کثرت سجود: حضورؐ کی رفاقت کا ذریعہ

حضرت ربیعہ بن کعبؓ روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اقدسؐ کی خدمت میں رات گزارتا تھا۔ آپ کیلئے وضو کا پانی اور آپ کی (دیگر) ضرورت (مسواک وغیرہ) کا خیال رکھتا تھا۔ (ایک رات خوش ہوکر) آپ نے مجھے فرمایا: ’’(کچھ دین و دنیا کی بھلائی) مانگ (مجھ سے دعا کروا)۔‘‘
میں نے کہا: بہشت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں۔
آپ نے فرمایا: ’’اس کے علاوہ کوئی اور چیز؟‘‘
میں نے کہا: بس یہی! پھر آپ نے فرمایا: ’’پس اپنی ذات کیلئے سجدوں کی کثرت سے میری مدد کر۔‘‘ (مسلم)
حضرت ثوبانؓ نے رسول اقدسؐ سے جنت میں لے جانے والا عمل پوچھا تو آپؐ نے فرمایا: ’’خدا کیلئے (پورے خلوص و حضور کے ساتھ) سجدوں کی کثرت لازم کر، پس تیرے ہر سجدے کے بدلے خدا تعالیٰ تیرا درجہ بلند کرے گا اور اس کے سبب سے گناہ (بھی) مٹائے گا۔‘‘ (صحیح مسلم)
رسول اقدسؐ نے فرمایا: ’’خبردار! مجھے رکوع اور سجدے میں قرآن حکیم پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، چنانچہ تم رکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کرو اور سجدے میں خوب دعا مانگو، تمہاری دعا قبولیت کے لائق ہوگی۔‘‘ (مسلم)
سیدنا ابو طلحہؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک روز رسول اکرمؐ صحابہ کرامؓ میں تشریف لائے، آپؐ کے چہرے پر خوشی کے آثار نمایاں تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے پاس جبرئیل آیا اور اس نے کہا (تیرا پروردگار فرماتا ہے) کہ اے محمد! کیا تجھے یہ بات خوش نہیں کرتی کہ تیری امت میں سے جو شخص تجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے تو میں اس پر دس بار رحمت بھیجتا ہوں اور تیری امت میں سے جو شخص تجھ پر ایک بار سلام بھیجتا ہے تو میں اس پر دس بار سلام بھیجتا ہوں۔‘‘ (سنن النسائی)
بھوکے کو ترجیح
حضرت ابن مبارکؒ سے لوگوں نے مسجد بنانے کے لیے کچھ طلب کیا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا اور فرمایا: بھوکے کے پیٹ میں ایک لقمہ جانا میرے خیال میں مسجد بنانے سے بہتر ہے۔ (مخزن 244)
آسان ترین کام!
ایک مصور نے اپنا کمال فن ظاہر کرنے کی غرض سے ایک تصویر نہایت محنت اور کوشش کے ساتھ کافی عرصہ لگا کر تیار کی اور ایک بارونق بازار کے چوک میں اس تصویر کو ایک تختہ پر آویزاں کردیا، جس کے نیچے اس نے یہ لکھ دیا:
’’اس تصویر میں جہاں نقص ہو، وہاں نشان کردیا جائے۔‘‘
نوجوان کو اپنے کمال فن پر بہت ناز تھا اور خیال تھا کہ تصویر میں کوئی نقص نہیں ہوگا۔ رات کو اس نے تصویر دیکھی تو حیران رہ گیا، ہوا یہ کہ تصویر پر اتنے نشانات تھے کہ تصویر بالکل مٹ چکی تھی، وہ بڑا حیران ہوا اور اپنے والد سے ماجرہ کہہ سنایا۔
والد نے اس سے ایک اور تصویر بنانے کو کہا، اس نے پھر ایک تصویر بنائی، پھر والد نے یہ لکھوایا:
’’اس تصویر میں جہاں کہیں نقص ہو اس کو درست کردیا جائے۔‘‘
رات کو اس نے تصویر دیکھی تو جوں کی توں موجود تھی اور کسی نے اس پر ایک نشان بھی نہیں لگایا، اس موقع پر والد نے اپنے بیٹے سے کہا کہ عیب نکالنا اور الزام دینا تو آسان ہے، مگر اس سے بہتر کرکے دکھلانا مشکل ہے۔ (مخزن صفحہ نمبر 440)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment