بلے بازوں نے پاکستان کو وائٹ واش کے دہانے پر پہنچادیا

ندیم بلوچ
بلے بازوں نے ایک مرتبہ پھر جنوبی افریقی سرزمین پر پاکستان کو وائٹ واش کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ریت کی دیوار ثابت ہونے والی بیٹنگ لائن نے قومی بالرزکی محنت پر پھر پانی پھیر دیا۔ یوں پروٹیز کو پہلی اننگز میں کم ٹوٹل پر ٹھکانے لگا کر بھی پاکستان میزبان کی برتری ختم کرنے میں ناکام رہا، جس کے باعث اب جنوبی افریقہ تگڑے ٹارگٹ کی جانب گامزن ہے۔ اس صورتحال کو دیکھ کر ماہرین کا ماننا ہے کہ آج کھیل کے تیسرے روز ہی میچ کا نتیجہ آسکتا ہے۔ دوسری جانب ٹیم انتظامیہ کو آخری ٹیسٹ بچانے کیلئے بیٹنگ آرڈر میں رد و بدل کے مشورے ملنے لگے ہیں۔ ادھر سابق کرکٹرز کا کہنا ہے کہ اب وائٹ واش کی خفت سے بچنا انتہائی مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
کرک انفو، غیر ملکی میڈیا اور مقامی ذرائع سے حاصل معلومات کے مطابق جنوبی افریقی ٹیم نے آخری ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کی تیاری کرلی ہے۔ دورہ جنوبی افریقہ میں مسلسل فلاپ ہونے والی پاکستانی بیٹنگ لائن سیریز میں پہلی مرتبہ ہدف کا تعاقب کرنے جارہی ہے، لیکن اس سے قبل پاکستانی بالرز کو مزید پانچ پروٹیز بیٹسمن ٹھکانے لگانا ہوں گے۔ یوں تو جنوبی افریقہ نے پانچ وکٹ کھو کر 212 رنز کی معمولی برتری حاصل کی ہے لیکن یہ ٹارگٹ بھی پاکستانی بیٹسمنوں کیلئے کسی ہمالیا پہاڑ سر کرنے کے ہی برابر ہے۔ واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم تین ٹیسٹ میچز کے دوران چار بار 200 رنز کے اندر ہی آئوٹ ہوئی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ جوہانسبرگ ٹیسٹ میں جنوبی افریقی ٹیم کی کامیابی کا امکان 80 فیصد ہے۔ جبکہ پاکستانی ٹیم کا صرف 20 فیصد رہ گیا ہے۔ دوسری جانب جوہانسبرگ ٹیسٹ میں دوسرے دن کھیل کے اختتام پر جنوبی افریقہ نے دوسری اننگز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 135 رنز بنا لئے ہیں۔ جبکہ پروٹیز ٹیم کو 212 رنز کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔ اس سے قبل پاکستان کی پوری ٹیم 185 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔ جوہانسبرگ میں کھیلے جارہے آخری ٹیسٹ میں بھی پاکستان کی بیٹنگ لائن ناکام رہی۔ میزبان ٹیم کی جانب سے 4 کیچ ڈراپ اور ایک رن آؤٹ کا موقع ضائع کئے جانے کے باوجود قومی ٹیم پہلی اننگز میں زیادہ اسکور نہ بنا سکی۔ پاکستان کی اوپننگ جوڑی ایک بار پھر ناکام ہوگئی، 6 رنز کے مجموعی اسکور پر انِ فارم بیٹسمین شان مسعود 2 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئے۔ جبکہ اگلی ہی گیند پر فلینڈر نے آؤٹ آف فارم اظہر علی کو چلتا کیا۔ نائٹ واچ مین محمد عباس اور اوپنر امام الحق نے اسکور کو 53 رنز تک پہنچایا تاہم فاسٹ بالر اولیوائر نے ایک ہی اوور میں محمد عباس اور اسد شفیق کو پویلین واپس بھیج کر پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔ اسی طرح امام الحق کی ہمت بھی 43 رنز پر جواب دے گئی جس کے بعد بابراعظم اور کپتان سرفراز احمد نے 70 رنز کی قیمتی شراکت قائم کی۔ اس دوران دونوں بلے بازوں نے تیز رفتاری سے رنز بٹورے۔ تاہم 169 کے مجموعی اسکور پر قومی ٹیم کو اس وقت جھٹکا لگا جب کپتان سرفراز احمد 50، بابراعظم 49 اور فہیم اشرف صفر پر پویلین لوٹ گئے۔ شاداب خان 5 اور محمد عامر 10 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ پروٹیز کی جانب سے اولیوائر نے 5، فلینڈر نے 3 اور رابادا نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔ جنوبی افریقہ نے دوسری اننگز کا آغاز کیا تو قومی فاسٹ بالرز نے شاندار بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 50 رنز سے قبل ہی 4 بیٹسمینوں کو پویلین بھیج دیا۔ ایلگر 5، مارکرم 21، بریون 7 اور حمزہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔ لیکن ابتدائی نقصان کے بعد پانچویں وکٹ پر تجربہ کار بیٹسمین ہاشم آملہ اور باووما نے 48 رنز کا اضافہ کیا اور 93 کے مجموعے پر باووما 23 رنز بنا کر شاداب خان کا شکار بن گئے، جس کے بعد ہاشم آملہ نے ڈی کوک کے ساتھ اننگز کو آگے بڑھایا اور 43 رنز کا اضافہ کیا۔ گزشتہ روز جب کھیل ختم ہوا تو میزبان ٹیم نے 5 وکٹوں پر 135 رنز بنا لئے تھے۔ ہاشم آملہ 42 اور ڈی کوک 34 رنز ناٹ آئوٹ رہے۔ گرین کیپس کی جانب سے فہیم اشرف نے 2، جبکہ محمد عباس، محمد عامر اور شاداب خان نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ واضح رہے کہ ابتدائی دونوں ٹیسٹ میچوں میں قومی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور یوں جنوبی افریقا کو تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔ سابق کرکٹرز کا کہنا ہے کہ سرفراز الیون کا وائٹ واش سے بچنا مشکل ہے۔ رمیز راجہ نے کہا کہ بیٹسمینوں نے مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ سرفراز اور اسد کے علاوہ کسی نے پارٹنرشپ نہیں بنائی، جس کی وجہ سے پاکستان کی بیٹنگ لائن پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ وسیم اکرم نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے دورے میں قومی ٹیم نے صرف ایک بار 200 کا ہندسہ عبور کیا ہے، مسلسل خراب کارکردگی سمجھ سے بالاتر ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment