سعودی مرتدہ کو بچانے کے لئے اقوام متحدہ سرگرم

احمد نجیب زادے
سعودی مرتدہ کو بچانے کیلئے اقوام متحدہ سرگرم ہوگئی۔ واضح رہے کہ دین اسلام ترک کرنے والی سعودی لڑکی رہف، آسٹریلیا جانے کیلئے براستہ کویت، تھائی لینڈ پہنچی تھی۔ تاہم بنکاک ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے ناکافی دستاویزات کے سبب رہف کو آسٹریلیا جانے والی پرواز میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی۔ ابتدا میں تھائی حکام کا موقف تھا کہ رہف کو کویت یا سعودیہ کے حوالے کردیا جائے گا۔ تاہم گزشتہ روز تھائی حکام نے سابقہ موقف سے یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ رہف کو کویتی یا سعودی حکام کے حوالے نہیں کریں گے۔ دوسری جانب مرتدہ کے تحفظ کیلئے اقوام متحدہ اور ہیومن رائٹس واچ کے عہدیداروں سمیت آسٹریلین اور جرمن سفارت کار بھی متحرک ہوگئے ہیں۔ ان سب کے دبائو پر تھائی حکام نے رہف کو سعودی عرب کے حوالے کرنے یا واپس کویت بھیجنے سے انکار کیا ہے۔ تھائی امیگریشن چیف نے تصدیق کی ہے کہ رہف کے تحفظ کی خاطر جرمن اور آسٹریلین سفارت کاروں، اقوام متحدہ کے کمشنر برائے پناہ گزین اور ہیومن رائٹس حکام نے ان رابطے کئے ہیں، جس کے باعث رہف کو ڈیپورٹ نہیں کیا جارہا۔ ادھر ملعونہ رہف نے تصدیق کی ہے کہ وہ اسلام ترک کرکے مرتد ہوچکی ہے۔ ملعونہ رہف کو بچانے کیلئے ہیومن رائٹس واچ سمیت اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر بنکاک پہنچ چکے ہیں۔ ان افسران کی ایک ٹیم نے ملعونہ رہف سے ملاقات بھی کی ہے۔ ملعونہ رہف اس وقت بنکاک میں ایک ہوٹل کے کمرے میں خود کو مقفل کئے بیٹھی ہے۔ وہ سماجی رابطوں کی سائٹس پر اپنے ارتداد اور گھر والوں سے بغاوت کی داستانیں سنا کر غیر مسلموں کی ہمدردیاں سمیٹنے میں مصروف ہے۔ مرتدہ رہف نے ٹوئٹر کی مدد سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس کو بچائیں کیونکہ اس کا خاندان اسے ہلاک کردے گا۔ بنکاک پوسٹ کے مطابق پیر کی سہہ پہر بنکاک انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران تھائی امیگریشن پولیس چیف لیفٹیننٹ جنرل سوراچھات ہکپاران نے تصدیق کی ہے کہ اعلیٰ قیادت کے احکامات پر سعودی مرتدہ رہف کو واپس کویت یا سعودیہ نہیں بھیجا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ تھائی حکومت، سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو بچانے کی بھرپور کوششیں کرے گی۔ لیکن تھائی حکام کسی کو بھی موت کے گھاٹ اترتا نہیں دیکھ سکتے۔ اس ضمن میں سعودی حکام سے گفتگو کی جارہی ہے کہ رہف کو اسی صورت میں سعودی حکام کے حوالے کریں گے کہ اس کو قتل نہیں کیا جائے۔ واضح رہے کہ اپنے اسلام سے ملعونہ رہف کئی بار پہلے بھی گھر سے بھاگ جانے کی کوششیں کرچکی ہے لیکن اس کو ہر بار پکڑ کر واپس لایا جاچکا ہے۔ اس بار مرتدہ رہف نے آسٹریلیا جانے کا فیصلہ کیا اور پہلے کویت پہنچی جہاں سے تھائی لینڈ آئی۔ تھائی امیگریشن حکام نے بتایا ہے کہ رہف کے پاس رقم ہے اور نہ ہی آسٹریلیا تک کا ٹکٹ۔ جبکہ سفری دستاویزات بھی نہیں ہیں۔ اس نے اگرچہ تھائی حکام کو سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے لیکن اس کو مسترد کردیا گیا ہے۔ جبکہ بنکاک کی مقامی کرمنل کورٹ نے بھی رہف کو سیاسی پناہ دینے سے منع کردیا ہے۔ ادھر مرتدہ رہف کی مدد کیلئے جرمن اور آسٹریلین سفارت کار، اقوام متحدہ کے حکام اور ہیومن رائٹس واچ کے عہدیدار بنکاک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے تھائی حکام پر دبائو ڈالا ہے کہ ہر قیمت پر رہف کا تحفظ کیا جائے اور اس کو سعودی عرب کے حوالے نہ کیا جائے۔ کیونکہ وہاں اس کو ارتداد کے جرم میں موت کے گھاٹ اتارا جائے گا۔ تھائی امیگریشن پولیس چیف نے تصدیق کی ہے کہ ان سے 26 ممالک کی حکومتوں اور سفارتی مشنز نے رابطہ کرکے رہف کو اپنے ممالک میں پناہ دینے کی پیشکش کی ہے۔ لیکن انہوں نے ان ممالک کے مشن اور نام ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment