مہمند ڈیم کے متنازعہ ٹھیکے پر حکومت دبائو میں آگئی

نمائندہ امت
مہمند ڈیم کے متنازعہ ٹھیکے کی وجہ سے حکومت دبائو میں آگئی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں اور عوامی حلقوں کے دبائو کے باعث ہی دوسری مرتبہ افتتاحی تقریب ملتوی کی گئی۔ دوسری جانب بعض حلقوں کے خیال میں وفاقی حکومت چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کا انتظار کر رہی ہے، جن کے عہدے کی مدت 17 جنوری کو ختم ہو رہی ہے۔ اس کے بعد وزیر اعظم عمران خان تنہا اس اہم منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ ذرائع کے مطابق مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب کے التوا کی ایک وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ سیاسی حلقوں کے اعتراضات کے علاوہ غیر جانبدار کاروباری و قانونی حلقوں کی جانب سے بھی متنازعہ ٹھیکے کی شفافیت پر سنجیدہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ حکومت اس تنازعہ سے نکلنے یا اس کے حل کے بعد ہی منصوبے کا افتتاح کرنا چاہتی ہے۔ اگرچہ وفاقی وزیر پانی و بجلی فیصل واوڈا اور چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین اس ٹھیکے کے شفاف ہونے پر اب بھی اصرار کر رہے ہیں۔ یہ دونوں حضرات وزیراعظم عمران خان سے گزشتہ چند روز میں ہونے والی ملاقاتوں میں مختلف حلقوں کی جانب سے اس ایشو پر اٹھائے جانے والے سوالات کو بے بنیاد اور الزام تراشی قرار دے کر انہیں قائل کرنے کی کوشش کرچکے ہیں۔ لیکن وزیراعظم ہر جانب سے اعتراضات سامنے آنے بعد کوئی بھی اگلا قدم اٹھانے سے پہلے اپنی اور اپنی حکومت کی غیر جانبداری اور شفافیت کی پالیسی کا عملاً اظہار بھی چاہتے ہیں۔ دیگر کمپنیوں کو ٹیکنیکل گراؤنڈ پر ناک آؤٹ کرکے ڈیسکون کمپنی کو یک طرفہ ٹھیکہ دیا گیا۔ اس کے بانی و مالک عبدالرزاق داؤد، وزیراعظم عمران خان کے مشیر ہیں۔ انہوں نے بھی گزشتہ روز وزیراعظم سے ملاقات کی ہے۔ ذرائع کے بقول رزاق دائود نے ڈیسکون (DESC ON) کمپنی سے مستعفی ہونے اور مہمند ڈیم کے ٹھیکے پر اثر انداز ہونے یا کسی وزیر/ سرکاری افسر سے اپنے سابق ادارے کیلئے ریلیف لینے کیلئے دباؤ ڈالنے کے تاثر کی نفی کی اور وزیراعظم کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ ڈیسکون (DESCON) نے یہ ٹھیکہ شفاف طریقے سے حاصل کیا ہے اور کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوا۔ یہی موقف وفاقی وزیر پانی و بجلی فیصل واوڈا کا بھی ہے۔ لیکن قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور آصف زرداری سے لے کر سابق چیئرمین واپڈا اور ملک میں آبی ذخائر کے بارے میں معلومات کے حوالے سے سب سے معتبر شخصیت انجینئر شمس الملک اس بولی کو متنازعہ سمجھتے ہیں۔
وفاقی وزرا مہمند ڈیم کے ٹھیکے کی 309 ارب روپے کی بولی کو شفاف قرار دے کر اس ڈیم کی فوری تعمیر اور افتتاحی تقریب کے جلد انعقاد کیلئے کوشاں ہیں۔ تاہم انجینئر شمس الملک کا کہنا ہے کہ اگر اس تنازعے کے حل کیلئے ڈیم کی متنازعہ بولی منسوخ کر کے دوبارہ ٹینڈر جاری کیا جائے اور عالمی کمپنیوں و اداروں کو بھی اس بولی میں شرکت کا موقع دیا جائے تو یہ بڑی قومی خدمت ہوگی اور عمران خان کی حکومت پر کسی ایک کو نوازنے کا داغ بھی دھل جائے گا۔ انجینئر شمس الملک نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب کے دوسری مرتبہ التوا کی وجہ اس کے علاوہ فی الحال کوئی سامنے نہیں آتی کہ اس کا کنٹریکٹ بڑے پیمانے پر متنازعہ ہوگیا ہے اور سوالات اٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ممکن ہے کہ لاجسٹک ایشو بھی ہوں۔ لیکن دوبارہ التوا کی بڑی وجہ اس کا ٹھیکہ متنازعہ ہونا ہے۔ میرے خیال میں اس معاملے کو جلد از جلد کلیئر کیا جانا چاہئے اور تمام امور رولز و قوانین کے مطابق ہونے چاہئیں، تاکہ کوئی اس کی شفافیت پر سوال نہ اٹھا سکے اور کسی کو شک بھی نہ ہو‘‘۔ انجینئر شمس الملک نے کہا کہ گزشتہ 40 سال میں ہم ایک بھی ڈیم نہیں بنا سکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم بجلی درآمد کرنے پر مجبور ہیں، جس کی وجہ سے زر مبادلہ کے ذخائر ختم ہوگئے ہیں۔ 20 ملین ایکڑ زرخیز زمین بے کار پڑی ہے۔ ہماری لہلہاتی فصلیں پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے دم توڑ رہی ہیں۔ اپنی بے وقوفیوں اور اغیار کی سازشوں کی وجہ سے ہم ایک غریب ملک اور غریب قوم میں شمار ہوتے ہیں۔ اب اگر ایک ڈیم پر کام کا آغاز ہونے جارہا تھا تو اسے بھی ہم نے متنازعہ بنا دیا ہے۔ ڈیم کسی شخص یا کسی ادارے کو فائدہ پہنچانے کیلئے تعمیر نہیں کیا جانا چاہئے۔ ڈیمز قومی مفاد میں بنائے جاتے ہیں۔ اس لئے زیادہ مناسب عمل یہ ہوگا کہ اس کی دوبارہ بڈنگ ہو۔ یہ بہت اچھا منصوبہ ہے۔ اس کی پوری دنیا میں تشہیر کی جائے اور عالمی کمپنیوں کو بھی اس کی بڈنگ میں شرکت کی دعوت اور مواقع دیئے جائیں۔ اس کے بعد اگر پھر بھی کوئی مزید کمپنی دلچسپی کا اظہار نہ کرے تو سارا معاملہ پارلیمنٹ کے سامنے رکھ دیں اور اسے اعتماد میں لے کر صاف اور شفاف طریقے سے معاملہ آگے بڑھائیں۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’اتنے بڑے قومی منصوبے کو کسی بھی صورت متنازعہ نہیں ہونا چاہئے کہ اس کے پس پردہ کسی قسم کی بدعنوانی یا کسی کو نوازنے کا عمل کارفرما نظر آئے۔ امید ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس اہم پہلو کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کریں گے‘‘۔
واضح رہے کہ دریائے سوات پر پشاور سے 37 کلومیٹر شمال کی جانب ضلع مہمند میں تعمیر ہونے والے اس ڈیم میں ایک اعشاریہ دو ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی۔ جس سے 800 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔ اٹھارہ ہزار ایکڑ زمین پر کاشت کاری کیلئے پانی دستیاب ہوگا۔ جبکہ اس ڈیم کی تعمیر کے بعد موسم برسات میں پشاور، مردان، چار سدہ اور دیگر اضلاع سیلاب سے بھی محفوظ رہیں گے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment