ہر قیمت پر اللہ کے گھر کو دوبارہ آباد کریں گے

امت رپورٹ
ہل پارک میں شہید کی گئی 50 برس قدیم مسجد راہ نما کے نمازیوں کا کہنا ہے کہ وہ ہر قیمت پر اللہ کے گھر کو دوبارہ آباد کریں گے۔ مسجد ڈھانے کے جرم میں میئر کراچی کو برطرف کرکے ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔ واضح رہے کہ پولیس کی دھمکیوں کے باوجود علاقہ مکینوں نے مسجد کے صحن کو صاف کرکے نمازوں کی باجماعت ادائیگی شروع کردی ہے۔ مکینوں کے بقول کے ایم سی کا عملہ جلد از جلد مسجد کا ملبہ ہٹاکر معاملے کو دبانا چاہتا ہے۔ لیکن وہ مخیر حضرات کے عطیات سے تعمیر کی گئی مسجد کا سامان سرکاری اہلکاروں کو ہڑپ نہیں کرنے دیں گے۔ حکومت فوری طور پر مسجد کی مرمت کرکے اس کو بحال کرے۔ اطراف میں رہنے والے لوگوں نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ مسجد کی بحالی کیلئے کوشاں نمازیوں کو پولیس کی جانب سے گرفتار کرکے مقدمہ بنانے کی دھمکیاں جارہی ہیں۔ واضح رہے کہ ہل پارک میں واقع قدیم مسجد راہ نما کو جمعہ کی شام بغیر کوئی نوٹس دیئے شہید کردیا گیا تھا۔ اطراف میں رہنے والے لوگ، جو گزشتہ 50 برس سے اس مسجد میں نماز ادا کررہے تھے، ان میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔ اس مسجد میں 28 سال سے امامت کے فرائض انجام دینے والے امام قاری عبداللہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ شہر بھر سے ہل پارک آنے والے لوگ مسجد کو شہید کئے جانے پر غم و غصے کا اظہار اور میئر کراچی کے اس اقدام پر لعنت ملامت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کا عملہ معاملے کو دبانا چاہتا ہے۔ ڈی ایم سی ایسٹ کے اہلکار چکر لگارہے ہیں کہ جلد از جلد ملبہ اٹھاکرلے جائیں۔ کیونکہ شہید مسجد کے ملبے کو دیکھ کر عوام میں میئر کراچی کیخلاف اشتعال پیدا ہورہا ہے۔ قاری عبداللہ نے بتایا کہ انہوں نے مسجد کے ملبے میں سے قرآن پاک نکال کر نمازیوں کے گھروں پر منتقل کردیئے ہیں۔ کیونکہ اچانک آپریشن کے دوران قرآن شریف بھی نکالنے کی مہلت نہیں دی گئی تھی۔ انتظامیہ نے مسجد سے جائے نمازیں غائب کرا دی ہیں اور مسجد کے نام کی ماربل کی ٹوٹی ہوئی تختیاں بھی اٹھالی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نمازیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور سب نے یہ عزم کیا ہے کہ اس مسجد کو ہر صورت دوبارہ آباد کریں گے۔ قاری عبداللہ کے بقول پولیس اور سٹی وارڈن اب بھی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ تاہم وہ بلاخوف و خطر پنچ وقتہ نمازیں پڑھا رہے ہیں۔ ہل پارک کے قریب پی ای سی ایچ سوسائٹی کے رہائشی ریاض الدین نے بتایا کہ جمعہ کی شب ہل پارک کی بجلی بند کردی گئی تھی۔ وہ گھر سے نماز عشا ادا کرنے کیلئے پہنچے تو مسجد راہ نما کو شہید کیا جارہا تھا۔ پیش امام صاحب اور نمازی حضرات ہاتھ جوڑ کر کے ایم سی عملے سے التجائیں کررہے تھے کہ یہ ظلم نہ کریں۔ ریاض الدین کا کہنا تھا کہ یہ منظر دیکھ کر ان دل کانپ اٹھا کہ ایک اسلامی ملک میں کس ڈھٹائی سے اللہ کے گھر کو شہید کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قدیم مسجد پر بلڈوز چلانے کی وجہ سمجھ نہیں آئی، علاقہ مکین اور ہل پارک میں تفریح کیلئے آنے والے افراد یہاں نماز ادا کرتے تھے۔ کیا اس مسجد سے پارک کی خوبصورتی متاثر ہورہی تھی۔ اس شرمناک اقدام پر میئر کراچی کو عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ علاقہ مکین اس مسجد کو دوبارہ آباد کرکے دم لیں گے۔ نمازی عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ میئر کراچی وسیم اختر کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے، انہیں اللہ کے
گھر کے تقدس کا علم ہی نہیں ہے۔ اتنا بڑا قدم اٹھاتے ہوئے کہ انہیں زرہ برابر بھی شرم نہیں آئی۔ ملک کو ریاست مدینہ بنانے کے دعویدار عمران خان کو میئر کراچی کے اس اقدام کا فوری طور پر سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔ یہ مسجد ہل پارک کی انتظامیہ نے تفریح کیلئے آنے والے لوگوں کے ٹکٹوں کی رقم سے تعمیر نہیں کی تھی بلکہ علاقے کے لوگوں نے رقم جمع کرکے تعمیر کرائی تھی۔ ضلع ایسٹ کی یونین کونسل 12 کے چیئرمین جنید مکاتی کا کہنا تھا کہ وہ نمازیوں کے ساتھ جاکر میئر کراچی کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے اور اس مسجد کو دوبارہ تعمیر کرائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ میئر کراچی کے اس اقدام سے نمازیوں میں اشتعال ہے اور وہ شدید نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔ قاری خان محمد نے کہاکہ میئر کراچی کی ہدایت پر شہید کی گئی مسجد میں نمازیں ادا کرنے کا سلسلہ رکا نہیں۔ لوگوں نے خود ملبہ ہٹاکر صحن میں جگہ بنائی ہے اور نمازیوں کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے، لوگ گھروں سے دریاں لیکر آئے ہیں کیونکہ جائے نمازیں ہل پارک انتظامیہ کے لوگ اٹھاکر لے گئے ہیں۔ جنید کا کہنا تھا مسجد کا ملبہ دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ اسلامی ریاست میں ایسا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ اگر اس معاملے پر علمائے کرام اور عوام خاموش رہے تو بے حس حکام مزید مساجد کو شہید کریں گے۔ مسجد راہ نما کو شہید کرکے لوگوں کے ردعمل کو جانچنے کی کوشش کی گئی ہے۔ محمد یونس نے بتایا کہ میئر کراچی کے اس اقدام سے بہت دکھ ہوا۔ اب تجاوزات کی آڑ میں مساجد کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ قاری بسم اللہ نے کہا کہ میئر کراچی جس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، اس کے سامنے مذہب اور انسانیت کی کوئی وقعت نہیں۔ اس پارٹی کا سربراہ یہود و ہنود کے ایجنڈے پر کام کرتا ہے۔ مسجد انتظامیہ کے ذمہ دار محمد ندیم نے بتایا کہ مسجد کی بحالی کیلئے آواز اٹھانے والوں کو ہراساں کرایا جارہا ہے اس مقصد کیلئے پولیس سرگرم ہوچکی ہے۔ تاہم علاقہ مکین قانونی چارہ جوئی کیلئے مشاورت کررہے ہیں اور وہ بلدیہ والوں کو مسجد کا ملبہ اٹھانے نہیں دیں گے۔ انشااللہ یہ مسجد جلد بحال ہوگی۔ قاری وسیم کا کہنا تھا کہ مرمت کرکے مسجد کو جلد آباد کریں گے۔ زاہد اللہ نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی نے اللہ کے گھر کا تقدس پامال کیا ہے، وہ یہاں آکر معافی مانگیں اور مسجد کی مرمت کرواکے اس کو بحال کرائیں، ورنہ احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور میئر کراچی کے خلاف مقدمہ بھی درج کرایا جائے گا۔ نمازی نصر اللہ کا کہنا تھا کہ دنیا میں پہلے بھی فرعون آتے رہے اور ذلیل و رسوا ہوکر مرتے رہے ہیں۔ اب بھی اللہ کے گھر کو ڈھانے والے دنیا و آخرت میں ذلیل و رسوا ہوں گے۔ ابراہیم نے بتایا کہ وہ قریب ہی رہتے ہیں اور بچپن سے یہاں نماز ادا کرنے آرہے ہیں۔ 1964 ء سے یہ مسجد قائم ہے۔ نمازی فاروق کا کہنا تھا کہ مسجد شہید کئے جانے کے بعد بھی سرکاری انتظامیہ نمازوں کے سلسلے کو نہیں روک سکی ہے۔ اب پہلے سے زیادہ نمازی آرہے ہیں۔ نمازی سلیم عمر نے کہا کہ ملبے پر نماز ادا کرکے ایمان مزید پختہ ہورہا ہے۔ اللہ کا گھر شہید کرانے والے میئر کراچی کو عہدے پر رہنے کا حق نہیں، انہیں فوری طور پر برطرف کیا جائے۔

Comments (0)
Add Comment