احمد نجیب زادے
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کیلئے فنڈز کی فراہمی کو انا کا مسئلہ بنا لیا۔ انہوں نے ڈیموکریٹس کو فنڈز کی عدم فراہمی پر قومی ایمرجنسی کے نفاذ کی دھمکی بھی دے دی ہے اور اٹھارہ دن سے جاری ’’شٹ ڈائون‘‘ کو مستقل جاری کرنے کا دعویٰ بھی کر دیا ہے۔ لاکھوں وفاقی امریکی ملازمین کو ادائیگیاں نہ ہونے سے بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کیلئے بضد صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کو دبائو میں لینے کیلئے ری پبلکن سینیٹرز کی احتجاجی ریلی نکالنے اور خود اس کی قیادت کا بھی اعلان کیا ہے اور ڈیمو کریٹس اراکین کو تنبیہ کی ہے کہ وہ جنوبی سرحد پر امریکی گارڈز کے ساتھ ملاقات کا اِرادہ رکھتے ہیں، جو ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے شب و روز فرائض انجام دے رہے ہیں۔ امریکی صدارتی ترجمان سارہ سینڈرز نے بتایا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ صدر ٹرمپ جمعرات کو امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کا دورہ کریں۔ امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ اپنے وعدے کے مطابق ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہیں تو ان کو بحیثیت صدر فوجی فنڈز تک رسائی حاصل ہوجائے گی اور وہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کیلئے فنڈ کا استعمال کرسکتے ہیں۔ لیکن اس صورت میں ان کو عدالتی چارہ جوئی کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ ایمرجنسی کا اعلان کانگریس کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے، جس کیلئے صدر کو وضاحت دینی ہوگی۔ متعدد ماہرین اور امریکی قانون دانوں کے مطابق سرحد پر دیوار کی تعمیر ایسا کوئی قومی سلامتی کا مسئلہ نہیں، جس کیلئے شٹ ڈائون کو جاری رکھتے ہوئے ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے۔ ادھر فلاڈلفیا میں سینکڑوں امریکی فیڈرل ملازمین نے صدر ٹرمپ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں شٹ ڈائون ختم کرنے اور تنخواہیں جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مقامی جریدے فلاڈلفیا انکوائرر کے مطابق یہ مظاہرہ وفاقی ملازمین کی قوت برداشت ختم ہونے کا مظہر ہے، جس کا اہتمام امریکی فیڈرل یونین نے کیا تھا۔ تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ ایسے مظاہرے امریکہ بھر میں کئے جائیں گے، کیونکہ شٹ ڈائون کے سبب ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے۔ برطانو ی جریدے، گارجین نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ سروے اور جائزہ رپورٹس سے علم ہوا ہے کہ امریکی شہریوں کی اکثریت اس بحران کا ذمہ دار صدر ٹرمپ کو ٹھہراتی ہے، جس کے نتیجے میں شٹ ڈائون ہوا اور لاکھوں ملازمین کو بغیر تنخواہ کے گھر بیٹھنا پڑا ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ شٹ ڈائون کے نتیجے میں خیراتی کھانا یا فوڈ اسٹیمپ کا اجرا فروری 2019ء بلا رکاوٹ کیا جائے گا۔ لیکن اگر شٹ ڈائون فروری کے آخر تک جاری رہا تو متاثرہ ملازمین کو فوڈ اسٹیمپ کی فراہمی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاسکتی۔ امریکی صدر کی ٹیم کی جانب سے خیراتی کھانے کی عدم فراہمی کے اعلان پر کانگریس کی مسلمان رکن الہام عمر نے کہا ہے کہ جس دیوار کی تعمیر کیلئے صدر ٹرمپ اصرار کررہے ہیں اور شٹ ڈائون پر زور دے رہے ہیں وہ دیوار 8 لاکھ امریکیوں کو خیراتی کھانا (فوڈ اسٹیمپ) نہیں دے سکتی۔ الہام عمر کا کہنا تھا کہ دیوار کی تعمیر کیلئے فنڈ کے اجرا پر اصرار اور شٹ ڈائون ختم کیا جائے تاکہ لاکھوں وفاقی ملازمین کام پر واپس آجائیں۔ ادھر امریکی کانگریس کی ہائوس اسپیکر مس نینسی پیلوسی نے الزام عائد کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے مفادات کے حصول کیلئے امریکی شہریوں کو یرغمال بنالیا ہے اور وہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے حوالے سے امریکی معاشرے میں خوف پیدا کررہے ہیں، حالانکہ میکسیکو کی سرحد پر مجوزہ دیوار قومی سلامتی کیلئے کوئی سنگین یا فوری خطرہ نہیں ہے۔ ادھر ایک سروے میں 51 فیصد رائے دہندگان نے شٹ ڈائون اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے حوالے سے کئے جانے والے سوالات کے جواب میں کہا ہے کہ موجودہ بحران صدر ٹرمپ کا پیدا کردہ ہے۔ میکسیکو کی سرحد سے دہشت گردوں کی ممکنہ آمد کے حوالے سے ری پبلکن پارٹی اور صدر ٹرمپ معاملات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ میکسیکو کی سرحد سے پناہ گزین ہی امریکا میں گھستے ہیں۔ سرحدوں پر ایسا بحران دکھائی نہیں دیتا کہ امریکہ میں ایمرجنسی لگائی جائے یا دیوار کی تعمیر کیلئے ہنگامی طور پر پانچ ارب ستر کروڑ ڈالرز جاری کرانے کیلئے دبائو ڈالا جائے۔ امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی قوانین کے متعدد ماہرین اور تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ایمرجنسی کا فیصلہ عدالت میں چیلنج بھی کیا جاسکتا ہے۔ لاس اینجلس ٹائمز کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے شٹ ڈائون کو جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے اور لاکھوں وفاقی ملازمین اٹھارہ دن سے بنا تنخواہ کے گھروں میں بیٹھے ہیں۔ صدر نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹس کو دیوار کی تعمیر کیلئے طلب کئے جانے والے 5 ارب 75 کروڑ ڈالرز جاری کرنے ہوں گے، کیونکہ وہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے، وہ چاہتے ہیں کہ میکسیکو کی سرحد پر کنکریٹ کی دیوار کے بجائے فولادی پٹیوں والی دیوار بنائیں جس کے آر پار دیکھا جاسکتا ہے، اس دیوار کی تعمیر کے بعد میکسیکو کی سرحد سے کوئی امریکہ میں نہیں آسکے گا۔ امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے انتخابی وعدے مطابق میکسیکو کی سرحد پر فولادی دیوار بنا ڈالیں۔ تاہم ڈیمو کریٹس اس پر تحفظات رکھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس دیوار پر پانچ ارب ستر کروڑ ڈالرز کے اخراجات بے وقوفی ہے، البتہ ڈیموکریٹس صدر ٹرمپ کو ایک ارب 30 کروڑ ڈالرز کی ادائیگی کیلئے تیار ہیں۔ لیکن امریکی صدر اس بارے میں کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہیں۔ اپنے پرائم ٹائمز ٹیلی ویژن خطاب میں صدر ٹرمپ نے بتایا ہے کہ دیوار کی تعمیر انتہائی ضروری ہے، جس کی تکمیل کے بعد ملک میں سیکورٹی مسائل اور بحران ختم ہوجائے گا۔ لیکن ڈیمو کریٹس یہ سمجھنے کو تیار نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ حکمران امریکی جماعت، ری پبلکن اور حزب اختلاف ڈیمو کریٹس کے درمیان میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے معاملے پر شدید اختلاف ہے اور امریکہ میں وفاقی ملازمین کو کام سے روک دیا گیا ہے۔ لاکھوں ورکرز کو 18 روز سے جزوی شٹ ڈائون کا سامنا ہے۔ امریکی تجزیہ نگاروں نے اس کو تاریخ کا بدترین بحران قرار دیا ہے جس میں اٹھارہ روز سے لاکھوں وفاقی ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ ڈیمو کریٹس کے رہنمائوں نینسی پیلوسی اور چک شومر نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو امریکی ملازمین کی تنخواہوں اور شٹ ڈائون کی کوئی پروا نہیں ہے۔
٭٭٭٭٭