معارف و مسائل
فائدہ ثانیہ :
یہاں یہ بات بھی قابل نظر ہے کہ قرآن کریم نے دنیا میں عدل و انصاف کرنے کے لئے دو چیزوں کو تو اصل قرار دیا، ایک کتاب، دوسرے میزان، کتاب سے حقوق کی ادائیگی اور اس میں کمی بیشی کی ممانعت کے احکام معلوم ہوتے ہیں اور میزان سے وہ حصے متعین ہوتے ہیں جو دوسروں کے حقوق ہیں، انہی دونوں چیزوں کے نازل کرنے کا مقصد لیقوم الناس بالقسط قرار دیا ہے ، حدید کا ذکر اس کے بعد آخر میں فرمایا جس میں اشارہ ہے کہ اقامت عدل و انصاف کیلئے لوہے کا استعمال بدرجہ مجبوری ہے ، وہ اصل ذریعہ اقامت عدل و انصاف کا نہیں ہے۔
اس سے ثابت ہوا کہ خلق خدا کی اصل اصلاح اور ان کا عدل و انصاف پر قائم کرنا درحقیت ذہنوں کی تربیت اور تعلیم سے ہوتا ہے ، حکومت کا زور زبردستی دراصل اس کام کے لئے نہیں، بلکہ راستہ سے رکاوٹ دور کرنے کے لئے بدرجہ مجبوری ہے، اصل چیز ذہنوں کی تربیت اور تعلیم و تلقین ہے۔
وَلِیَعلَمَ … الخ: یہاں ولیعلم حرف عطف کے ساتھ آیا ہے، روح المعانی میں ہے کہ یہ عطف ایک محذوف جملہ پر ہے، یعنی لینفعہم اور مطلب آیت کا یہ ہے کہ ہم نے لوہا اس لئے پیدا کیا کہ مخالفوں پر اس کا رعب پڑے اور اس لئے کہ لوگ اس سے صنعت و حرفت میں فائدہ اٹھائیں اور اس لئے کہ قانونی اور ظاہری طور پر حق تعالیٰ یہ جان لیں کہ کون لوگ لوہے کے آلات حرب کے ذریعہ خدا اور اس کے رسولوں کے مددگار بنتے ہیں اور دین کے لئے جہاد کرتے ہیں، قانونی اور ظاہری طور پر اس لئے کہا گیا ہے کہ ذاتی طور پر تو حق تعالیٰ کو سب کچھ پہلے ہی سے معلوم ہے، مگر انسان جب عمل کرلیتا ہے تو وہ نامہ اعمال میں لکھا جاتا ہے ، قانونی ظہور اس کا اسی سے ہوتا ہے۔ (جاری ہے)