انڈونیشی پولیس نےآدم خورمگرمچھ گرفتار کرلیا

انڈونیشیا میں مگرمچھوں کے ایک ریسرچ سینٹر کا خوفناک مگرمچھ آٹھ فٹ اونچی حفاظتی دیوار پھاند کر تحقیق میں مصروف خاتون ماہر کوکھا گیا۔ خاتون کی چیخیں سن کر ریسرچ سینٹر کا عملہ جب احاطے میں آیا تو سترہ فٹ لمبے خوفناک مگرمچھ کو خاتون کو جبڑوں میں دبائے آٹھ فٹ کی حفاظتی دیوار واپس پار کرتے دیکھا۔ روح فرسا منظر دیکھ کر موقع پر موجود افراد کی بھی چیخیں نکل گئیں۔ لیکن کوئی بھی فرد اس خوفناک عفریت کو روک نہ سکا اور دیکھتے ہی دیکھتے ریسرچ سینٹر کے عملے کے سامنے سترہ فٹ طویل اور ایک ہزار کلو گرام وزنی مگرمچھ خاتون ریسرچر کو لے کر واپس اپنے احاطے میں بھاگ گیا اور اندر جا کر اس خاتون کو کھا گیا۔ واقعہ انڈونیشیا کے شمالی ضلع سیلاویسی میں مگر مچھوں کے تحقیقی مرکز میں پیش آیا، جہاں بیس، بیس فٹ کے خطرناک مگرمچھ بھی پالے گئے ہیں۔ انڈونیشی جریدے جکارتہ پوسٹ نے لکھا ہے کہ چوالیس سالہ خاتون محقق ڈیزی توائو ’’کروکوڈائل ریسرچ سینٹر‘‘ میں ایک برس سے مگرمچھوں کی عادات و خوارق کی بابت تحقیق میں مشغول تھیں۔ ان کو زندہ حالت میں ٹکڑے ٹکڑے کرکے کھانے والا سترہ فٹ لمبائی والا یہ کنگ سائز مگرمچھ ان سے خوب مانوس تھا۔ ریسرچ سینٹر کی انتظامیہ نے مگرمچھوں کے باڑے کو محفوظ بنانے کیلئے آٹھ فٹ اونچی کنکریٹ کی دیوار بنا دی تھی جس کو عبور کرنا مگرمچھوں کیلئے ناممکن دکھائی دیتا تھا۔ ماضی میں کئی بار اس مگرمچھ نے آٹھ فٹ اونچی دیوار کو عبور کرنے کی متعدد کوششیں کی تھیں لیکن وہ اس دیوار کو پار نہیں کر پایا تھا۔ انڈونیشی حکام نے اس واقعہ کی سنگینی کے پیش نظر کروکوڈائل ریسرچ سینٹر کو مقفل کردیا ہے اور یہاں پولیس کے مسلح گارڈز کو حفاظت کی خاطر تعینات کردیا گیا ہے۔ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ پولیس نے بے ہوشی کے انجکشن والی رائفل سے اس سترہ فٹ لمبے مگرمچھ کو بے ہوش کرکے گرفتار کرلیا ہے اور اس کو مزید تحقیقات کیلئے ایک اسپتال میں بھیجا گیا ہے جہاں اس کے پیٹ کا ایکسرے کیا جارہا ہے۔ اس کے پیٹ میں موجود مواد کا کیمیائی تجزیہ بھی کیا جائے گا۔ ماہرین نے ابتدائی تجزیے میں تصدیق کی ہے کہ اس مگر مچھ کے جبڑوں میں خاتون ریسرچر کے اعضا پھنسے دکھائی دے رہے ہیں اور بال سمیت کپڑوں کے ٹکڑوں کو کیمیائی تجزیے کیلئے بھیجا گیا ہے۔ برطانو ی جریدے ڈیلی میل آ ن لائن نے انڈونیشی حکام کے حوالہ سے انکشاف کیا ہے کہ یہ واقعہ جس میں خاتون ریسرچر کو خوفناک مگرمچھ نے آٹھ فٹ اونچی دیوار عبور کرکے پکڑلیا اور جبڑوں میں پکڑ کر واپس اس دیوار کو پار کیا، بڑا حیران کن اور اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے۔ تحقیق میں مشغول ریسرچرز کیلئے ایک عقدہ یہ بھی کھلا ہے کہ سترہ فٹ اونچا مگر مچھ اگر چاہے تو اپنی پچھلی مضبوط ٹانگوں کی مدد سے چھلانگ لگا کر کسی بھی دیوار یا رکاوٹ کو عبور کرسکتا ہے، جیسا کہ حالیہ واقعے میں دیکھا گیا ہے۔ انڈونیشی میڈیا نے بتایا ہے کہ چوالیس سالہ خاتون ریسرچر ڈیزی توائو اس خاص نوع کے بارے میں ریسرچ کررہی تھیں اور انہوں نے اس ضمن میں پی ایچ ڈی
بھی کیا ہوا تھا۔ لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ اتوار کو جس مگرمچھ کو وہ ریسرچ کیلے ہدف بنائے بیٹھی کام میں مشغول تھیں، وہی مگر مچھ ان کو ہی کھاجائے گا۔ ابتدائی پولیس رپورٹ اور کیمرہ جائزہ میں بتایا گیا ہے کہ خاتون محقق ریسرچ ڈیزی توائو حفاظتی آٹھ فٹ اونچی دیوار کے پار کھڑی مگر مچھ کو گوشت کے بڑے ٹکڑے پھینک کر کھلا رہی تھیں۔ اچانک مگرمچھ بڑی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پچھلی ٹانگوں کی مدد سے انسانوں کی طرح دو ٹانگوں پر کھڑا ہو گیا اور زقند لگا کر آٹھ فٹ اونچی حفاظتی دیوار کو عبور کیا اور خاتون ریسرچر کی جانب جھپٹ پڑا۔ اس موقع پر خاتون ریسرچر کے منہ سے چیخ تو بر آمد ہوئی لیکن اس کا کوئی اثر خونخوار مگرمچھ پر نہیں ہوا، جس نے ان کو اپنے طاقت ور اور نوکیلے دانتوں والے جبڑے سے جھٹکے سے پکڑلیا اور واپس اپنے پانی کے احاطہ میں جانے کیلئے مڑا۔ اس موقع پر خاتون محقق ڈیزی کی چیخوں نے ریسرچ سینٹر کے حکام اور ملازمین کو الرٹ کیا۔ لیکن وہ اس منظر کو دیکھ کر اس قدر سکتے میں آئے کہ خاتون محقق ڈیزی کو بچانے کی کوئی کارروائی نہیں کرسکے اور دیکھتے ہی دیکھتے ڈیزی کو جبڑوں میں پکڑے ہوئے یہ مگر مچھ واپس آٹھ فٹ اونچی دیوار عبور کرگیا اور انہیں کھا گیا۔

Comments (0)
Add Comment