اسرائیلی شہریوں پر ملائیشیا کے دروازے بند کردیئے گئے

نذر الاسلام چودھری
وزیراعظم مہاتیر محمد نے اسرائیلی شہریوں سمیت پیراکوں پر ملائیشیا کے دروازے بند کر دیئے۔ مہاتیر حکومت نے عالمی پیراکی کے مقابلوں کیلئے اسرائیلی پیراکوں کو ملائیشیا کا ویزا نہ دینے کا اعلان کیا ہے اور اسرائیلی کھلاڑیوں/ پیراکوں کیلئے سفارش بھیجنے والی عالمی تنظیم ’’انٹرنیشنل پیرا اولمپک کمیٹی‘‘ کو جتا دیا ہے کہ وہ کسی بھی دبائو کو ہرگز قبول نہیں کریں گے اور ملائیشیا جیسے اسلامی ملک میں اسرائیلی کھلاڑیوں کو داخلے کا پروانہ جاری نہیں کیا جائے گا۔ اور اگر عالمی تنظیم/ پیرا اولمپکس کی جانب سے ملائیشیا سے عالمی پیراکی چمپئن شپ کی میزبانی واپس لی گئی تو ملائیشیا کو اس کی بھی پروا نہیں۔ کیونکہ اسرائیلیوں کیلئے ملائیشیا میں ہر قسم کی انٹری بند ہے۔ دو ٹوک ملائیشیائی اعلان کے بعد انٹر نیشنل پیرا اولمپکس کمیٹی نے تاسف کا اظہار کیا ہے اور ایک مختصر بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی کھلاڑیوں کے مسائل کو حل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ملائیشیا کی قومی پیرا اولمپک کمیٹی نے وزیراعظم مہاتیر محمد کی جانب سے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا فیصلہ حتمی ہے اور اب یہ انٹرنیشنل پیرا اولمپکس پر منحصر ہے کہ وہ ملائیشیا سے اس ایونٹ کی میزبانی واپس لے یا نہیں۔ ہمیں کوئی پروا نہیں۔ اسرائیلیوں کیلئے ’’نو انٹری‘‘ کے ملائیشیائی وزیر اعظم کے دبنگ اعلان کی بازگشت عالمی میڈیا میں بھی دھماکا خیز انداز میں سنی گئی ہے اور متعدد میڈیا آئوٹ لٹس نے اس ضمن میں اسرائیل نوازی کا اظہار کیا ہے تو بیشتر اداروں نے اس فیصلہ کو مہاتیر محمد کا دبنگ اعلان قرار دیا ہے اور اس کے احترام کا عندیہ دیا ہے، جبکہ فلسطین سے بھی ملائیشیائی وزیر اعظم مہاتیر محمد کے اعلان پر خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے اور ملائیشیائی وزیر اعظم مہاتیر کے اعلان کو غاصب یہودی ریاست کے منہ پر طمانچہ قرار دیا ہے ۔ سوئمنگ ورلڈ میگزین نے ایک دلچسپ رپورٹ میں مہاتیر محمد کے فیصلہ کو دو ٹوک قرار دیا ہے جس میں مہاتیر محمد نے اسرائیلی حکومت پر بھی یہ کہہ کر شدید تنقید کی ہے کہ آپ لوگ اسرائیلی غاصب حکومت کا دار الخلافہ ایک غصب شدہ شہر پر رکھنے کی اجازت دے رہے ہیں اور خود اس ناجائز فیصلہ کو قبول بھی کررہے ہیں یہ شرم ناک ہے۔ واضح رہے کہ دارالحکومت کوالالمپور میں 29 جولائی 2019ء سے 4 اگست تک انٹرنیشنل پیرا اولمپکس کے مقابلے منعقد ہو رہے ہیں، جس میں 70 ممالک سے تعلق رکھنے والے 300 سے زائد پیراک شریک ہوں گے۔ جبکہ انٹرنیشنل پیرا اولمپکس تنظیمی کمیٹی کے تحت نصف درجن اسرائیلی کھلاڑی بھی ان مقابلوں میں شریک ہونے کے خواہشمند ہیں اور اسرائیلی وزارت کھیل اور وزارت خارجہ کے تعاون سے انہوں نے انٹرنیشنل پیرا اولمپکس کمیٹی کے ذریعے اپنے پاسپورٹس ملائیشیائی وزارت داخلہ کے حکام کو جمع کروائے تھے، تاکہ سینکڑوں کھلاڑیوں کیلئے ملائیشیائی ویزوں کا اہتمام کیا جاسکے لیکن ملائیشیائی وزارت داخلہ کے حکام نے اگر چہ کہ تمام پیرا اولمپکس کھلاڑیوں کے پاسپورٹس پر ویزوں کا اجرا تو کردیا لیکن نصف درجن اسرائیلی پیراکوں کے پاسپورٹس الگ کرکے واپس بھجوا دیئے ہیں اور ان پاسپورٹس کے ساتھ تحریری چٹ منسلک کی گئی ہے کہ انسانی حقوق کی پامالیوں سمیت فلسطینیوں کے قتل عام کی بنا پر اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزے جاری نہیں کئے جاسکتے۔ کوالالمپور پوسٹ نے بتایا ہے کہ سماجی رابطوں کی سائٹس سمیت مقامی میڈیا نے وزیر اعظم مہاتیر محمد کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ملائیشیا تیزی سے بدلتے موقف کی اس دنیا میں اسرائیل سے متعلق اپنایا جانے والا فلسطینی حمایتی موقف ہرگز تبدیل نہیں کرے گا اور کسی اسرائیلی فرد یا سفارت کار کو کسی بھی حالت میں ملائیشیائی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ملائیشیا کی جانب سے اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزوں کا اجرا نہ ہونے کا معاملہ ’’ٹھنڈے‘‘ اسرائیلی حکام نے برداشت کرلیا ہے۔ البتہ متعدد اسرائیلی اخبارات نے اس خبر کو اسرائیلیوں کیلئے ’’بڑے دکھ کا مظہر‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ملائیشیا کی جانب سے اسرائیلی کھلاڑیوں/ پیراکوں کو مقابلوں میں شرکت سے روکا جانا مسائل کا سبب بنے گا کیونکہ کوالالمپور کے مقابلوں کو عالمی کھلاڑیوںکیلئے ٹوکیو اولمپکس 2020 کیلئے وارم اپ اور کوالیفائنگ رائونڈز سمجھا جارہا ہے، جس میں اسرائیلیوں کی عدم شرکت ان پیراکوں کیلئے بڑے ایونٹس میں شکست کا موجب بن سکتی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے کھیلوں کے عالمی محاذ پر ملائیشیائی وزیر اعظم مہاتیر محمد کے ہاتھوں بد ترین چھترول کے بعد اگر چہ کہ خاموشی اختیار کرلی ہے لیکن اسرائیلی جریدے y-net نے ایک رپورٹ میں ویزا پابندی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلہ میں جریدے کا دعویٰ تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب متعدد ممالک اسرائیل کے حوالہ سے نرم موقف رکھتے ہیں اور خود عمان، کویت اور متحدہ عرب امارات سمیت اہم اسلامی ممالک (بشمول مصر، اردن، سعودی عرب) اسرائیل کے ساتھ رابطوں میں مشغول ہیں۔ اس اثنا میں اسلامی ملک ملائیشیا کا اسرائیلی کھلاڑیوں کو ’’دھتکارنا‘‘ سمجھ سے بالا تر ہے۔ اس حوالہ سے اسرائیلی حکومتی ذرائع کا ماننا ہے کہ انہوں نے ویزا پابندی پر اتحادی یورپی طاقتوں کے ساتھ مل کر انٹرنیشنل پیرا اولمپکس تنظیمی کمیٹی سے شکایات کا فیصلہ کیا ہے اور ملائیشیا سے اس عالمی ایونٹ کی میزبانی واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی اولمپکس کمیٹی کے ڈائریکٹر نیسم ساسپورتا نے بھی ملائیشین حکومت کے اس فیصلہ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں متعلقہ فورم پر شکایات درج کروائیں گے۔

Comments (0)
Add Comment