سدھارتھ شری واستو
ایک جانب جہاں پوری دنیا میں شدید سردیوں نے ڈیرہ ڈالا ہوا ہے اور سردیوں کے سبب ہلاکتیں رونما ہورہی ہیں تو دوسری جانب آسٹریلیا میں سورج نے شعلے برسانے کا بھرپور بندوبست کیا ہوا ہے اور پارہ 48 سے50 سینٹی گریڈ تک جا پہنچا ہے۔ آسٹریلیا میں محکمہ موسمیات نے ’’ہیٹ وارننگ‘‘ جاری کی ہوئی ہے اور بیشتر عوام کا وقت سمندرکے ساحلوں سمیت آبی گزرگاہوں اور گھروں میں سوئمنگ پولز کے پاس گزر رہا ہے۔ وزارت ماحولیات نے تصدیق کی ہے کہ شدید گرمی کے سبب متعدد دریائوں میں آبی حیات کو موت نے آگھیرا ہے اور ہزاروں ٹن مچھلیاں آسٹریلوی دریائوں میں شدید گرمی کو برداشت نہ کرتے ہوئے ہلاک ہوگئی ہیں۔ آسٹریلیا کے ڈارلنگ ریور (دریا) کے کنارے لاکھوں مچھلیاں مری حالت میں دکھائی دے رہی ہیں۔ جبکہ آسٹریلیا میں ایک درجن سے زیادہ پالتو کتے شدید گرمیوں کے سبب ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسی طرح جنگلی حیات کو بھی شدید گرمیوں سے خطرات لاحق ہیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن کے مقامی نمائندے کی رپورٹ مطابق متعدد علاقوں میں شدید گرمی نے سڑکوں کی حالت تباہ کردی ہے۔ محکمہ روڈ سیفٹی نے ڈرائیورز کو دی جانے والی ہدایات میں بتایا ہے کہ سڑکیں گرمی کے سبب پگھل گئی ہیں اور ٹیڑھی ہوچکی ہیں جس سے حادثات رونما ہوسکتے ہیں، اس لئے احتیاط کی جائے۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل اور آسٹریلین میڈیا میں ایسی تصاویر شائع ہوئی ہیں جن میں کاروں کے ٹائرز سے بڑی مقدار میں پگھلی سڑکوں کو تارکول چپکا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ ایسی تصاویر سے آسٹریلوی عوام میں اس قدر گھبراہٹ اور خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے کہ لوگ گرمی سے شدید متاثرہ علاقوں میں دن کے اوقات میں گاڑیاں تک باہر نہیں نکال رہے ہیں۔ نیو سائوتھ ویلز کے علاقے نیونا میں کینگروز سمیت کئی پالتو جانوروں کی شدید ترین گرمی کے دوران چلتے چلتے گر کر ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ کینبرا سمیت سڈنی میں مسلسل پانویں روز درجہ حرارت 40 سے 45 ڈگری رہا ہے جس سے مقامی باشندوں کی حالت پتلی ہوچکی ہے اور زندگی کا پہیہ جام دکھائی دیتا ہے۔ آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ موسم کی خشکی اورگرمی کی لپٹیں اس قدر حرارت رکھتی ہیں کہ فائر بریگیڈ ڈپارٹمنٹ کی تمام چھٹیاں منسو خ کردی گئی ہیں اور 100سے زیادہ فائر اسٹیشنوں میں فائر ٹینڈرز اور فائر فائٹرز ہائی الرٹ ہیں۔ کیونکہ روزانہ اوسطاً 4 شکایات جنگلاتی آگ کی ریکارڈ کا حصہ بنائی جارہی ہیں۔ نومبر میں جنگل میں آگ لگنے کے 130 واقعات رونما ہوئے ہیں۔ دسمبر میں 121 اور جنوری کے ابتدائی 19 ایام میں 67 شکایات پر فائر بریگیڈ کو آگ بجھانے کیلئے روانہ کیا گیا۔ آسٹریلیا کے ڈاروِن نیشنل کریٹیکل سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر بریریلے نے دو مختلف خطوں میں انسانوں اورجانوروں کی ممکنہ اموات کے خدشات کو دیکھتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ دن کے اوقات میں گھروں کے اندر رہا جائے اور بغیر احتیاطی تدابیرکے باہر نہ نکلا جائے۔ واضح رہے کہ آسٹریلیا جنوبی نصف کرہ میں واقع ہے جہاں کا درجہ حرارت شمالی نصف کرہ سے یکسر مختلف ہوتا ہے۔ حالیہ شدید گرمی کے لہر کے بارے میں گارجین کے مطابق بیشتر آسٹریلوی شہریوں نے آسٹریلیا کو جہنم سے تشبیہ دی ہے۔ نیوز ڈاٹ کام آسٹریلیا نے بتایا ہے کہ جنوبی آسٹریلیائی خطہ میں باغات اور کھیتوں میں فصلیں شدید گرمی کے سبب تباہ ہوچکی ہیں۔ جس سے پھلوں اور سبزیو ں کاغذائی بحران پیدا ہونے کے خدشات ابھرے ہیں۔ باغات اور جنگلات میں موجود درجنوں اقسام کی جنگلی حیات کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور پھل کھانے والی ہزاروں روایتی آسٹریلوی چمگادڑیں بھی ہلاک ہوچکی ہیں۔ ادھر آسٹریلوی ریاست کوئنز لینڈ سے ملی اطلاعات میں تصدیق کی گئی ہے کہ یہاں اُڑنے کی صلاحیت رکھنے والی دنیا کی مشہور ’’فلائنگ فاکس‘‘ بھی بڑی تعداد میں ہلاک ہوچکی ہیں جس کے بارے میں آسٹریلوی ماہر ماحولیات ڈاکٹرویل برگین کا کہنا ہے کہ دس ہزار سے زیادہ اُڑنے والی لومڑیوں کی لاشیں مل چکی ہیں جس سے ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ شدید گرمیوں سے ماحولیاتی توازن کو خطرہ لاحق ہے۔ ڈاکٹر ویل نے بتایا ہے کہ شدید گرمیوں کا 100سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے جو ایک سو اٹھارہ برس قبل سال1900ء میں 37.2°C ریکارڈ کیا گیا تھا۔ تازہ ترین واقعہ میں آسٹریلیامیں ایک خاتون نے شدید گرمی سے گوشت کی سیخ پکا نے کا دعویٰ کیا ہے اور ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گوشت کی سیخ کو اس خاتون نے نصف گھنٹے کیلئے کار کے بونٹ پر رکھا ہے اور اس دورانیہ میں گوشت کی سیخ شدید ترین دھوپ اور درجہ حرارت کے سبب مکمل طور پر پک چکی ہے جس کو بعد ازاں کھاتے بھی دکھایا گیا ہے۔ آسٹریلوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ شہریوں کی حفاظت کی خاطر متعدد اقدامات کئے گئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ جانوروں کو شدید درجہ حرارت سے بچانے کی وارننگ اور احتیاطی تدابیر بھی جاری کی گئی ہیں۔ شہریوں نے پالتو کتوں کو جوتے پہنا کر چہل قدمی کیلئے گھر سے باہر نکالا ہے۔