مسجد کے پڑوس کی خاطر فلسطینی تاجر نے 1 کروڑ ڈالر ٹھکر دیئے

احمد نجیب زادے
فلسطینی تاجر نے خانہ خدا کا پڑوسی رہنے کی خاطر ایک کروڑ ڈالر ٹھکرا دیئے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق تاریخی مسجد ابراہیمی کے عین سامنے رہنے والے عبدالرئوف المحتسب نے اپنا گھر اسرائیلیوں کو بیچنے سے منع کردیا ہے اور اس سلسلہ میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے کی جانے والی ایک کروڑ ڈالر کی پیشکش کو بھی ٹھوکر رسید کردی ہے۔ آن لائن جریدے ’’عربی ٹوئنٹی ون‘‘ نے بتایا ہے کہ فلسطینی شہری عبد الرئوف المحتسب کا گھر مغربی کنارے کے شہر الخلیل کے قدیم محلے ’’ال سہلا‘‘ میں تاریخی مسجد ابراہیمی کے مرکزی دروازے کے سامنے ہے، جہاں المحتسب کی دکان بھی ہے اور وہ اس دکان سے اپنے روزی کماتے ہیں۔ ان کے آبا و اجداد صدیوں سے اس مقام پر رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں، لیکن اسرائیلی حکومت پرانے فلسطینی محلوں میں ایستادہ تمام فلسطینی جائیدادوں اور گھروں پر غاصبانہ انداز میں قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور غیر سرکاری یہودی تنظیمیں ایک منظم طریقہ کار کے تحت مشرقی مقبوضہ بیت المقدس سمیت الخلیل کے قدیم محلوں سے فلسطینیوں کو نکالنے اور ان کے مکانات پر قبضہ کرنے کا کام کر رہی ہیں اور اس کیلئے ہر ہتھکنڈا استعمال کیا جا رہاہ ہے، جس میں فلسطینیوں کے گھروں پر ناجائز چھاپوں، ان کو دہشت گردی میں ملوث قرار دے کر ان کے گھروں پر حملوں، قبضوں اور ان کو بے دخل کئے جانے کیلئے عدالتوں میں جھوٹے مقدمات دائر کرنے کا معاملہ بھی شامل ہے۔ الخلیل کے تاریخی اور پرانے محلہ میں واقع تاریخی مسجد ابراہیمی کے بالکل سامنے والے مکان میں رہائش پذیر عبد الرئوف المحتسب کا عالمی میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ روئے ارض کی دولت اس کے قدموں میں رکھی جائے تب بھی وہ اپنے ایمان کا سودا نہیں کرے گا۔ غاصب اسرائیلی یہ مقدس سرزمین مسلمانوں سے چھیننا چاہتے ہیں اور وہ ان کی ہر سازش کو ناکام بنائے گا۔ المدائن ٹی وی سے گفتگو میں فلسطینی دکان دار المحتسب نے بتایا ہے کہ ماضی میں اس کو 20 لاکھ ڈالر کی آفر کی گئی تھی۔ پھر اس کا عزم توڑنے کیلئے اسرائیلیوں نے گزشتہ برس پچاس لاکھ ڈالر کی پیشکش کی اور اب ایک یہودی ربی نے اس سے رابطہ کرکے بہلا پھسلا کر مکان ہتھیانے کیلئے ایک کروڑ ڈالر کی آفر کردی ہے۔ لیکن اس نے پیشکش یہ کہہ کر مسترد کر دی کہ ہے کہ وہ ضمیر فروش نہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ مسجد ابراہیمی مسلمانوں کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کے سامنے رہنے والے عبد الرئوف کا مکان لینے کیلئے ایک یہودی تنظیم نے اس کو ایک کروڑ ڈالر کیش سمیت آسٹریلیا یا کسی بھی مغربی ملک میں کاروبار، ویزا اور مستقل رہائش کا پرمٹ دلانے کی آفر کی۔ لیکن عبد الرؤف نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی دال دلیہ میں ہی خوش ہے اور اپنا آبائی مکان ہرگز یہودیوں کو نہیں بیچے گا۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہودی تنظیمیں چاہتی ہیں کہ ان کے مذہبی تقدس کے اعتبار سے اچھی لوکیشن والا یہ مکان ان کے ہاتھ میں ہونا چاہیئے اور مستقبل میں اس مکان کی خریداری کیلئے اسرائیلی تنظیمیں اپنی آفر کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ ایک یہودی ربی کا دعویٰ ہے کہ وہ اس مکان میں ایک یہودی مذہبی مرکز کھولنا چاہتا ہے۔ فلسطینی انسانی حقوق مرکز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غاصب اسرائیلی حکومت اور افواج کی جانب سے فلسطینیوں کے پرانے قدیم محلوں میں گھروں پر قبضہ کرنے کیلئے ان کیخلاف اسرائیلی عدالتوں میں متعدد مقدمات دائر کروائے گئے ہیں۔ فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں نے بتایا ہے کہ اسرائیلی افواج اور پولیس سمیت غاصب یہودیوں نے 2018ء میں فلسطینیوں کی جائیدادوں، گھروں، کھیتوں اور کھلیانوں پر32 ہزار سے زائد حملے کئے ہیں جن میں مکانوں پر حملوں کی تعداد 11 ہزار کے لگ بھگ ہے اور ساڑھے تین ہزار واقعات میں اسرائیلی آباد گاروں نے فلسطینیوں کی جائیدادوں پر قبضے کئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت اسرائیلی عدالتوں میں فلسطینیوں کیخلاف ناجائز قبضہ کے 800 جھوٹے مقدمات دائر کروائے جاچکے ہیں جن کے بارے میں فلسطینی عوام کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات بناوٹی ہیں جن کا مقصد اسرائیلی حکومت کیلئے ان کے مکانات کا حصول ہے۔ یہ مکانات انتہائی قیمتی ہیں اور ان کا مقام، تاریخ اور بیت المقدس کے اطراف ہونے کے سبب قیمتیں لاکھوں ڈالر ہیں جس کی بنا پر مسجد ابراہیم کی پرائم اور تاریخی لوکیشن کے سبب فلسطینی شہری عبد الرئوف المحتسب کا مکان یہودیوں کیلئے انتہائی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ متعدد اسرائیلی تنظیموں اور یہودیوں نے عبدالرئوف کے گھر کی قیمت پچاس لاکھ ڈالر (پاکستانی کرنسی میں تقریبا ستر کروڑ) لگائی تھی لیکن عبد الرؤف نے ان کی پیشکش کو ٹھکرا دیا۔ جس پر یہودی تنظیموں نے اس مکان کیلئے اپنی بولی ایک کروڑ ڈالر (ایک ارب چالیس کروڑ پاکستانی روپے) لگا دی ہے۔ لیکن صدیوں سے اس خطہ میں رہتے آئے آبا و اجداد کی طرح عبد الرئوف المحتسب نے یہودیوں کی جانب لگائی جانے والی ایک کروڑ ڈالر کی رقم کی آفر کو ٹھکرا دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہودی قوم مجھے اس مکان کی قیمت ایک ارب ڈالر بھی دے تو میں اس پیشکش کو جوتے کی نوک پر رکھوں گا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment