پاکستان 4 فاسٹ بالرز میدان میں اتارے گا

امت رپورٹ
جوہانسبرگ کے نیو وینڈرز اسٹیڈیم میں میزبان جنوبی افریقہ نے خطرناک پچ پر پاکستانی ٹیم کی یارکر، بائونسر اور ریورس سوئنگ سے تواضع کرنے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ آخری ٹیسٹ میچ کو پروٹیز نے مشن وائٹ واش کا نام دیا ہے۔ تاہم پاکستانی ٹیم بھی اپنی گرتی ساکھ کو بچانے کیلئے خاصی پُرعزم دکھائی دے رہی ہے۔ گزشتہ روز مسلسل چار گھنٹے تک کھلاڑیوں نے نیو وینڈرز اسٹیڈیم کے ماحول میں ڈھلنے کیلئے نیٹ پریکٹس کی۔ جبکہ پروٹیز پلیئرز اس دوران کافی مطمئن نظر آئے۔ انہوں نے پریکٹس کے بجائے فٹبال کھیلنے کو ترجیح دی۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم انتظامیہ نے آخری ٹیسٹ کیلئے حتمی الیون تیار کرلیا ہے۔ دو ٹیسٹ میچوں میں ناکامی کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم انتظامیہ کو آخری ٹیسٹ میچ میں چار فاسٹ بالرز میدان میں اتارنے کا خیال بالآخر آگیا ہے۔ ان فٹ شاہین آفریدی کی جگہ فہیم اشرف اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا۔ جبکہ حسن علی کی بھی واپسی ہوگئی ہے۔ اسی طرح اسپنر شاداب کو یاسر شاہ کی جگہ مل گئی ہے۔ ٹیم میں اس بار 6 بیٹسمین شامل کئے گئے ہیں۔ ادھر وائٹ واش کیلئے پروٹیز نے کمر کس لی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ دیگر دو ٹیسٹ میچز کے برعکس جوہانسبرگ ٹیسٹ سنسنی خیز ہونے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی افریقا کے خلاف تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کیلئے قومی ٹیم کی جانب سے حکمت عملی تیار کرلی گئی۔ ذرائع کے مطابق آج سے شروع ہونے والے جوہانسبرگ ٹیسٹ کیلئے پاکستان ٹیم میں 5 بالرز اور 6 بیٹسمینوں کی شمولیت کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان فٹ شاہین شاہ آفریدی جوہانسبرگ ٹیسٹ میں شرکت نہیں کریں گے۔ جبکہ اوپننگ بلے باز فخر زمان اور لیگ اسپنر یاسر شاہ کو بھی 11 رکنی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ فہیم اشرف اور شاداب خان کی شمولیت یقینی ہے۔ شاداب خان یاسر شاہ کی جگہ لیں گے۔ تاہم محمد رضوان کی شمولیت کے امکانات معدوم ہو چکے ہیں۔ جوہانسبرگ ٹیسٹ میں پاکستان کا فاسٹ بالنگ اٹیک محمد عامر، محمد عباس، حسن علی اور فہیم اشرف پر مشتمل ہوگا۔ جبکہ شاداب خان اسپن بالنگ کا خلا پورا کریں گے۔ قومی بیٹنگ لائن میں امام الحق، شان مسعود، اظہر علی، اسد شفیق، بابر اعظم اور کپتان سرفراز احمد شامل ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کو جنوبی افریقہ کے ہاتھوں مسلسل دوسرے وائٹ واش کا سامنا ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ہوم ٹیسٹ سیریز دو ایک سے ہارنے والی پاکستانی ٹیم کو گزشتہ پانچ میں سے چار ٹیسٹ میچوں میں شکست ہوئی ہے۔ جنوبی افریقا اور پاکستان کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیسٹ جمعہ کو پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے شروع ہوگا۔ میزبان ٹیم کو سیریز میں دو صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔ جنوبی افریقہ کے کوچ اوٹس گبسن کا کہنا ہے کہ ان کا مشن عالمی نمبر ایک ٹیم بننا ہے۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقا نے2013ء میں بھی پاکستان کے خلاف تینوں ٹیسٹ جیتے تھے۔ وینڈررز کی پچ بھی فاسٹ بالنگ کیلئے ساز گار ہے۔ 2013ء میں اسی گراؤنڈ پر پاکستانی ٹیم ڈیل اسٹین کی تباہ کن بالنگ کے سامنے صرف 49 رنز پر آئوٹ ہوگئی تھی۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کا سب سے کم اسکور ہے۔ اسٹین نے 8 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اس میچ میں اسد شفیق، اظہر علی اور سرفراز احمد بھی شریک تھے۔ توقع ہے کہ جنوبی افریقہ میچ میں زبیر حمزہ کو ٹیسٹ کیپ دے گا۔ جنوبی افریقا نے کپتان فاف ڈوپلیسی کی معطلی کے سبب پاکستان کے خلاف سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے لئے اوپننگ بیٹسمین ڈین ایلگر کو قائم مقام کپتان مقرر کر دیا ہے۔ ڈوپلیسی کو سلو اوور ریٹ کے سبب ایک میچ کی معطلی کا سامنا ہے، جس کے باعث وہ پاکستان کے خلاف آخری ٹیسٹ نہیں کھیل سکیں گے۔ ڈین ایلگر 2017ء میں لارڈز کے تاریخی میدان میں انگلینڈ کے خلاف بھی جنوبی افریقی ٹیم کی قیادت کر چکے ہیں۔ جنوبی افریقی سلیکٹرز نے اوپنر ایڈن مرکرم کی انجری کے پیش نظر نو وارد بلے باز پیٹر ملان کو اسٹینڈ بائی کے طور پر اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔ مرکرم کیپ ٹائون ٹیسٹ کے دوران ران کی انجری کا شکار ہوئے تھے۔ تیسرے ٹیسٹ میں شرکت کیلئے انہیں فٹنس ٹیسٹ کلیئر کرنا ہو گا۔ پاکستانی ٹیم نے آج تک وینڈرز میں کوئی ٹیسٹ میچ نہیں جیتا۔ 1998ء میں چوتھا دن بارش کی نذر ہونے سے پاکستان نے یہاں ایک ٹیسٹ ڈرا کیا تھا۔ پاکستانی بیٹنگ جنوبی افریقہ کے پیس اٹیک کے خلاف مشکلا ت سے دو چار رہی ہے۔اوپنر شان مسعود سیریز میں 47 کی اوسط سے 189 رنز بناکر نمایاں ہیں۔ فیلنڈر نے گزشتہ سال اس گراؤنڈ پر 21 رنز دے کر آسٹریلیا کے 6 بیٹسمینوں کو آؤٹ کیا تھا۔ جنوبی افریقہ نے اس میدان پر گزشتہ میچ آسٹریلیا کے خلاف کھیلا اور 492 رنز کے بھاری مارجن سے فتح حاصل کی تھی۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment