حضرت حسن بصریؒ:
’’وہ قوم کیسے گمراہ ہو سکتی ہے جس میں حسن بصریؒ جیسی عظیم المرتبت شخصیت موجود ہو۔‘‘ (مسلمہ بن عبد الملک)
ولادت:
ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کو کسی نے خوش خبری دی کہ ان کی کنیز حضرت خیرہ کے ہاں لڑکے کی پیدائش ہوئی ہے، یہ خبر سن کر ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کا دل باغ باغ ہوگیا، چہرہ مبارک پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
پہلی فرصت میں بچہ دیکھنے کا شوق دل میں پیدا ہوا، لہٰذا بچہ اور اس کی ماں کو اپنے گھر بلانے کے لیے پیغام بھیجا، انہیں اپنی کنیز کے ساتھ بے حد پیار تھا، اس کا بہت خیال رکھا کرتی تھیں، آپؓ کی دلی خواہش تھی کہ وہ چند دن یہاں گزارے۔
پیغام بھیجے ابھی تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ آپ کی کنیز حضرت خیرہ اپنے ہاتھوں میں بچہ لیے گھر پہنچ گئیں، جب حضرت ام سلمہؓ کی نگاہ بچے کے معصوم چہرے پر پڑی تو ممتا کی محبت لیے آگے بڑھیں اور اسے اپنی گود میں لے کر پیار کیا۔
یہ بچہ کیا تھا، قدرت کا انمول ہیرہ، اتنا خوب صورت، پھول کی طرح چاند سا چہرہ اور صحت مند کہ کیا کہنے! ہر دیکھنے والا اس خوب صورت بچے کو دیکھتا ہی رہ جاتا۔
حضرت ام سلمہؓ نے اپنی کنیز سے پوچھا: ’’اے خیرہ! کیا بچے کا نام تجویز کرلیا ہے؟‘‘
انہوں نے کہا: ’’امی جان ابھی نہیں! یہ میں نے آپ پر چھوڑ رکھا ہے، جو آپ کو نام پسند ہو، رکھ لیجئے۔‘‘
فرمایا: ’’ہم اس کا نام خدا تعالیٰ کی رحمت و برکت سے ’’حسن‘‘ تجویز کرتے ہیں، پھر ہاتھ اٹھائے اور بچے کے حق میں دعا کی۔‘‘
حضرت حسنؒ کی پیدائش سے صرف ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کا گھر ہی خوشیوں کا گہوارہ نہ بنا، بلکہ مدینہ کا ایک اور گھرانہ بھی اس خوشی میں برابر کا شریک ہوا۔
اور وہ تھا کاتب وحی حضرت زید بن ثابتؓ کا گھرانہ۔ وہ خوشی میں اس لیے شریک تھے کہ بچے کے والد یساران کے غلام تھے اور ان کے دل میں اپنے غلام کی بڑی عزت تھی اور انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭