قیامت کا انتظار کرنا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے، نبی اکرمؐ لوگوں کے درمیان تشریف فرما تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور آپؐ سے پوچھنے لگا: قیامت کب آئے گی؟
نبی اکرمؐ اپنی باتوں میں مصروف رہے، کوئی جواب نہ دیا۔ بعض لوگوں نے سمجھا کہ آپؐ نے اس کی بات سنی ہی نہیں اور بعض کا خیال تھا کہ بات تو سنی ہے، لیکن آپؐ نے اس کو پسند نہیں فرمایا، جب آپؐ اپنی بات سے فارغ ہوئے تو پوچھا: وہ قیامت سے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے؟
اس دیہاتی نے کہا: میں حاضر ہوں، اے خدا کے رسول!
آپؐ نے فرمایا: جب امانت (ایمانداری) ضائع کی جائے گی تو قیامت کا انتظار کرنا۔
اس نے کہا یہ کیوں کر ہوگا؟
آپؐ نے فرمایا: جب (کسی بھی قسم کے) معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد کر دئیے جائیں گے تو قیامت کا انتظار کرنا۔ (بخاری، کتاب العلم)
تجھ سا کوئی نہیں ہے
ایک مرتبہ حلیمہ سعدیہؓ کی بیٹی حضرت شیماؓ نے اپنی والدہ سے کہا کہ میں تھکی ہوئی ہوں، اگر آپ میرے بھائی محمدؐ کو ساتھ بھیجیں تو ہی میں بکریاں چرانے آج جائوں گی۔ والدہ نے وجہ پوچھی کہ محمدؐ ابھی چھوٹا ہے تم اس کو کیوں ساتھ لے کر جانا چاہتی ہو؟
کہنے لگیں کہ کہ میرا مشاہدہ ہے، جب بھی میرا بھائی محمدؐ میرے ساتھ ہوتا ہے تو بکریاں جلدی جلدی گھاس چر کر فارغ ہو جاتی ہیں اور جہاں میں اپنے بھائی کو گود میں لے کر بیٹھی ہوتی ہوں، وہاں بکریاں آکر بھائی محمدؐ اور میرے گرد بیٹھ جاتی ہیں، پھر میں اور بکریاں سب مل کر محمدؐ کا دیدار کرتے ہیں۔
اے ازل کے حسین اے ابد کے حسینتجھ سا کوئی نہیں تجھ سے کوئی نہیں(عشق رسولؐ)
امریکی پروفیسر اور مسلم طالبعلم
امریکہ میں ایک یونیورسٹی کا انگریز پروفیسر اسلام کے لیے دل میں بہت نفرت رکھتا تھا۔ اس نے ایک دن مسلمان طلبہ سے سوال کیا کہ تمہارا خدا قرآن کے 33:4 میں کہتا ہے کہ آدمی کے سینے میں ایک دل ہوتا ہے، عورت کا کیوں نہیں کہا۔ کیا عورت کے سینے میں ایک دل نہیں ہوتا؟
ایک مسلمان طالب علم نے جواب دیا کہ قرآن بالکل ٹھیک کہتا ہے، کیونکہ عورت کے سینے میں تب دو دل دھڑکتے ہیں، جب اس کے پیٹ میں اس کا بچہ ہوتا ہے۔ انگریز پروفیسر یہ جواب سن کر ششدر رہ گیا اور اس کے بعد کوئی سوال نہیں کیا۔ حق تعالیٰ ہماری نوجوان نسل کو قرآن کے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment