اعظم سواتی کے گھر چاول کی چھ پراتیں بھیجیں

نمائندہ امت
مستعفی وفاقی وزیر، اعظم سواتی کے ظلم کا شکار نیاز علی اپنے قبیلے، عوام، میڈیا اور خصوصاً چیف جسٹس ثاقب نثار کے انتہائی شکر گزار ہیں کہ ان کی وجہ سے انہیں انصاف ملا ۔ نیاز علی کے بقول اگر یہ لوگ اپنا کردار ادا نہ کرتے تو شاید وہ اب تک جیل اور عدالتوں میں دھکے کھا رہے ہوتے۔ نیاز علی کی خواہش اور دعا ہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار مزید پانچ سال اس عہدے پر فائز رہیں۔ نیاز علی کا کہنا ہے کہ انہوں نے محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور پیارے نبیؐ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے بغیر کسی لالچ کے اعظم سواتی کو اس دن معاف کردیا تھا، جب اعظم سواتی کا بیٹا، بھانجا اور دیگر رشتہ دار اس کے گھر جرگہ لے کر آئے اور صلح کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ظالمانہ رویے پر معافی مانگی۔ اگلے دن مانسہرہ سے اعظم سواتی کا بھائی بھی ان کے گھر آیا اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ نیاز علی کے بقول اللہ تعالیٰ اور اس کے نبیؐ کو معافی پسند ہے۔ لیکن نیاز علی کی طرف سے اتنی فراخ دلی دکھانے کے بعد دعوت کے باوجود اعظم سواتی نے نیاز علی کے بیٹے کی شادی میں شرکت نہیں کی اور پڑوس کی شادی سے لاتعلق رہ کر رعونت کا مظاہرہ کیا۔ مظلوم نیاز علی کے بقول ان کا اعظم سواتی سے کوئی جھگڑا نہ تھا، اس لئے اپنے قبیلے اور دیگر ممتاز شخصیات جن میں گل ظفر، گلداد خان، ہارون رشید، سراج الدین مولوی، عبدالرشید اور علاقے کے دیگر افراد موجودگی میں اسے معاف کردیا، اس موقع پر کوئی مطالبہ کیا اور نہ کسی لالچ میں مبتلا ہوا۔
واضح رہے کہ اعظم سواتی نے وزیراعظم سے ملاقات کرکے سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں انہیں اپنا استعفیٰ پیش کردیا تھا۔ جو ابھی تک باقاعدہ طور پر قبول نہیں ہوا۔ اعظم سواتی کے ظلم کا شکار نیاز علی نے انہیں فی سبیل اللہ معاف کردیا۔ لیکن ارب پتی سینیٹر اعظم سواتی کو ملک کی سب سے بڑی عدالت معاف کرنے کو تیار نہیں بلکہ انہیں سزا دیکر ان جیسے دیگر متکبر افراد کیلئے نمونہ عبرت بنانا چاہتی ہے۔ پرسوں بھی نیاز علی اور اعظم سواتی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں انہیں چیف جسٹس آف پاکستان نے کیس کی سماعت کیلئے طلب کر رکھا تھا۔ نیاز علی، ان کی اہلیہ، بیٹیوں اور بیٹے کیخلاف بوگس ایف آئی آر درج کرواکر اعظم سواتی نے اپنے سرکاری اثرو رسوخ کی بنیاد پر جیل بھجوادیا تھا۔ اب نیاز علی سپریم کورٹ میں اپنا یہ موقف بیان کرچکے ہیں کہ ان کے اور ان کے گھر کی خواتین اور خاندان پر اعظم سواتی نے بہت ظلم کیا، لیکن دین اسلام کے احکامات کی روشنی اور جرگے کی گھر آمد کے بعد انہوں نے اس شخص کو معاف کر دیا ہے۔ نیاز علی کے بقول ہمارے علاقے کی روایت ہے کہ اگر کوئی قاتل بھی معافی مانگنے گھر آجائے تو اسے معاف کردیا جاتا ہے۔ بعض لوگوں کے خیال میں صلح نامے پر راضی کرنے کیلئے اعظم سواتی نے نیاز علی کی مالی مدد کی اور ان کے بیٹے صلاح الدین کی شادی میں بھی ان کی مدد کی۔ لیکن ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے نیاز علی نے اس کی سختی سے تردید کی۔ آبپارہ مارکیٹ اسلام آباد کے ایک اسٹور پر چند ہزار روپے کی ملازمت کرنے والے نیاز علی نے اس الزام پر دکھ کر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر اعظم سواتی یا ان کے خاندان کے کسی فرد نے میرے نام پر کسی شخص کو رقم یا کوئی تحفہ دیا ہے تو وہ اس سے واپس لے۔ کیونکہ مجھے کچھ نہیں ملا اور نہ میں اعظم سواتی کی کوئی چیز قبول کروں گا‘‘۔ نیاز علی نے مزید کہا کہ ’’میں رزق حلال پر یقین رکھتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ اگر مجھے نوازنا چاہے تو حلال طریقے سے اعظم سواتی سے زیادہ دے سکتا ہے۔ لیکن میں اپنے رب کی رضا میں خوش ہوں اور کبھی کسی لالچ کا شکار نہیں ہوں گا‘‘۔ نیاز علی کا کہنا تھا کہ ’’جس دن پہلی دفعہ سپریم کورٹ جارہے تھے تو اعظم سواتی کے کچھ افراد نے مجھے رقم دینے کی کوشش کی، لیکن میں نے صاف انکار کردیا۔ البتہ چند دیگر ہمدرد افراد جن میں میڈیا کے دو تین افراد شامل ہیں، انہوں نے ذاتی حیثیت میں ہمدردی کرتے ہوئے مجھے دو چار ہزار روپے دیئے، اس کے علاوہ میں نے کوئی بڑی رقم صول نہیں کی اور نہ اعظم سواتی یا اس کے متعلقہ افراد سے رقم لینے کا کسی صورت روادار ہوں۔ میں اپنی نیکی ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ میرے پڑوسی اور قریبی افراد جانتے ہیں کہ اس تنازعہ سے پہلے میں نے ایک گائے اور پانچ بکریاں اپنے بیٹے کی شادی کے اخراجات کیلئے فروخت کی تھیں۔ اسی رقم سے کچھ عرصہ قبل بیٹے شادی کی اور اعظم سواتی کو بھی شادی میں شرکت کی دعوت دی۔ لیکن ان کے فارم ہاؤس سے کوئی نہیں آیا۔ جس کے بعد پڑوسی ہونے کی وجہ سے میں نے چاول کی پانچ پرات ان کے گھر بھجوائیں‘‘۔ نیاز علی نے کہا کہ ’’مجھے اعظم سواتی کی جانب سے شادی میں شرکت نہ کرنے کا افسوس ہے اور یہ بھی افسوس ہے کہ ہمارے جھگڑے کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو جن میں میڈیا اور سرکاری اہلکار بھی شامل ہیں، تکلیف ہوئی۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ اگر میڈیا، عام لوگ اور سپریم کورٹ اس واقعہ کا نوٹس نہ لیتی تو ہم اب بھی ظلم کی چکی میں پس رہے ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی درازی عمر اور صحت کیلئے دعا گو ہوں اور میری خواہش ہے کہ وہ آئندہ پانچ سال تک اس عہدے پر کام کرتے ہوئے مجھ جیسے مظلوم افراد کی دعائیں لیتے رہیں۔ میں میڈیا، اپنے قبیلے، جرگے اور ان تمام افراد کیلئے بھی دعا گو ہوں، جنہوں نے مجھ سے ہمدردی کی‘‘۔
نیاز علی کا بارہ سالہ بیٹا ضیا الدین، جس نے پورے خاندان کی گرفتاری کے بعد بہادری سے حالات کا سامنا کیا تھا، اسے ایک سماجی کارکن ریحان زیب نے اسکول میں داخل کرادیا ہے۔ جبکہ اعظم سواتی کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں نامزد بڑے بیٹے صلاح الدین کی شادی دو ہفتے قبل ہوئی ہے۔ نوبیاہتا جوڑا بھی اسی گھر میں رہائش پذیر ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment