پشاور دھماکہ-حملہ آور مطلوبہ ہدف تک نہ پہنچ سکے

امت رپورٹ
پشاور کینٹ میں گزشتہ صبح ہونے والے دھماکے کے حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور مطلوبہ ہدف حاصل نہیں کر سکے۔ پولیس کی سخت سیکورٹی کے باعث ان کی حساس عمارتوں تک رسائی نہ ہوسکی۔ چنانچہ قریب ہی ایک خالی پلاٹ میں گاڑی کھڑی کرکے بلاسٹ کردیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق کالی باڑی نامی علاقے میں حال ہی میں کچھ قدیم اور بوسیدہ گھروں کے توڑے جانے سے ایک پلاٹ خالی ہوا تھا، اسی میں گاڑی کھڑی کر کے دھماکہ کیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایسا لگ رہا ہے کہ حملہ آور کا ٹارگٹ پشاورکینٹ کے اندر کوئی حساس عمارت تھی۔ لیکن پولیس کی سخت سیکورٹی اور پاکستا ن آرمی کے جوانوں کے گشت اور چیک پوسٹوں کی وجہ سے حملہ آور کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے اس نے خالی پلاٹ میں دھماکہ کر کے خوف و ہراس پھیلایا۔ پولیس کے مطابق دھماکہ خیز مواد میں ایکس پلوسیو مواد زیادہ تھا جس کا بنیادی مقصد ایک ایسی جگہ کو ٹارگٹ بنانا تھا کہ جہاں آگ لگ جائے۔ لیکن حملہ آور کو سخت سیکورٹی کی وجہ سے اپنے ٹارگٹ تک پہنچنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ دھماکے میں جس طرح کا بارود استعمال کیا گیا ہے، اس کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہے۔ پشاور کینٹ میں سیکورٹی اداروں کے اہلکار چوکس رہتے ہیں جس کی وجہ سے صدر انتہائی پر امن علاقہ ہے۔ ذرائع کے مطابق اس دھماکے کا بنیادی مقصد خوف و ہراس پھیلانا ہے، تاہم دھماکے کے بعد بھی کالا باڑی کے علاوہ دیگر تمام بازار کھل گئے۔ کالا باڑی ہندوئوں کا پرانا بازار ہے اور یہاں پر اقلیتوں کے لوگ پر امن زندگی گزار رہے ہیں۔ دھماکے کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 8 افراد کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ دھماکے سے متعدد دکانوں کو نقصان پہنچا جبکہ کئی گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ جبکہ پولیس سمیت امدادی ادارے 1122کے اہلکار اور بم ڈسپوزل اسکواڈ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ دھماکے میں 8 سے 10 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیاگیا جو ایک گاڑی میں نصب کیاگیا تھا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختون نے دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ایس پی کینٹ وسیم ریاض کے مطابق دھماکے میں صرف بارودی مواد استعمال ہوا ہے۔ جائے وقوعہ پر میڈیا سے گفتگو کے دوران سی سی پی او پشاور قاضی جمیل کا کہنا تھا کہ دھماکے میں سفید رنگ کی گاڑی استعمال کی گئی جس میں 8 سے 10 کلو دھماکا خیز مواد رکھا گیا تھا۔ اے آئی جی بی ڈی یو شفقت ملک کا کہنا ہے کہ گاڑی کے اندر مختلف حصوں میں بارودی مواد لگایا گیا تھا، تاہم بال بیرنگ موجود نہیں تھے۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختون نے دھماکے کی رپورٹ طلب کر تے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا تھا۔ پشاور دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موصول ہوگئی ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے سے قبل گاڑی میں موجود شخص گاڑی کھڑی کرکے چلا جاتا ہے۔ بارودی مواد سے بھری گاڑی خالی پلاٹ کے سامنے پارک ہوتی ہے۔ گاڑی کھڑی کرنے کے چند منٹوں بعد ہی زوردار دھماکا ہوتا ہے۔جس مقام پر دھماکا ہوا وہ پشاورصدر کا مصروف علاقہ ہے جہاں قریب ہی ایک زیر تعمیر مسجد اور متعدد دکانیں موجود ہیں۔ جبکہ ڈھابوں کی موجودگی کی وجہ سے وہاں لوگ ناشتے کیلئے بھی آتے ہیں۔ دھماکے کی شدت کافی زیادہ تھی جس سے آس پاس واقع متعدد دکانوں اور عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ قریب ہی نصب ایک بجلی کا ٹرانسفر بھی متاثر ہوا اور بجلی کی تاریں گر گئیں جس کے باعث پشاور کینٹ کی بجلی چلی گئی اور کئی گھنٹوں بعد واپڈا اہلکاروں نے بجلی بحال کی۔ دھماکے کے بعد کئی گھنٹوں تک صدر میں خوف و ہراس رہا تاہم بعد میں تمام مارکیٹ کھل گئیں اور ٹریفک معمول کے مطابق جاری رہی۔ واضح رہے کہ سرکاری اسکولوں کی چھٹیاں ہونے کی وجہ سے صبح کے وقت رش انتہائی کم تھا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment