پڑوسی ملک چین اگرچہ ترقی کی منازل تیزی سے طے کر رہا ہے، مگر وہاں کے باسی بھارت کی طرح دنیا میں سب سے زیادہ ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔ چین اور بھارت کی ایک تہائی سے بھی زائد آبادی ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہے۔ چین میں لوگوں کو ذہنی دبائو سے نجات دلانے کیلئے طبی علاج کے ساتھ آئے روز نت نئی سرگرمیاں بھی شروع کی جا رہی ہیں۔ جن میں تکیوں سے لڑائی تو بہت مشہور ہو چکی ہے۔ اب ’’سماش‘‘ نامی ایک چینی کمپنی ’’جی بھر کر غصہ اتاریئے‘‘ کے سلوگن کے ساتھ سروس شروع کر چکی ہے۔ اس کمپنی کی جانب سے ذہنی دبائو کا شکار افراد کو غصہ اتارنے کے بھرپور مواقع مہیا کیے جاتے ہیں۔ العربیہ کے مطابق بیجنگ سے سروس شروع کرنے والی اس کمپنی نے ’’غصہ اتارنے کا کمرہ‘‘ خصوصی تیار پر دماغی مسائل سے دوچار افراد کیلئے تیار کیا ہے۔ اس کمرے میں وہ سارا سامان مہیا کیا گیا ہے، جو دوران غصہ انسان گھر میں توڑتا پھوڑتا ہے۔ کمرے میں داخل ہوں تو ’’جی بھر کر غصہ اتاریئے، جو دل میں آئے توڑیئے اور پھوڑیئے‘‘ کے الفاظ کے ساتھ صارفین کا استقبال کیا جاتا ہے۔ ساتھ موسیقی کے ایسے مخصوص سر سنائے جاتے ہیں کہ آنے والے کا پارہ خود بخود چڑھنے لگ جاتا ہے اور وہ وہاں موجود گھریلو اشیا کو توڑنا شروع کر دیتا ہے۔ اس دوران کمپنی کے ملازمین میوزک کی آواز مزید بڑھا دیتے ہیں تاکہ صارف غیظ وغضب کا مکمل اظہار کرسکے۔ اگر کسی کا دل موبائل فون یا ٹی وی سیٹ توڑنے کا ہو تو کمپنی کی جانب سے وہ اسے مہیا کیا جاتا ہے۔ جبکہ زیادہ تر لوگوں کو چونکہ کسی فون پر غصہ آیا ہوتا ہے، اس لئے انہیں ناکارہ فون سیٹ تھمایا جاتا ہے۔ ساتھ توڑنے کیلئے لکڑی کا ایک ہتھوڑا بھی کمرے میں موجود ہے، جبکہ کمرے کے عین وسط میں ایک بڑی لکڑی نصب کی گئی ہے، جس پر رکھ کر ہر چیز کے ٹکڑے ٹکڑے کئے جا سکتے ہیں۔ عموماً آنے والوں کو کانچ کی بوتلیں پکڑائی جاتی ہیں۔ جنہیں دیوار پر مار کر غصہ اتارا جاتا ہے۔ کمرے میں ٹوٹی بوتلوں کا ڈھیر لگا رہتا ہے۔ اگر کسی کو زیادہ ہی غصہ ہو اور وہ مار پیٹ پر تلا ہوا تو اس کا بھی انتظام ہے، وہاں پلاسٹک کے انسانی مجسمے موجود ہیں۔ ان پر مکوں اور گھونسلوں کی بارش کر کے جی ٹھنڈا کیا جا سکتا ہے۔ پھر بھی دل نہ بھرے تو چھری مار کر پیٹ چاک کرنے یا سر پھوڑنے کا موقع بھی میسر ہے۔ اس دوران صارفین کو حفاظت کیلئے مخصوص لباس پہنایا جاتا ہے، جبکہ سر پر ہیلمٹ رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ ٹوٹنے والی اشیا لگنے سے کوئی زخمی نہ ہو۔ صارفین جتنا زیادہ وقت اور جتنی زیادہ چیزیں توڑیں گے، ان سے اسی حساب سے چارچ وصول کئے جاتے ہیں۔ کیوسیو ایک 16 سالہ طالبہ ہے۔ اس سے کالج میں
کسی پر غصہ آیا تو اسے اتارنے کیلئے وہ فوراً سماش کمپنی کے پاس چلی آئی۔ اس نے نصف گھنٹے میں یہاں جی بھر کر غصہ اتارا، جس کے عوض اس سے 158 یوان (23 ڈالر) وصول کئے گئے۔ کیوسیو نے ایک پرانے ریڈیو سیٹ، چاول پکانے کے برتن سمیت کئی چیزوں کے پرزے پرزے کئے۔ جبکہ اس کی دوست نے ٹیلی فون سیٹ اور ماڈل گرل کے مجسمے پر غصہ ٹھنڈا کیا۔ کیوسیو کا ہنستے ہوئے کہنا تھا کہ جب میں یہاں آرہی تھی تو میرا غصہ برداشت سے باہر تھا، بلا وجہ مجھے کلاس میں ڈانٹ پڑی تھی۔ لیکن اب جبکہ میں نے غصہ اتار دیا تو میں بالکل ہشاش بشاش ہوں۔ لیوچائو کی عمر 32 برس ہے۔ وہ بھی سماش کمپنی کی سروس سے استفادہ کرنے والوں میں سے ہے۔ توڑ پھوڑ کے کمرے سے باہر نکلتے ہوئے اس کا بھی یہی کہنا تھا کہ اب میں بالکل تازہ دم محسوس کر رہا ہوں۔ یہ بہت ہی اچھا طریقہ ہے۔ جب مجھے غصہ آتا ہے تو دل چاہتا ہے کہ کمپیوٹر، موبائل فون اور گھریلو سامان توڑ دوں۔ لیکن یہ قیمتی سامان بندہ روز روز نہیں خرید سکتا ہے۔ یہاں معمولی چارجز کے عوض یہ سب کچھ کیا جاسکتا ہے۔ جین مینگ نامی 25 سالہ نوجوان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ’’سماش‘‘ کمپنی کی بنیاد رکھی ہے۔ جین کا کہنا ہے کہ ہم نے گزشتہ ستمبر میں ہی یہ کام شروع کیا تھا۔ لیکن چند ماہ میں ہی اسے بہت مقبولیت مل چکی ہے۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہمیں کانچ کی بوتلوں کے 15 کیریٹ لانے پڑتے ہیں۔ جین نے اس بات کی تردید کہ اس کا یہ منفرد آئیڈیا تشدد کو فروغ دینے کا باعث بنے گا۔ اس کا کہنا تھا کہ ہم ذہنی دبائو کا شکار افراد کو مناسب موقع فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ خود اپنا یا کسی اور کا نقصان کرنے کے بجائے پیسے دے کر اپنا غصہ اتاریں۔ جین کے مطابق سماش کمپنی کی اس سروس سے مستفید ہونے والے زیادہ تر افراد 20 سے 35 سال کے نوجوان ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ دنیا کی سب سے زیادہ گنجان آبادی والا ملک چین ذہنی، اعصابی اور منشیات کے استعمال سے پیدا ہونے والے مسائل سے نبرد آزما ہے۔ چین میں ایسے لوگوں کی تعداد صرف چھ فیصد ہے، جن کیلئے عام ذہنی بیماریوں مثلاً ڈپریشن اور اعصابی بے چینی کا علاج ممکن ہے۔