روم کی سیاحت کیلئے آنے والے لاکھوں سیاحوں کی جانب سے تاریخی فوارے ’’تریوی‘‘ میں ڈالے جانے والے ’’منت کے سکے‘‘ ویٹیکن چرچ انتظامیہ اور شہر کی خاتون میئر کے درمیان تنازعے کا سبب بن گئے ہیں۔ رواں برس تریوی فائونٹین سے نکلنے والے سکوں کی مالیت 28 لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔ تین صدیوں پرانے اس فوارے کو دیکھنے کیلئے روزانہ سینکڑوں سیاح روم پہنچتے ہیں اور ہر سیاح کم از کم ایک سکہ اس فوارے میں پھینکتا ہے۔ سال مکمل ہو جانے پر شہری انتظامیہ لاکھوں سکوں کو نکال کر ویٹیکن چرچ کو دے دیتی ہے۔ اس مرتبہ خاتون میئر ورجینیا ریگی کا دعویٰ ہے کہ ہر سال سیاحوں کی جانب سے منتوں مرادوں کے بر آنے کی خاطر پھینکے جانے والے سکوں پر شہر کی انتظامیہ کا حق ہے۔ لیکن دوسری جانب کلیسائے روم اور اس کے متعلقہ اداروں کا اصرار ہے کہ ان سکوں کو ماضی میں چرچ کے زیر اہتمام چلنے والے خیراتی ادارے ’’کاریتاس‘‘ کو دے دیا جاتا تھا، جو مسکین و غربا کیلئے خوراک کی فراہمی کی خاطر اس رقم کو استعمال کرتا ہے۔ اگر اس سال سٹی میئر ان سکوں کو اپنے اختیارات میں رکھتی ہیں تو غریبوں کی فلاح و بہبود کا کام متاثر ہوگا۔ مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ سٹی میئر ورجینیا ریگی نے دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے اور تمام سکوں کو اپنی ملکیت قرار دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس رقم سے شہر کی مرمت کا کام کیا جائے گا، جو اس کا حق ہے۔ لیکن دوسری جانب کلیسائے روم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سٹی میئر ہمیشہ کی طرح خیراتی سکوں کو ان کا حق قرار دے، تاکہ غریبوں کی امداد میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے۔ اس سلسلے میں روم کے بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ فوارے میں لاکھوں سکوں کو پھینکا جانا بڑا حیران کن ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ اس رقم کو خیراتی ادارو ں کے نام پر خورد برد کر لیا جاتا ہے۔ اس باریک نکتے پر کسی کا دھیان نہیں تھا کہ جس خیراتی ادار ے کو لاکھوں ڈالر کی رقم دیئے جانے کی بات کلیسائے روم کی جانب سے کہی گئی ہے، وہ کاغذات پر تو موجود ہے، لیکن اس کا کوئی حقیقی نشان موجود نہیں۔ کلیسائے روم سے وابستہ پادری فادر امبروس کا کہنا ہے کہ ہماری امداد بند نہ کی جائے اور تاریخی فوارے سے نکالے جانے والے تمام سکوں کو ہمیں دیا جائے، تاکہ مسکین اور مفلس و نادار افراد کی مدد کی جا سکے۔ واضح رہے کہ روم آنے والے دنیا بھر کے سیاح اس فوارے میں کچھ سکے اپنے سر پر سے اچھال کر اندر پھینکتے ہیں۔ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ جب وہ پھر کبھی اس فوارے کی زیارت کے لئے آئیں گے تو ان کا مسئلہ حل ہو چکا ہوگا۔ آسٹریلوی ویب سائٹ ٹریول ڈاٹ کام نے بتایا ہے کہ دنیا بھر کی ٹریول ایجنسیاں روم کی سیاحت کے خواہش مندوں کے لئے اپنے پیکیج کے اشتہارات میں تریوی فوارے کی تصاویر اور اس میں ڈالے جانے والے سکوں کو شائع و نشر کرتی ہیں۔ سیاحوں کو اس بات پر راغب کیا جاتاہے کہ اگر وہ روم کی سیاحت کے دوران تریوی فوارے کے پانی میں سکہ پھینکیں گے تو ان کی دلی خواہشات پوری ہوجائیں گی۔ اس مراد کے پورا ہونے کے بعد ایک بار کم از کم دوبارہ روم آکر اس فوارے کی زیارت کرنی ہوگی (تاکہ منت پوری ہوجائے)۔ امسال 28 لاکھ ڈالر مالیت کے سکے اس فوارے کی تہہ سے نکالے جا چکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سٹی میئر نے ان تمام سکوں پر سٹی کونسل کا حق جمایا ہے اور کہا ہے کہ ہر سال فوارے سے نکالے جانے والے سکوں پر میئر اور ماتحت ادارے کا حق ہے، کیوں کہ ان سکوں کو سیاحوں کی جانب سے پھینکا جاتا ہے اوران سکوںکو جو لاکھوں ڈالر مالیت کے ہیں، شہر کی سڑکوں اور انفرا اسٹرکچر پر خرچ کیا جانا چاہئے۔ لیکن دوسری جانب سکوں پر اپنا حق جمانے والے کلیسائے روم کے ادارے کا دعویٰ ہے کہ ان سکوں کو ہر سال جمع کرکے ایک مقامی کلیسائی خیراتی تنظیم کو عطیہ کردیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں سٹی میئر ورجینیا کا کہنا ہے کہ وہ متعلقہ فورم پر کلیسائے روم کے متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کو بتا دیا گیا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں کی تعمیر و مرمت کیلئے وہ فوارے میں پھینکے جانے والے سکوں کا استعمال کرنا چاہتی ہیں۔
(باقی صفحہ5بقیہ نمبر4)