سعودیہ بھی روہنگیا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے لگا

ایس اے اعظمی
خلیجی جریدے مڈل ایسٹ آئی نے لکھا ہے کہ بھارت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سعودی عرب بھی روہنگیا مسلمانوں کو ڈی پورٹ کرنے لگا۔ روہنگیائوں مسلمانوں کو سعودی پولیس کی نگرانی میں باقاعدہ ہتھکڑیاں لگا کر ہوائی جہازوں میں بٹھا کر بنگلہ دیش بھیجا جارہا ہے۔ جہاں حسینہ واجد حکومت کے احکامات پر سیکورٹی حکام ان روہنگیائوں کو پہلے حراستی مراکز اور پھر پناہ گزین کیمپوں میں شفٹ کررہے ہیں۔ کاکس بازار کے کیمپوں میں موجود روہنگیا خاندانوں نے بھی سینکڑوں روہنگیائوں کی سعودیہ سے واپسی کی تصدیق کر دی ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں روہنگیائوں کو دنیا کی سب سے زیادہ ستائی جانے والی قوم قرار دیا ہے اور میانمار حکومت کو روہنگیائوں کی نسل کشی کا مرتکب بھی ٹھہرایا ہے۔ لیکن اس کے باوجود میانمار کے خلاف کوئی قرار واقعی کارروائی نہیں کی جاسکی۔ مڈل ایسٹ آئی نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ روہنگیائوں کو ہتھکڑیاں لگا کر جدہ ایئر پورٹ کے احاطہ میں قائم حراستی مرکز ’’الشمیسی‘‘ میں رکھا گیا ہے۔ جبکہ سینکڑوں روہنگیائوں کو حراستی مرکز پر لائنوں میں کھڑا دیکھا جاسکتا ہے جن کو بنگلہ دیش بھیجے جانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اس ضمن میں ’’روہنگیا ویژن‘‘ نامی جریدے نے اپنی 6 جنوری کی اشاعت میں لکھا تھا کہ سعودی حراستی مرکز میں اپنی سزائیں مکمل کرلینے والے روہنگیائوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ مڈل ایسٹ آئی نے لکھا ہے کہ سعودی حراستی مرکز میں موجود کئی روہنگیائوں نے اپنے پیغامات میں بتایا ہے کہ وہ برسوں سے سعودیہ میں مقیم ہیں لیکن اب ان کو واپس بھیجا جارہا ہے۔ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ پر نہ صرف سعودی حکام بلکہ حسینہ واجد حکومت بھی خاموش بیٹھی ہے جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ روہنگیائوں کی سعودیہ بدری کے معاملے پر دونوں ممالک کی قیادت میں سمجھوتہ ہوچکا ہے۔ مڈل ایسٹ آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ برس جب بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد سعودی دورے پر آئیں تھیں تواسی وقت روہنگیائوں کی ملک بدری کا معاملہ ڈسکس ہوا تھا۔ تاہم حسینہ واجد نے الیکشن میں کامیابی کی شرط پر روہنگیائوں کی سعودیہ سے واپسی کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ دوسری جانب روہنگیا ویژن کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں کشمیر سمیت دہلی میں مقیم مزید ہزاروں روہنگیائوں کو ڈی پورٹ کرنے کی تصدیق کردی ہے۔ سعودیہ سے ڈی پورٹ کئے جانے کے حوالے سے مڈل ایسٹ آئی نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں سینکڑوں روہنگیا مسلمان کئی برس سے موجود تھے۔ ان میں ایسے کئی روہنگیا بھی تھے جن کو الشمیسی حراستی مرکز میں کئی برس سے قید رکھاگیا۔ رپورٹ کے مطابق سعودی حراستی مرکز میں روہنگیائوں کے بچے بھی قید رکھے گئے ہیں، جن کو اب ڈی پورٹ کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ سعودی حراستی مرکز میں موجود ایک روہنگیا نوجوان نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اس کو میانمار کے بجائے بنگلہ دیش بھیجا جارہا ہے۔ جو اس کا ملک نہیں ہے۔ اگر ڈی پورٹ کرنا ضروری ہے تو اسے اس کے گھر بھیجا جائے۔ اس سلسلے میں روہنگیا سماجی کارکن نیوان لوین نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیائوں کو ملک بدر نہ کرے کیوں کہ بنگلہ دیش بھیجنے پر ان کے مستقبل کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ کم از کم سعودی عرب میں رہ کر یہ روہنگیا اپنے خاندانوں کیلئے روزی روٹی تو کما سکتے ہیں اور اپنے زیر کفالت افراد کی مدد کرسکتے ہیں۔ ان کو بنگلہ دیش ڈی پورٹ کرنے سے مسائل بڑھیں گے۔ یہ روہنگیا مجرم نہیں بلکہ زمانے کے ستائے ہوئے بے خانماں برباد افراد ہیں جو جان بچانے کیلئے متعدد ممالک میں پہنچتے ہیں جن میں ملائیشیا، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، ترکی، بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔ ادھر جرمن ریڈیو ڈوئچے ویلے کا کہنا ہے کہ 9 لاکھ سے زائد روہنگیائوں کو میانمار سے جان بچا کر ہجرت کرنے پڑی ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment