جادو کا علاج
سورۃ یونس کی آیت 81
یا حی یا قیوم یا قوی
مندجہ بالا آیت اور اسماء الحسنیٰ سمیت اکتالیس ساخت بنا کر مریض کو روزانہ ایک کھلائے۔ نیز مریض کے قد کے برابر ہر قسم کے دھاگوں کا ایک بند کاٹے، پھر اس بند میں تین گرہ لگائے اور ہرگرہ پر اکتالیس مرتبہ یا حی یا قیوم پڑھے اور اکتالیس بار ’’یا بدوح‘‘ لکھ کر تعویذ بنائے۔
یہ تعویذ مریض کے گلے میں ڈالے اور دھاگوں کا بند اس کے دائیں ہاتھ پر باندھے، پھر ایک جمعہ بعد تعویذ بائیں بازو پر باندھے، پھر ایک جمعہ بعد بند دائیں ران پر باندھے اور تعویذ بائیں ران پر باندھے، پھر ایک جمعہ بعد بائیں ران پر باندھے اور تعویذ گلے میں لٹکائے، پھر بند کو کپڑے وغیرہ میں باندھ کر بازو پر باندھے۔
صحت یابی کے بعد تعویذ اور بند دونوں کو جاری پانی میں بہا دے یا کسی گڑھے میں دفن کر دے۔
ناف ٹل جانے کا علاج
سورۃ البقرہ کی آیت 178
سات بار پڑھ کر ناف پر دم کریں۔
حل مشکلات کا ایک خاص عمل
اللھم صل علی محمد کما ھو اھلہ و مستحقہ
وفات…: اکانوے سال کی عمر میں 9 شعبان 1155ھ میں آپ نے داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔ حق تعالیٰ کی طرف سے موصوف کو ذہانت و فطانت کا وافر حصہ ملا تھا۔ چنانچہ گلستان سعدی معانی کے ساتھ انہوں نے عہد طفولیت میں اپنی والدہ ماجدہ سے صرف سات دن میں پڑھ لی تھی۔ عربی ادب میں اپنی نظیر نہیں رکھتے تھے۔ مولانا کے علم و فضل کا شہرہ چہار دانگ عالم میں پھیل گیا۔ اکناف عالم سے طلبا ان کے علمی دربار میں پہنچتے اور آپ کے بنائے ہوئے مدرسے ہدایت بخش میں قیام کر کے مولانا سے تحصیل علم کرتے اور اپنی قابلیت و حیثیت کے مطابق وظیفہ پاتے تھے۔
ہزاروں آدمی ان کی صحبت کے فیض سے مرتبہ کمال کو پہنچے۔ الغرض ان کی ذات علمائے سلف کا نمونہ تھی۔ فرائض اور اوراد و وظائف کے علاوہ ہر روز بلا ناغہ صلوٰۃ اللیل (تہجد) پڑھتے تھے۔ ہر بار جب کروٹ پلٹتے (لیٹے ہوئے) تو ہزار بار درود شریف پڑھتے تھے۔
تذکرئہ علمائے ہند کے مؤلف کا بیان ہے کہ مدرسہ ہدایت بخش محمد اکرم الدین المخاطب بہ شیخ الاسلام صدر صوبہ احمد آباد نے (جو مولانا ممدوح کے شاگرد تھے) ایک لاکھ سے بھی زیادہ روپے خرچ کر کے مولانا موصوف کے لئے 1102ھ میں تعمیر کروایا تھا، جو 1109ھ میں بن کر مکمل ہوا۔ اس مدرسہ کے قرب و جوار میں موصوف نے ایک خانقاہ تعمیر کرائی تھی، جہاں آپ دفن ہوئے۔
٭٭٭٭٭