خلاصہ تفسیر
(رہبانیت کا حاصل نکاح اور جائز لذتوں اور اختلاط کا چھوڑنا ہے اور اس کے ایجاد کا سبب یہ ہوا تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام کے بعد جب لوگوں نے احکام الٰہیہ کو چھوڑنا شروع کیا تو بعضے اہل حق بھی تھے جو اظہار حق کرتے رہتے تھے، یہ بات خواہش نفسانی والوں کو مشکل معلوم ہوئی اور انہوں نے اپنے بادشاہوں سے درخواست کی کہ ان لوگوں کو مجبور کیا جائے کہ ہمارے ہم مشرب بن کر رہیں، جب ان کو مجبور کیا گیا تو انہوں نے درخوست کی کہ ہم کو اجازت دی جائے کہ ہم ان لوگوں سے کوئی تعلق و غرض نہ رکھیں اور آزادانہ زندگی بسر کریں، خواہ گوشہ میں بیٹھ کر یا سفر و سیاحت میں عمر گزار کر۔ چنانچہ اسی پر وہ چھوڑ دیئے گئے (کذافی الدرالمنثور) اس مقام پر یہی ذکر ہے کہ انہوں نے رہبانیت کو ایجاد کرلیا) ہم نے ان پر اس کو واجب نہ کیا تھا، لیکن انہوں نے حق تعالیٰ کی رضا کے واسطے (اپنے دین کو محفوظ رکھنے کے لئے) اس کو اختیار کرلیا تھا، سو ( پھر ان راہبوں میں زیادہ وہ ہوئے کہ) انہوں نے اس (رہبانیت) کی پوری رعایت نہ کی (یعنی جس غرض سے اس کو اختیار کیا تھا اور وہ غرض خدا کی رضا جوئی تھی، اس کا اہتمام نہیں کیا، یعنی اصل احکام کی بجا آوری نہ کی، گو صورۃً رہبان اور احکام کی بجا آوری کا اظہار کرتے رہے، اس طرح رہبانوں میں دو قسم کے لوگ ہو گئے، احکام کی رعایت کرنے والے اور رعایت نہ کرنے والے اور ان میں جو رسول اقدسؐ کے معاصر تھے، ان کے حق میں رعایت احکام کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ حضور اقدسؐ پر ایمان لائیں، اس لئے عہد مبارک نبی کریمؐ میں احکام کی رعایت و اہتمام کرنے والے وہ لوگ ہوئے، جو آپ پر ایمان لائے اور جنہوں نے آپؐ پر ایمان سے گریز کیا، وہ احکام کی رعایت نہ کرنے والوں میں شامل ہوئے) (جاری ہے)