نہیں ہے، جہاں اسپنر کا راج ہوگا۔ پاکستانی ٹیم اماراتی پچوں کے علاوہ دیگر مقام میں کرکٹ کھیلنا بھول گئی ہے‘‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کی بیٹنگ لائن اتنی مضبوط نہیں، جتنی ماضی میں ہوا کرتی تھی۔ اگر چار فاسٹ بالرز کو کھلایا جاتا تو شاید صورت حال پاکستان کے حق میں آسکتی تھی۔ دریں اثنا کیپ ٹائون کے نیولینڈز اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ کے دوسرے روز آخری اطلاعات تک جنوبی افریقہ نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 353 رنز بنالئے۔ یوں میزبان ٹیم کی پاکستان کے خلاف برتری 176 رنز کی ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ نے دوسرے دن کا آغاز دو وکٹوں کے نقصان کے ساتھ 123 رنز کے ساتھ کیا۔ کھیل کے شروع میں ہی فاسٹ بالر محمد عباس نے 126 رنز کے مجموعی اسکور پر بیٹسمین ہاشم آملہ کو کلین بولڈ کرکے میچ میں واپسی کی نوید سنائی۔ جبکہ صرف 23 رنز کے اضافے کے بعد نوجوان فاسٹ بالر شاہین آفریدی نے بھی بیٹسمین برائون کو شکار کر کے پروٹیز ٹیم کی مشکلات میں اضافہ کیا۔ یوں محض 149 رنز کے اسکور پر میزبان ٹیم کے چار اہم کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تھے۔ اس کے بعد ٹیمبا باووما اور کپتان فاف ڈوپلیسی نے 156 رنز کی شاندار شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کا اسکور 305 رنز تک پہنچا دیا۔ اس طویل پارٹنر شپ کے بعد ٹیمبا باووما 75 رنز بنا کر شاہین آفریدی کی گیند پر آئوٹ ہوئے۔ ان کے آئوٹ ہونے کے بعد کپتان ڈوپلیسی نے اپنی شانداز سنچری مکمل کی۔ جبکہ ان کے ہمراہ کوئٹن ڈی کوک 32 کے رنز پر کریز پر موجود تھے۔ جبکہ اننگ کے مزید 14 اوورز باقی تھے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment