سادہ شادی بابرکت زندگی

حضرت ربیعہ اسلمیؓ کی شادی بھی سادگی کا مثالی نمونہ ہے۔ وہ اپنا یہ دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:
’’میں رسول اقدسؐ کی خدمت کیا کرتا تھا، ایک مرتبہ آپؐ نے دریافت فرمایا: ربیعہ! تم شادی نہیں کرو گے؟ میں نے عرض کیا: خدا کی قسم! حضور! میرا ارادہ شادی کرنے کا نہیں ہے، میرے پاس عورت کی ضروریات کی چیزیں بھی نہیں ہیں اور میں اس بات کو بھی پسند نہیں کرتا کہ کوئی چیز مجھے آپؐ سے مشغول کر دے۔
آپؐ نے مجھے چھوڑ دیا، یعنی پھر شادی سے متعلق سوال نہیں کیا۔ میں آپؐ کی خدمت کرتا رہا، کچھ عرصہ بعد آپؐ نے پھر دوبارہ مجھ سے پوچھا: ربیعہ! شادی نہیں کرو گے؟ میں نے پھر جواب دیا کہ میرا ارادہ شادی کرنے کا نہیں ہے، میرے پاس عورت کی ضروریات کی چیزیں بھی نہیں ہیں اور میں اس بات کو بھی پسند نہیں کرتا کہ کوئی چیز مجھے آپؐ سے مشغول کر دے۔
آپؐ خاموش ہو گئے، پھر میں نے اپنے آپ میں غور کیا کہ خدا کی قسم! رسول اقدسؐ میری دنیا اور آخرت کی بھلائیوں کو مجھ سے زیادہ جاننے والے ہیں، خدا کی قسم! اگر اب آپؐ نے مجھ سے شادی کرنے کو کہا تو ہاں میں جواب دوں گا اور عرض کروں گا کہ آپ جو حکم چاہیں فرمائیں۔
چنانچہ آپؐ نے مجھ سے شادی کرنے کو کہا تو میں نے عرض کیا کہ آپؐ کی جو خواہش ہو، حکم فرمائیں۔ آپؐ نے فرمایا: فلاں قبیلے میں چلے جاؤ اور ان سے کہو کہ رسول اکرمؐ نے مجھے آپ لوگوں کی طرف بھیجا ہے اور حکم دیا ہے کہ آپ لوگ فلاں خاتون سے میری شادی کر دیں۔
حسب ارشاد نبویؐ میں اس قبیلے میں پہنچا۔ آپؐ کا پیغام ان تک پہنچایا تو وہ کہنے لگے: رسول اقدسؐ اور رسول اقدسؐ کے پیامبر کو خوش آمدید ہو! رسول اقدسؐ کے پیامبر اپنی ضرورت کے ساتھ ہی لوٹیں گے۔ انہوں نے میری شادی کر دی۔ میر ے ساتھ لطف و عنایت کا معاملہ کیا اور مجھ سے گواہ کے بھی طالب نہ ہوئے۔
میں آپؐ کے پاس غمگین لوٹ کر آیا، آپ نے فرمایا: ربیعہ کیا بات ہے؟ عرض کیا کہ حضور! میں ان شریف لوگوں میں پہنچا، انہوں نے میری شادی کر دی، میرے ساتھ لطف و عنایت کا معاملہ کیا اور مجھ سے گواہ کے بھی طالب نہ ہوئے، اب میرے پاس مہر میں دینے کیلئے کچھ نہیں ہے۔
آپؐ نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا: اے بریدہ اسلمی! اس کے لئے گٹھلی برابر سونے کا انتظام کر دو۔ حضرت بریدہؓ نے انتظام کر دیا تو میں اسے لے کر آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپؐ نے فرمایا: اسے لے کر جاؤ اور ان سے کہو کہ یہ خاتون کا مہر ہے۔
میں نے ایسا ہی کیا۔ انہوں نے اسے پسند اور قبول کر لیا اور کہنے لگے: خوب اور عمدہ ہے۔ میں پھر آپؐ کی خدمت میں غمگین لوٹا۔ آپ نے دریافت فرمایا ربیعہ کیا ہوا؟
میں نے عرض کیا: حضور! میں نے ان سے زیادہ شریف لوگ نہیں دیکھے۔ میں نے انہیں جو پیش کیا، اسے پسند کر لیا، اس کی تحسین کی اور اسے بہت اور عمدہ قرار دیا۔ اب میرے پاس ولیمہ کرنے کو کچھ نہیں ہے۔
آپ نے پھر حضرت بریدہؓ سے فرمایا: اے بریدہ! اس کے لئے ایک بکری کا انتظام کر دو۔ حضرت بریدہؓ نے میرے لئے ایک موٹی تازی بکری کا انتظام کر دیا، پھر آپؐ نے مجھ سے فرمایا: عائشہؓ کے پاس جاؤ اور کہو کہ وہ غلہ کی ٹوکری بھیج دیں۔ میں ان کے پاس آیا اور انہیں آپؐ کی بات سے آگاہ کیا۔ وہ فرمانے لگیں کہ اس ٹوکری میں نو صاع جو ہے، صبح کے لئے اب ہمارے پاس کوئی غلہ نہیں ہے۔
میں ٹوکری لے کر آپؐ کی خدمت میں پہنچا اور آپؐ کو ام المومنین سیدہ عائشہؓ کی بات بتلائی۔ آپؐ نے فرمایا: یہ ٹوکری ان لوگوں کے ہاں لے جاؤ اور کہو کہ صبح اس کی روٹی بنا لیں۔ میں گیا، جانور بھی ساتھ لے گیا، میرے ساتھ قبیلہ اسلم کے بھی کچھ لوگ تھے۔ میں نے اس قبیلہ کے لوگوں سے کہا کہ صبح کے وقت آپ لوگ اس کی روٹی اور اس جانور کا سالن تیار کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ روٹی تو ہم بنا لیں گے، گوشت کی ذمہ داری تمہاری۔ تو میں نے قبیلہ اسلم کے لوگوں کے ساتھ بکری ذبح کی۔ اس کا کھال اتاری اور اسے پکایا۔ صبح کے وقت روٹی اور گوشت تیار تھا۔ میں نے ولیمہ کیا اور نبی اکرمؐ کو بھی دعوت دی۔
سیدنا ربیعہؓ کہتے ہیں کہ بعد ازاں رسول اقدسؐ نے مجھے ایک زمین مرحمت فرمائی۔‘‘ (مسند احمد، مجمع الزوائد) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment