ایبٹ آباد میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ8 جانیں نگل گئی

محمد زبیر خان
ایبٹ آباد میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ آٹھ جانیں نگل گئی۔ گزشتہ 24 گھنٹے کے اندر دو مختلف واقعات میں دو خاندان بچوں سمیت لقمہ اجل بنے۔ شدید سردی کے سبب اہلخانہ رات کو ہیٹر جلاکر سوئے تھے۔ کسی وقت گیس آنا بند ہو گئی تو ہیٹر بجھ گئے۔ دوبارہ بحال ہونے پر گیس کے اخراج سے دو خاندانوں کے آٹھ افراد جاں بحق ہو گئے۔ ان ہلاکتوں کا مقدمہ محکمہ سوئی گیس کے خلاف درج کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ایبٹ آباد دو مختلف خاندانوں کے بچوں سمیت آٹھ افراد کے جاں بحق ہونے پر سوگوار ہے۔ پہلا واقعہ گزشتہ روز اتوار کی رات کو ایبٹ آباد کے نواحی علاقے قلندر کی بستی بانڈی ڈھونڈاں میں پیش آیا۔ بستی بانڈی ڈھونڈاں کا رہائشی محمد نوید جو مرغ فروش تھا، اپنی بیوی اور تین بچوں کے ہمراہ کمرے میں شدید سردی کے سبب گیس کا ہیٹر جلا کر سو گیا تھا۔ بدقسمت خاندان کو سوتے ہوئے معلوم ہی نہیں ہو سکا کہ کب غیر سوئی گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے سبب گیس بند ہوئی۔ نہ ہی انہیں گیس کی دوبارہ بحالی کا علم ہو سکا۔ یوں کمرے میں گیس بھر جانے کے سبب پورا خاندان سوتے ہوئے ہی موت کے منہ میں جا پہنچا۔ صبح جب گھر کے مکین باہر نہیں نکلے تو اہل محلہ کو فکر لاحق ہوئی۔ پہلے زور زور سے آوازیں دی گئیں۔ پھر بھی کو ریسپانس نہ آیا تو اہل محلہ گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے، جہاں گھر کے پانچوں افراد مردہ حالت میں پائے گئے۔
دوسرا واقعہ بھی اسی روز (اتوار کو) ایبٹ آباد کے علاقے گلشن اقبال لمبی ڈھیری میں ہوا۔ علاقے کا رہائشی افضال احمد جو پی ٹی سی ایل میں ملازمت کرتا تھا، اپنی بیوی اور کم سن بچے کے ہمراہ گیس کا ہیٹر لگا کر سو گیا۔ لوڈ شیڈنگ ہوئی اور ہیٹر بجھ گیا، لیکن گیس بحال ہونے پر گیس پورے کمرے میں بھر گئی، جس کے نتیجے میں تینوں افراد سوتے میں موت کی وادی میں پہنچ گئے۔ ایبٹ آباد میں دو مختلف خاندانوں کے پانچ اور تین افراد کے جاں بحق ہونے پر کہرام مچ گیا ہے۔ نماز جنازہ کے موقع پر عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی اور ہر آنکھ اشک بار تھی۔
’’امت‘‘ کو اسپتال میں موجود ذرائع نے بتایا کہ آٹھوں افراد کی موت دم گھٹنے کے سبب ہوئی ہے، جس کا باعث کمرے میں گیس کا بھر جانا تھا۔ واضح رہے کہ ایبٹ آباد اور ملک بھر کے اندر سردی کی شدت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی سوئی گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ شروع ہو چکی ہے۔ مختلف علاقوں میں سر شام ہی گیس کا پریشر انتہائی کم ہونا معمول ہے، لیکن اب غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ بھی کی جا رہی ہے۔ سردی میں غیر معمولی اضافے اور برفباری کے سبب کئی لوگ رات کے وقت سونے سے پہلے ہیٹر لگا کر سوتے ہیں اور کئی ایک ہیٹر کو بندکرنا بھول جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے اگر گیس کی لوڈ شیڈنگ ہو تو اس کے نتیجے میں کمرے میں گیس بھر جانے سے اموات واقع ہوتی ہیں۔
چوبیس گھنٹے میں ان واقعات پر ضلعی ناظم سردار سعید، تحصیل ناظم اسحاق ذکریا، نون لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی اورنگ زیب نلوٹھہ، جماعت اسلامی کے رہنما عبدالرازق عباسی، قومی وطن پارٹی کے رہنما احمد نواز جدون، ہزارہ قومی محاذ کے قاضی اظہر ایڈووکیٹ، تاجر براداری کے نعیم اعوان، سردار سعید، سردار شاہ نواز، نعیم اعوان، سردار شمریز، حاجی ممتاز، چوہدری یاسر اور ممتاز وکلا رہمنا مہدی زمان ایڈووکیٹ، اسد جدون ایڈووکیٹ اور دیگر نے سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوئی گیس کی فراہمی کو جاری رکھنا محکمہ سوئی گیس کی ذمہ داری ہے۔ یہ محکمہ قائم ہی اس لئے ہوا ہے۔ اگر یہ اپنے فرائض کو احسن طریقے سے ادا نہیں کرتا تو پھر یہ غفلت اور نااہلی ہے۔ اس کی غفلت و لاپروائی انسانی جانیں لے رہی ہے۔ ان سیاسی رہنمائوں، وکلا اور تاجر برادری نے کہا کہ محکمہ سوئی گیس ان آٹھ قیمتی جانوں کے ضیاع کا براہ راست مرتکب ہوا ہے۔ اگر غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہ کی جاتی، گیس کا پریشر بحال رہتا تو یہ انتہائی افسوسناک واقعات رونما نہ ہوتے۔ اور نہ ہی قیتمی جانیں ضائع ہوتیں۔ ان قیمتی جانوں کے ضیاع پر محکمہ سوئی گیس کے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment