علامہ نور الدین بن شیخ محمد صالح احمد آبادی، بینظیر فقیہ، بے مثال محدث،لاجواب مفسر، بہترین مقرر، قادر الکلام واعظ، علامہ عصر اور کئی علمی کتابوں کے مصنف تھے۔ احمد آباد (ہند) میں 1064ھ/1653ء میں پیدا ہوئے۔ آپ نے مولانا احمد سلیمانی کی خدمت میں زانوئے تلمذ تہہ کیا۔ علاوہ ازیں ملا فرید الدین احمد آبادی سے بھی کسب فیض کیا۔ نیز اپنے علاقے کے دیگر اہل علم سے بھی اکتساب فیض کیا۔ یہاں تک کہ اپنے زمانے کے تمام ارباب دانش کے سرخیل ہوئے۔
1143ھ میں حج سے مشرف ہوئے۔ دوسرے سال حج سے واپس آکر حضرت محبوب عالم قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے (یعنی محبوب عالم سے) مختلف خانوادوں، یعنی باطنی سلسلوں کی بیعت و خلافت سے سرفراز ہوکر ایک عظیم الشان علمی ادارہ اور روحانی مرکز (یعنی مدرسہ و خانقاہ) کی طرح ڈالی۔ اس مدرسہ کا نام ہدایت بخش تھا۔ عنفوان شباب سے لیکر دم واپسیں تک موصوف درس و تدریس، تصنیف و تالیف اور باطنی تربیت میں مشغول ہوئے اور ایک عالم کو اپنے فیضان سے مستفیض فرما کر تشنگان علم و عرفان کو سیراب کیا۔ باایں ہمہ مشاغل ایک سو پچاس سے بھی زیادہ علمی وفنی کتابیں تصنیف کیں۔ ان کی اہم تصانیف میں تفسیر کلام الٰہی، نور القادر شرح صحیح البخاری، حاشیہ تفسیر بیضاوی، حاشیہ قویمہ برقدیمہ، حاشیہ شرح مواقف، شرح معقول، حاشیہ شرح ملا جامی، حاشیہ شرح وقایہ، حاشیہ شمسیہ اور التفسیر نورانی سبع المثانی: یہ منظوم تفسیر بارہ ہزار اشعار پر مشتمل شامل ہیں۔ مندرجہ بالا دورد شریف مع تسمیہ ایک ہزار مرتبہ پڑھیں۔ اس کے بعد ایک ہزار بار کلمہ طیبہ مع تسمیہ پڑھیں۔ پھر خود گڑگڑا کر اپنی مشکل کے حل کے دعاء کریں۔ حق تعالیٰ نے چاہا تو جلد حاجت پوری ہوگی۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭