معارف و مسائل
(آیت) ذٰلکَ فَضْلُ… الخ: اس سے پہلی آیت میں جنت اور اس کی نعمتوں کے لئے مسابقت اور کوشش کا حکم تھا، اس سے کسی کو یہ خیال پیدا ہو سکتا تھا کہ جنت اور اس کی لازوال نعمتیں ہمارے عمل کا ثمرہ اور ہمارا عمل اس کے لئے کافی ہے۔
اس آیت میں حق تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمایا کہ تمہارے اعمال حصول جنت کے لئے علت کافیہ نہیں ہیں، جن پر عطائِ جنت کا مرتب ہونا لازمی ہی ہو، انسان کے عمر بھر کے اعمال تو ان نعمتوں کا بدلہ بھی نہیں ہو سکتے، جو دنیا میں اس کو مل چکی ہیں، ہمارے یہ اعمال جنت کی لازوال نعمتوں کی قیمت نہیں بن سکتے، جنت میں جو بھی داخل ہوگا، وہ حق تعالیٰ کے فضل و احسان ہی سے داخل ہوگا۔
جیسے صحیحین میں حضرت ابوہریرہؓ کی مرفوع حدیث میں ہے کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا کہ تم میں کسی کو صرف اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا۔
صحابہ نے عرض کیا کہ کیا آپ بھی؟ آنحضرتؐ نے فرمایا کہ ہاں میں بھی اپنے عمل سے جنت حاصل نہیں کر سکتا، بجز اس کے کہ حق تعالیٰ کا فضل و رحمت ہو جائے۔ (مظہری)(جاری ہے)
٭٭٭٭٭