متحدہ منی لانڈرنگ کیس میں مزید پیشرفت

امت رپورٹ
ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ کی جانب سے متحدہ کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کیلئے خدمت خلق فائونڈیشن کے 6 کمپیوٹرز ہارڈ ویئرز، فارنسک تحقیقات کیلئے اسلام آباد کی فارنسک لیبارٹری کو روانہ کردیئے گئے ہیں، جن کی رپورٹ کا انتطار کیا جا رہا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے بقول کے کے ایف (خدمت خلق فائونڈیشن) کے کمپیوٹرز سے حاصل کردہ ہارڈ ڈسکوں کی فارنسک رپورٹ اس کیس میں اہم ترین کردار رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے افسران نے متحدہ کے رہنمائوں سے کے کے ایف کے ریکارڈ روم کے کمپیوٹرز سے ہارڈ ڈسک غائب کئے جانے کے حوالے سے بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کے بقول تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ سے اصل ریکارڈ چھپانے کیلئے خدمت خلق فائونڈیشن کے ریکارڈ روم کے کمپیوٹرز سے بعض پرانی ہارڈ ڈسکس پہلے ہی غائب کردی گئی تھیں جس کے بعد ایف آئی اے نے خدمت خلق فائونڈیشن کے مالیاتی لین دین کا اصل اور پرانا ریکارڈ کراچی کے علاقے واٹر پمپ اور دستگیر میں موجود بینکوں کی برانچوں سے حاصل کرنے کیلئے متعلقہ بینکوں کو خطوط ارسال کردیئے ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ نے منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں خدمت خلق فائونڈیشن کی ضبط شدہ جائیداوں کی فروخت کرنے والوں اور ان کی ملکیت تبدیل کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے۔ جائیدادیں اور اثاثے فروخت کرنے میں سہولت کاری پر متعلقہ اداروں کے افسران کو ایف آئی اے کے 1974 کے ایکٹ کی دفعہ 5(5) کے تحت کارروائی کرکے ایک سال قید اور جرمانے کی سزائوں کا انتباہ جاری کردیا گیا ہے۔
’’امت‘‘ کو خدمت خلق فائونڈیشن کے ضبط کردہ اثاثوں کی فہرست اور ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ موصول ہوئی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے ڈپٹی کمشنر شرقی کراچی، ڈپٹی کمشنر غربی کراچی، ڈپٹی کمشنر جنوبی کراچی، ڈپٹی کمشنر ملتان، ڈپٹی کمشنر خیر پور اور ڈپٹی کمشنر حیدر آبادکے علاوہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی لینڈ منیجمنٹ ڈپارٹمٹ کے افسران کو خطوط ارسال کئے ہیں۔ ان خطوط میں احکامات کی خلاف ورزی پر متعلقہ افسران اور کے کے ایف کے منتظین کے خلاف کارروائیوں کا عندیہ دیا گیا ہے۔
منگل کے روز ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ کے تفتیشی افسران کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں پیش رفت رپورٹ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں جمع کرادی گئی جس میں عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں خدمت خلق فائونڈیشن کی 46 جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں۔ بعد ازاں اس کیس کی سماعت 17 جنوری تک موخر کردی گئی۔ اسی سماعت میں ایف آئی اے کی جانب سے متحدہ لندن منی لانڈرنگ کیس کے مقدمہ میں نامزد مرکزی ملزم سینیٹر احمد علی کے خلاف ملنے والے تمام ثبوت اور شواہد پر مشتمل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔ تاہم عدالت کی جانب سے دستاویزات کے جائزے کے لئے وقت دیا گیا، جس کے لئے ایف آئی اے کو 17 جنوری تک سینیٹر احمد علی کی گرفتاری سے بھی روکا گیا ہے۔
موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق کے کے ایف کی منجمد جائیدادیں، کراچی، حیدرآباد، ملتان اور خیرپور میں موجود ہیں۔ کراچی میں فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد، رفاع عام سوسائٹی میں جائیدادیں موجود ہیں جبکہ سرجانی ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن، ملیر، قصبہ کالونی، گارڈن، صدر، کلفٹن کوارٹرز اور لیاری کے علاقوں میں بھی اثاثے موجود ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ خدمت خلق فائونڈیشن کے اثاثے منجمد کرنے کے بعد تحقیقات میں تیزی لائی گئی ہے اور مزید متحدہ رہنمائوں کو ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ میں تحقیقات کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ ان میں خیرالوریٰ، اظہار الحسن اور ریحان ہاشمی شامل ہیں۔ ان میں سے دو رہنمائوں سے پوچھ گچھ پیر اور منگل کے روز مکمل کی گئی جس میں ان کے تفصیلی بیانات لینے کے علاوہ ان سے سوالوں کے جوابات حاصل کئے گئے۔ جبکہ ریحان ہاشمی کی جانب سے طبیعت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے پیش ہونے سے معذرت کی گئی اور اب وہ جمعرات کو روز ایف آئی اے کی ٹیم کے سامنے پیش ہوںگے ۔
ذرائع کے بقول خدمت خلق فائونڈیشن کے ملک بھر میں اثاثے منجمد کرتے ہوئے ادارے کو سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے تحت سرکاری ایڈمنسٹریٹر کی سربراہی میں چلانے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ ان اطلاعات پر کیا گیا کہ خدمت خلق فائونڈیشن کے نام پر خریدی گئی 47 جائیدادیں ہڑپ کرنے کیلئے متحدہ کے بعض رہنما سرگرم ہیں۔ ایک جائیداد متحدہ کے رہنما افتخار فروخت کرچکے ہیں جبکہ دوسری جائیداد فروخت کرنے کیلئے متحدہ کی ٹیم سرگرم ہے۔ اسی طرح کے کے ایف کی 70 ایمبولینسز کی فروخت کا اشتہار بھی شائع کرادیا گیا ہے جس پر گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا متعلقہ اداروں کو خطوط ارسال کئے گئے۔ انہی خطوظ کو پیش رفت رپورٹ کا حصہ بناکر منگل کے روز عدالت میں پیش کیا گیا ۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم منی لانڈرنگ کیس پر تحقیقات اس وقت ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ کے اسلام آباد اور کراچی کے دفاتر میں مشترکہ ٹیم کر رہی ہے۔ موصول ہونے والی دستاویزات میں شامل خطوط میں واضح طور پر ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی جانب سے متعلقہ اداروں کو لکھا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں جس کیلئے کے کے ایف کو استعمال کیا گیا اور معلوم ہوا ہے کہ کے کے ایف کے نام پر اور ملکیت میں موجود اثاثوں کو خوردبرد کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے بقول ایم کیو ایم منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں اب تک ایم کیو ایم کی ذیلی تنظیم خدمت خلق فائوندیشن کے ذریعے ایف آئی اے کو 1 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کی رقم 2013ء سے 2015ء کے دوران لندن منتقل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اب تک مذکورہ 580 افراد میں سے 180 متحدہ رہنمئوں اور عہدیداروں کو ایف آئی اے کی ٹیم کی جانب سے پوچھ گچھ کیلئے طلبی کے نوٹس جاری کئے جاچکے ہیں، جن میں سے صرف 68 رہنمائوں اور عہدیداروں نے پیش ہوکر بیانات قلمبند کرائے ہیںجن میں فاروق ستار اور ارشد ووہرا سمیت دیگر شامل ہیں۔ واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنمائوں کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ گزشتہ سال سرفراز مرچنٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، جس میں لندن سیکریٹریٹ کو فنڈز کے نام پر رقم کی منی لانڈرنگ کرنے اور اس سے ملک کے خلاف کارروائیوں کیلئے اسلحہ خریدنے اور دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کی دفعات شامل کی گئیں تھیں۔ اس مقدمے پر تحقیقات پہلے کراچی میں شروع کی گئیں بعد ازاں تحقیقات کو اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔ اسی مشترکہ ٹیم کی جانب سے ایم کیو ایم کے دو ارکان قومی اسمبلی سمیت 24 متحدہ رہنمائوں کو تفتیش میں طلب کیا گیا تھا، جن میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی، فیصل سبزواری، نسرین جلیل، اقبال قادری، سمن سلطانہ جعفری، کشور زہرہ اور ڈاکٹر فروغ نسیم کے ساتھ ساتھ مولانا تنویر الحق تھانوی، پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے والے ایم کیو ایم کے سابق رہنما آصف حسنین، نائلہ منیر اور سلمان بلوچ شامل ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment