عابدی مرڈر کیس کی تحقیقات الطاف گروپ کے خلاف شروع

امت رپورٹ
علی رضا عابدی قتل کیس کی تحقیقات الطاف گروپ کیخلاف شروع کردی گئی ہیں۔ تحقیقاتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ متحدہ کے سابق ایم این اے کی ٹارگٹ کلنگ سے چند روز پہلے کچھ بیرون ملک مفروری کاٹنے والے دہشت گردوں کو کراچی میں دیکھا گیا تھا، جو علی رضا عابدی کے قتل کے بعد دوبارہ منظر عام سے غائب ہیں۔ ذرائع کے مطابق علی رضا عابدی پر فائرنگ کرنے والے ملزم کو تحقیقاتی اداروں نے شناخت کرلیا ہے، تاہم کارروائی کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری تک اس پیش رفت کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ تحقیقات میں یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ قتل سے پہلے منظر عام پر آنے والے جنوبی افریقی نیٹ ورک کے دہشت گرد کراچی میں کس سے رابطے میں رہے اور کہاں ٹھہرے تھے۔
تحقیقاتی ٹیم کے ذرائع کے بقول علی رضا عابدی کے قتل کے بعد ان کے دو آئی فون موبائل فونز قبضے میں لئے گئے تھے۔ تاہم یہ آئی فون پاس ورڈ لگا ہونے کی وجہ سے لاک ہوچکے ہیں اور ان کے آئی کلائوڈ میں محفوظ ڈیٹا اب تک تحقیقاتی افسران کو نہیں مل سکا ہے۔ اب سندھ پولیس کی جانب سے وفاقی وزارت داخلہ کے ذریعے آئی فون بنانے والی ایپل کمپنی کی انتظامیہ سے درخواست کی جا رہی ہے کہ مذکورہ موبائل فونز کو ان لاک کیا جائے تاکہ تفتیش کیلئے درکار اہم ڈیٹا حاصل کیا جاسکے۔
ذرائع کے بقول ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما عامر خان سے علی رضا عابدی قتل کیس میں تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ میں اہم معلومات حاصل کرلی ہیں۔ ذرائع کے مطابق عامر خان کی جانب سے الطاف گروپ کے جنوبی افریقی نیٹ ورک کے خلاف نہایت کارآمد معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
اس ضمن میں جب ایس ایس پی انویسٹی گیشن سائوتھ اور تحقیقاتی ٹیم کے اہم رکن طارق رززاق دھاریجو سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول کے زیر استعمال موبائل فونز اب تک ان لاک نہیں ہوسکے ہیں۔ اس کیلئے اب ایپل کمپنی سے باقاعدہ درخواست کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کے اطراف استعمال ہونے والے موبائل فونز کا ریکارڈ حاصل کرنے کیلئے جیو فینسگ مکمل کرلی گئی تھی۔ جس میں اس علاقے میں کی جانے والی سینکڑوں فون کالز کی فارنسک چانچ پڑتال کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ جبکہ علی رضا عابدی کے موبائل فونز پر موصول ہونے والی آخری کالز اور پیغامات کا ریکارڈ ان کے زیر استعمال موبائل کمپنی سے سی ڈی آر کی صورت میں حاصل کرکے اس کی چھان بین مکمل کرلی گئی ہے۔ جس میں انکشاف ہوا ہے کہ علی رضا عابدی کو آخری دنوں میں ان کے بعض عزیزو اقارب اور دوستوں کے علاوہ کراچی واٹربورڈ ملازمین کی جانب سے متعددکالز کی گئیں جس کے بعد تحقیقات میں واٹر بورڈ کے ان ملازمین اور افسران کو بھی شامل کرلیا گیا جنہوں نے فون کالز کی تھیں۔ جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنمائوں عامر خان اور ڈاکٹر فاروق ستار سمیت علی رضا عابدی کے دیگر درجنوں سابق ساتھیوں کے بھی بیانات قلمبند کئے جا رہے ہیں جوان سے اکثر رابطے میں رہا کرتے تھے۔ ذرائع کے بقول علی رضا عابدی کے قتل کے محرکات جاننے کیلئے تحقیقاتی ٹیم کے افسران نے تحقیقات میں کچھ نئے پہلوئوں کو بھی شامل کیا ہے جن سے یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ان کے قتل سے کن عناصر اور گروپس کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ اس کیلئے تحقیقاتی اداروں نے تفتیش شروع کی ہے جس میں علی رضا عابدی کے تین قریبی ساتھیوں نے بیان میں کہا کہ علی رضا عابدی نے اپنے قتل کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ ایک دوست نے بتایا کہ علی رضا عابدی کو چار دسمبر کو دھمکی آمیز فون بھی کیا گیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما عامر خان کو گزشتہ روزساؤتھ زون انویسٹی گیشن دفترطلب کیا گیا تھا۔ تحقیقاتی کمیٹی نے اس سلسلے میں اس سے ایک روز قبل فاروق ستار کو بھی انٹرویو کے لیے طلب کیا تھا۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق عامر خان کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر رہنماؤں کوبھی طلب کیا جائے گا۔ عامر خان سے علی رضا عابدی سے متعلق سوالات پوچھے گئے کہ وہ سیاست میں کتنا فعال تھے۔ عامر خان سے الطاف گروپ کے جنوبی افریقی نیٹ ورک سے متعلق بھی پوچھا گیا کہ کیا علی رضا عابدی قتل کیس میں وہ ملوث ہو سکتے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ’’بالکل ایسا ہو سکتا ہے کیوں کہ ساؤتھ افریقہ نیٹ ورک اس وقت فعال ہے۔ اس لیے میں خود بھی سیکورٹی رکھتا ہوں۔‘‘ ذرائع کے بقول عامر خان نے تفتیش کاروں کو یہ بھی بتایا کہ کراچی میں لندن کے احکامات پر جنوبی افریقی نیٹ ورک کے کئی لوگ متحرک ہیں اور گزشتہ دنوں انہیں کراچی میں دیکھا گیا ہے۔ عامر خان کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی کے قتل میں وہی لوگ ملوث ہوسکتے ہیں۔
اس ضمن میں ایس ایس پی طارق رزاق دھاریجو نے ’’امت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اب تک ڈاکٹر فاروق ستار اور عامر خان سے جو پوچھ گچھ کی گئی ہے، وہ ان کے بیانات پر مشتمل ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ عامر خان کی جانب سے جنوبی افریقی نیٹ ورک کے حوالے سے خدشات ظاہر کئے گئے ہیں۔ جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار کا بیان زیادہ تر ایم کیو یم میں دھڑے بندیوں، آپس کے تنازعات سے متعلق رہا۔
تفتیشی ٹیم کے ایک اور رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کیس میں اہم پیش رفت ہوچکی ہے اور علی رضا عابدی پر فائرنگ کرنے والے ملزم کو شناخت کرلیا گیا اور اس کی گرفتاری جلد ہی متوقع ہے۔ تاہم اس ملزم کو استعمال کرنے والے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری تک معاملات کو صیغہ راز میں رکھا جا رہا ہے۔ ذریعے کے مطابق فائرنگ کرنے والے ملزم کے حوالے سے گزشتہ دنوں کراچی ایئرپورٹ کے قریب سے ہونے والی گرفتاریوں سے معاونت ملی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزمان تک پہنچ گئے ہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کے چہرے شناخت کیئے گئے ہیں۔ چہروں کی شناخت کے بعد بیرون ملک سے آنے اور جانے والے مسافروں پر نظر رکھی گئی۔ ایک ملزم کو ائیر پورٹ سے بیرون ملک روانہ ہوتے وقت حراست میں لیا گیا۔ زیر حراست شخص کی نشاندہی پر مزید3 ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ چاروں ملزمان کو تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment